1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

غزل نذیر تبسم

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از وہاب اعجاز, ‏24 مئی 2006۔

  1. وہاب اعجاز
    آف لائن

    وہاب اعجاز ممبر

    شمولیت:
    ‏23 مئی 2006
    پیغامات:
    13
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    نہیں ہے یوں کہ بس میری خوشی اچھی نہیں لگتی
    اسے تو میری کوئی بات بھی اچھی نہیں لگتی

    میں نفرت اور محبت دونوں میں‌شدت کا قائل ہوں
    مجھے جذبوں کی یہ خانہ پری اچھی نہیں لگی

    میں اپنی ذات میں بھی اک خلا محسوس کرتا ہوں
    تمہارے بعد کوئی چیز بھی اچھی نہیں لگتی

    بس اک طرزِ رفاقت ہے نبھاتے ہیں جسے ورنہ
    بہت سے دوستوں‌سے دوستی اچھی نہیں لگتی

    یقیناَََ َ نقطہ سنجی اک حوالہ ہے ذہانت کا
    مگر ہر بات کی تردید بھی اچھی نہیں لگی

    اچانک تیرے آنے کی خوشی کچھ اور ہوتی ہے
    مجھے بادِ صبا کی مخبری اچھی نہیں لگی

    تجھے ہنستے ہوئے دیکھا ہے میں نے سب حوالوں‌سے
    تیرے چہرے پہ یہ افسردگی اچھی نہیں لگتی

    تبسم یہ میرا ایمان ہے جب تک حریفوں‌کا
    قدوقامت نہ ہو تو دشمنی اچھی نہیں‌ لگتی
     
  2. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    خوب انتخاب ہے

    میں اپنی ذات میں بھی اک خلا محسوس کرتا ہوں
    تمہارے بعد کوئی چیز بھی اچھی نہیں لگتی

    بہت خوب انتخاب ہے آپ کا۔
     
  3. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزل نذیر تبسم

    میں نفرت اور محبت دونوں میں‌شدت کا قائل ہوں
    مجھے جذبوں کی یہ خانہ پری اچھی نہیں لگی

    ایک ایک شعر بہت خوب ہے واہ :222:
     

اس صفحے کو مشتہر کریں