1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

غیبت کی جائز صورت

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از وقاص علی قریشی, ‏21 جولائی 2009۔

  1. وقاص علی قریشی
    آف لائن

    وقاص علی قریشی ممبر

    شمولیت:
    ‏15 فروری 2009
    پیغامات:
    79
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    غیبت کی جائز صورت




    حضرت عائشہ رض فرماتی ہیں کہ ایک آدمی نے نبی ۖ سے اندر آنے کی اجازت طلب کی، تو آپۖ نے فرمایا، اس کو اندر آنے دو یہ اپنے خاندان کا برا آدمی ہے-
    امام بخاری نے اس حدیث سے اہل فساد اور مشتبہ لوگوں کی غیبت بیان کرنے کے جواو پر استدلال کیا ہے (تاکہ لوگ ان سے بچ کررہیں)

    تخریج: صحیح بخاری، کتاب الادب، باب ما یجوز من اغتیاب اھل الفساد- و صحیح مسلم، کتاب البر، باب مداراۃ من یتقی فحشہ-

    فوائد: امام بخاری کے استدلال کی وجہ ظاہر ہے کہ لوگ ان کی ظاہری حالت سے دھوکہ نہ کھائيں- گویا جو شخص برے کردار کا حامل ہو اور یہ اندیشہ ہو کہ اگر لوگوں کو اس کے کردار سے آگاہ نہ کیا گیا تو بہت سے لوگ اس کے دام تزویر میں پھنس جائيں گے جس سے ان کے دین یا دنیا یا دونوں کا نقصان ہوگا، تو ایسے شخص کی غیبت کرنا جائز ہے-


    حضرت عائشہ رض ہی سے روایت ہے، رسول اللہ ۖ نے فرمایا، میرا گمان ہے کہ فلاں فلاں آدمی ہمارے دین کی کسی بات کو نہیں جانتے-
    اس حدیث کے ایک راوی لیث بن سعد فرماتے ہیں کہ یہ دونوں آدمی منافقین میں سے تھے-


    تخریج: صحیح بخاری، کتاب الادب، باب مایکون من الظن

    فوائد: منافقین بھی ال فساد اور مشتبہ کردار ہی کے حامل ہوتے ہیں- اس لیے ان کی حقیقت سے بھی لوگوں کو آگاھ کرنا نہ صرف جائز، بلکہ ضروری ہے، تاکہ لوگ ان سے بچ کر رہین اور ان کا دین یا دنیا خراب نہ ہو-
    اقتباس ریاض الصالحین، کتاب الادب
     
  2. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    جزاک اللہ خیرا۔

    بجا فرمایا۔
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غیبت کی جائز صورت

    جزاک اللہ ۔ ایک نئی دینی بات علم میں آئی ۔ جزاک اللہ خیر۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں