1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

غیرت فروش میڈیا والوں کی یہ غیرانسانی حرکت

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از مجیب منصور, ‏28 جولائی 2013۔

  1. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ورحمۃ اللہ
    یہ خبر پڑھ کر آپ کے کلیجے منہ کو آجائیں گے
    ادھر فیس بک پر ہی ایک کلپ دیکھ رہا تھا۔اس کلپ میں دکھایا گیا تھا کہ کس طرح ہمارے ایک پاکستانی چینل کے جرات مند بے باک اور معاشرے کی برائیوں کے خلاف جہاد کرنے والے صحافی برائی کے خلاف جہاد کرنے نکلے ہوئے تھے۔ جرم اور گناہ کا پردہ فاش کرنے کے لئے وہ رات کے اندھیرے میں سڑک پر کھڑی دو خواتین کے پاس پہنچتے ہیں۔ ان میں سے ایک ادھیڑ عمر کی دیہاتی لہجے میں بات کرنے والی عورت ہوتی ہے جبکہ دوسری ایک نقاب پوش نوجوان لڑکی ہوتی ہے۔ کچھ دور کھڑا ایک دوسرا بے باک نڈر کیمرے والا صحافی اندھیرے میں چھپا اپنے بہادر صحافی ساتھی اور دونوں خواتین کے دھندلے سے مناظر اور آواز ریکارڈ کر رہا ہوتا ہے۔

    بہادر صحافی ان خواتین سے بھاو تاو کرنے لگتا ہے۔وہ خواتین کیمرے کی موجودگی سے بے خبر اس کے ساتھ پروگرام بنانے لگتی ہیں۔ وہ ان کا انٹرویو شروع کر دیتا ہے کہاں سے آئی ہو کہاں رہتی ہو وغیرہ وغیرہ۔۔۔ اسی اثناءمیں وہ سیٹی بجا کر کیمرے والے بہادر صحافی کو بلاتا ہے۔اچانک منظر بدلتا ہے کیمرے والا لائٹ آن کرکے ان خواتین کا چہرہ نمایاں کرتا ہے۔ ادھیڑ عمر عورت کے چہرے پر لکھی غربت واضح ہوجاتی ہے۔ خواتین خوفزدہ ہو کر ان سے بچ نکلنے کی کوشش کرنے لگتی ہیں تو اس بہادر صحافی کے تین چار اور بہادر ساتھی اندھیرے سے نکل کر ان خواتین کے گرد گھیرا ڈال کر ان کے فرار کا راستہ روک لیتے ہیں۔

    کیمرے والا بہادر اور نڈر صحافی اپنا کیمرہ ان کے چہرے کے قریب کر کے ان کا چہرہ دکھانے کی سر توڑ کوشش کر رہا تھا دیہاتی لہجے میں بات کرنے والی خاتون اپنے گناہ اور جرم کا قصہ نشر ہونے کے خوف سے رونے لگتی ہے۔ نوجوان نقاب پوش لڑکی روتے ہوئے بہادر صحافی کے پاو¿ں پر گر جاتی ہے۔ بہادر صحافی جو کہ معاشرے کا گند صاف کرنے کا ٹھیکیدار بنا ہوتا ہے فرعونیت سے ان پر گرجنے برسنے لگتا ہے خواتین واویلا کرتی ہیں۔ منتیں کرتی ہیں۔

    میرے اندر....جیسے کچھ ٹوٹ گیا....میں نے غور کیا تو میری آنکھوں سے بھی آنسو بہہ رہے تھے۔وہ خواتین گناہگار تھیں۔۔ ان کو گناہ سے روکنے کا شرعی طریقہ بھی موجود تھا۔۔۔لیکن اس طرح کی بے پردگی کبھی میرے رب نے بھی کسی کے گناہ کی نہیں کی۔۔۔۔۔ ساری زندگی بڑے بڑے زرداروں ، سرمایہ داروں نوابوں فرعونوں کو بڑے بڑے گناہوں اور شرک کے باوجود خزانے بھی عطا کرتا ہے.... رزق بھی دیتا ہے ان کے عیب بھی ڈھانپتا ہے۔۔۔۔معافی کا اور اپنی طرف لوٹنے کا موقع دیتا جاتا ہے۔۔۔ آخری سانس تک تائب ہونے کی گنجائش دیتا ہے۔

    اپنے چینل کی ریٹنگ بڑھانے کے چکر میں چوراہوں پر کھڑی بھوک کی ان ننگی تصویروں کو نمایاں کرنے والے بہادر صحافیو! آو میں تم کو بتاتا ہوں کہاں اس سے زیادہ بڑے گناہ دیکھے جا سکتے ہیں۔ رنگے ہاتھوں زنا کرتے لوگ پکڑے جاسکتے ہیں۔

    آو¿ میں تمہیں ان بڑے بڑے محلات کا پتا بتاتا ہوں جہاں نیم برہنہ مجرے کروائے جاتے ہیں۔ جانوروں کی طرح بے حیائی سے زنا کیا جاتا ہے اور پانی کی طرح سرعام شرابیں پی جاتی ہیں۔ لیکن وہاں تم اور تمہاری اوقات کیا۔۔ان کا نام سن کر تمہارے مالکان کا بھی پیشاب نکل جاتا ہے۔

    سنو جب میرا رب پردے ڈھانپتا ہے تو تم کون ہو کسی گناہگار کے چہرے کو اور اس کے گناہ کو سرعام کرنے والے؟کیا پتا کس مجبوری نے اس عورت کو سرعام چوراہے پر بکنے پر مجبور کر دیا؟

    آو¿ میں تم کو بتاتا ہوں ان کو کیسے گناہ سے بچایا جا سکتا ہے۔ چلو ان کے ہاتھ تھام کر ان سے نکاح کر لو۔ میں یقین دلاتا ہوں تمہارا رزق حلال ان کو نیکی کی طرف لے جائے گا۔



    بشکریہ کراچی اپ ڈیٹس
     
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم
    مجیب بھائی ! ہمارا معاشرہ بحیثیت مجموعی شدید تنزلی اور اخلاقی گراوٹ کا شکار ہے ، اور میڈیا والے بھی تو اسی معاشرے کا حصہ ہیں ۔ وہ بھی اسی اخلاقی پستی کا شکار ہیں ، کاش ہم لوگ برائی اور گناہ کی روک تھام اور اُن کا سدباب اور دوسروں کے عیبوں پر پردہ ڈال سکنے کی جرات کر سکیں ۔
     
    محبوب خان، مجیب منصور اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں