کوئی دیکھ لے وہ جو ہم دیکھتے ہیں نگاہوں کا ان کی کرم دیکھتے ہیں جو خاموش رہتے ترے واروں پر بھی زباں وہ تمھاری کا دم دیکھتے ہیں کہاں منگتے ان کے وہ بچتے ہوں گے نکلتے جو زلفوں سے خم دیکھتے ہیں ترے در سے ہو کر جو کوئی بھی آئے زباں کے وہ دل پر ستم دیکھتے ہیں بڑے جو بچو کے بچے ہو گے اس کے اسی واسطے اس کو کم دیکھتے ہیں