1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

غلامی سے رہائی دلانے والے

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از بزم خیال, ‏7 فروری 2015۔

  1. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    حضرت زیاد بن ابی زیاد المدینی بیان کرتے ہیں کہ میں غلام تھا، میرے آقا اپنی عیاش بن ابی ربیعہ نے مدینہ منورہ سے امیرالمومنین حضرت سیدنا عمربن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کے پاس اپنا کوئی پیغام دے کر بھیجا ۔جب میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس وقت ایک کاتب ان کے پاس بیٹھا ہواکچھ تحریر کررہا تھا۔میں نے سلام عرض کیا تو آپ نے بڑی شفقت سے جواب دیا اورکاتب کو احکامات لکھوانے میں مصروف رہے ۔جب آپ کو فراغت ہوئی تو میرے علاوہ تمام افراد کو کمرے سے باہر جانے کا حکم دیا، میں نے موسم سرما کی مناسبت سے ایک اونی جبہ پہنا ہوا تھا، آپ نے فرمایا :واہ بھئی ! تم اس سرد موسم میں یہ گرم جبہ پہن کر کتنے پرسکون ہو، پھر مجھ سے مدینہ منورہ کے صالحین ،مردوں،عورتوں اوربچوں کے احوال دریافت کیے یہاں تک کہ ہر ایک شخص کے بارے میں پوچھا، پھر شہر کے حکومتی نظام کے بارے میں پوری تفصیل کو بڑے غور سے سماعت فرمایا،پھر ارشاد فرمایا: اے ابن زیاد! ملاحظہ کر رہے ہو کہ میں کس ابتلاء اورآزمائش میں پھنس گیا ہوں میں نے کہا:اے امیر المومنین میں آپ کے بارے میں خیر ہی کی امید رکھتا ہوں،مگر آپ نے انتہائی عاجزی اوررقت سے فرمایا، افسوس ہائے افسوس! کیسی خیر ،کیا بھلائی؟ میں لوگوں کو ڈانٹتا ہوں لیکن مجھے کوئی سرزنش نہیں کرتا، میں لوگوں کو تکلیف دیتا ہوں لیکن مجھ پہ کوئی شدت نہیں کرتا، آپ یہ کلمات دہراتے جاتے اورروتے جاتے ،یہاں تک مجھے آپ پر ترس آنے لگا، پھر آپ نے مجھ سے ابن عیاش کے پیغام کے بارے میں استفسار کیا ، میںنے وہ درخواست آپ کی خدمت میں پیش کی ،آپ نے تمام احتیاج کو پورا فرمادیا۔ اسکے بعد میرے آقا کے نام ایک پیغام تحریر کیا جس میں یہ لکھا کہ ’’اپنے اس غلام کو ہمارے ہاتھ فروخت کردو‘‘پھر اپنے بستر کے نیچے سے بیس دینار نکالے اورمجھے عطاء کرتے ہوئے ارشادفرمایا،یہ لے لو اورانہیں تم اپنے استعمال میں لانا، تم چونکہ مجاہدین میں شامل نہیں ہو، اس لیے مال غنیمت میں سے تمہارا حصہ نہیں بنتا ، اگر ایسی صورت بنتی تو میں بغیر کسی تردودکے وہ بھی تمہیں ضرور دے دیتا، لیکن میں کیا کروںکہ میں بیت المال کے سلسلہ میں اپنے اختیار سے تجاوز نہیں کرسکتا۔میںنے وہ دینار لینے سے انکار کردیاتو آپ نے فرمایا: یہ میں تمہیں اپنی ذاتی رقم میں سے دے رہا ہوں،اسکے بارے میں کوئی اندیشہ نہ کرومیںنے پھر انکار کیا،لیکن آپ مصررہے آپ کے مسلسل اصرار پر مجھے وہ دینا ر لینے ہی پڑے۔ میں واپس لوٹ آیا جب ابن عیاش کو آپ کا یہ پیغام ملا کہ ’’یہ غلام ہمارے ہاتھ فروخت کردو‘‘تو انہوںنے فرط عقیدت میں مجھے بیچنے کی بجائے آزاد ہی کردیا یوں حضرت عمربن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کی برکت سے مجھے آزادی نصیب ہوگئی۔
    کسے خبر کہ ہزاروں مقام رکھتا ہے
    وہ فقر جس میں ہے بے پردہ رُوحِ قرآنی
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ
    ایمان افروز شیئرنگ
    شکریہ برادر گرامی
     
    پاکستانی55 اور بزم خیال .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں