1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

غزوہ بنو قریظہ

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏19 جنوری 2019۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    یہ غزوہ ماہ ذی الحجہ سنہ ٥ ھ میں لڑی گئی۔ اس غزوہ کی سرداری بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی۔ اس غزوہ میں علم برداری کی ذمہ داری حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سپرد کی گئی۔ یہ جنگ بنوقریظہ کے خلاف تھی،جن کا جرم یہ تھا کہ غزوہ ٔ خندق کے موقع پربنو قریظہ نے اول تو دھوکا دیا اور مسلمانوں سے غداری کرکے کفار کا ساتھ دیا، دوسرے: ان کو بھڑکانے والا اسلام کا باغی بنو نضیر کا سردار حیّ بن ا خطب ان کے پاس ہی چھپا ہوا تھا۔ لہٰذا غزوۂ خندق سے فراغت کے بعد فوراً ہی بنو قریظہ پر حملہ کیا گیا، لڑائی کے نتیجے میں یہودیوں کے چار سوآدمی قتل اور دوسو قید ہوئے۔ وہ لوگ قلعوں میں گھس گئے،تو مسلمانوں نے ان کا محاصرہ کرلیا،جب محاصرہ طویل ہوگیا، توانھوں نے مجبور ہوکر قبیلہ ٔ اوس کے مسلمانوں کو بیچ میں ڈالا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی :”اوس” کے سردار (حضرت) سعد بن معاذ (رضی اللہ عنہ)ہمارے حق میں جو بھی فیصلہ فرمائیں گے، وہ ہمیں قبول ہوگا۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے ان کی شریعت کے مطابق فیصلہ صادر کیا کہ ان کے بالغ مردوں کو قتل کیا جائے، عورتوں، بچوں کو غلام بنایا جائے اوران کا تمام مال مسلمانوں میں تقسیم کردیاجائے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں