1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

غزل ۔ زیست میں ہو کوئی ترتیب ضروری تو نہیں

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ایس فصیح ربانی, ‏8 مارچ 2012۔

  1. ایس فصیح ربانی
    آف لائن

    ایس فصیح ربانی ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2010
    پیغامات:
    62
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:

    شاہین فصیح ربانی

    غزل

    زیست میں ہو کوئی ترتیب ضروری تو نہیں
    لوگ ہوں تابعِ تہذیب ضروری تو نہیں

    مہربانوں نے بلایا ہے محبت سے مگر
    راس آ جائے وہ تقریب ضروری تو نہیں

    آپ جھٹلائیں مجھے، آپ کا ہے ظرف مگر
    میں کروں آپ کی تکذیب، ضروری تو نہیں

    دوست بھی تو مری تعمیر سے خائف ہوں گے
    ہوں عدو ہی پسِ تخریب، ضروری تو نہیں

    مجھ کو بچنا ہے جدائی کے کٹھن لمحوں سے
    گارگر ہو مری ترکیب ضروری تو نہیں

    آپ ہو جائیں محبت میں وفا پر مائل
    رنگ لائے مری ترغیب ضروری تو نہیں

    بہتری لائیے کچھ اپنے رویے میں فصیح
    بات بے بات ہو تادیب، ضروری تو نہیں
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزل ۔ زیست میں ہو کوئی ترتیب ضروری تو نہیں

    بہت خوب فصیح ربانی صاحب۔ عمدہ کلام ہے۔
    داد قبول فرمائیے۔
     
  3. ایس فصیح ربانی
    آف لائن

    ایس فصیح ربانی ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2010
    پیغامات:
    62
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزل ۔ زیست میں ہو کوئی ترتیب ضروری تو نہیں


    محترم نعیم صاحب!
    آپ کی اس عنایت پر بہت شکرگزار ہوں آپ کا۔
    ہمیشہ خوش و خرم رہیے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں