1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

غزوہ بنونضیر

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏19 جنوری 2019۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,129
    موصول پسندیدگیاں:
    9,751
    ملک کا جھنڈا:
    ٤ / ہجری میں یہودِ بنو نضیر نے اپنی عداوت اور قریش کے بھڑکانے پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کی سازش تیار کی، جس پر ان کو مدینہ منورہ سے جلاوطن کر دیا گیا اور وہ خیبر جاکر آباد ہوگئے۔ اسے غزوہ ٔ بنو نضیر کہتے ہیں۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ یہ غزوہ ماہ ربیع الاول ٤ ھ میں لڑا گیا۔ اس میں اسلامی لشکر کی سرداری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی،جب کہ مدینہ منورہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ حضرت ابن ام کلثوم رضی اللہ عنہ مقرر کیے گئے تھے۔ اسلامی لشکر کے علمبردار حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے۔ یہودیوں نے مسلمانوں کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا، اس کے مطابق یہ طے پایا تھا کہ یہودی اور مسلمان مل کر رہیں گے اور ایک دوسرے کے خلاف سازشوں میں ساتھ نہیں دیں گے۔ اس کی مخالفت سب سے پہلے بنو قنیقعاع نے کی تھی، چناںچہ ان کو جلاوطن ہونا پڑا،جیسا کہ پیچھے گذر چکا ہے۔ یہ دوسرا موقع تھا کہ بنو نضیر نے بھی اس معاہدے کی مخالفت کردی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کی سازش تیار کی، لہٰذا اسی مقصد کے لیے بنو نضیر کے سردار حییّ بن اخطب نے اپنے لشکر کو جنگ کی تیاری کے لیے حکم دے دیا۔ مسلمانوں نے ان پر چڑھائی کردی جس کے نتیجے میں وہ لوگ قلعہ میں بند ہوگئے۔ کچھ دن ان کا محاصرہ کیا جو کہ چھے دن جاری رہا، جس کے نتیجے میں وہ مدینہ منورہ سے نکلنے کے لیے تیار ہوگئے۔ جوکچھ سامان اُونٹوں پر لے جاسکتے تھے وہ ساتھ لے گئے، باقی سامان ضبط کر لیا گیا۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں