1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

غزل - جی کے شاید نہیں کبھی پائی

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ایس فصیح ربانی, ‏22 اکتوبر 2010۔

  1. ایس فصیح ربانی
    آف لائن

    ایس فصیح ربانی ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2010
    پیغامات:
    62
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    غزل

    جی کے شاید نہیں کبھی پائی
    مر کے ہم نے جو سرخوشی پائی

    روبرو آئنے کے ہم آئے
    عکس نے تب ہی زندگی پائی

    قطرہ قطرہ بکھر گئی شبنم
    اور پھولوں نے تازگی پائی

    غم کو دل سے لگا لیا ہم نے
    اِس طرح زیست کی خوشی پائی

    روشنی تو تمام روشنی ہے
    تیرگی میں بھی روشنی پائی

    ہم نہیں ہیں تو سچ کہو جاناں
    تم نے محفل میں کچھ کمی پائی

    حسن کو ہوش سے رہی نسبت
    عشق نے شانِ بے خودی پائی

    دوستی کیا ہوئی سمندر سے
    دل نے صحرا سی تشنگی پائی

    زخم بوئے تھے کشتِ دل میں فصیحؔ
    فصل بھی ہم نے درد کی پائی

    شاہین فصیح ربانی
     
  2. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزل - جی کے شاید نہیں کبھی پائی

    روبرو آئنے کے ہم آئے
    عکس نے تب ہی زندگی پائی

    روشنی تو تمام روشنی ہے
    تیرگی میں بھی روشنی پائی

    ہم نہیں ہیں تو سچ کہو جاناں
    تم نے محفل میں کچھ کمی پائی

    حسن کو ہوش سے رہی نسبت
    عشق نے شانِ بے خودی پائی

    بہت عمدہ اور بہت اعلیٰ۔ کمال کا تخیل پایا ہے آپ نے۔ کس کس شعر کی تعریف کروں سب ایک سے بڑھ کر ایک ہیں۔شکریہ۔
     
  3. ایس فصیح ربانی
    آف لائن

    ایس فصیح ربانی ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2010
    پیغامات:
    62
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزل - جی کے شاید نہیں کبھی پائی

    ملک بلال جی!
    اس عنایت کے لیے تہِ دل سے شکرگزار ہوں۔
    بہت خوش رہیے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں