1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

غداری کیس : بادی النظر میں مشرف پر آرٹیکل 6 کا اطلاق کرنا پڑیگا : جسٹس جواد

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏7 جون 2013۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:


    اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + اے پی اے) غداری کیس کی سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت ضرورت پڑنے پر کارروائی کی جائے گی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کیس میں آرٹیکل 6 کی تعمیل کرنا ہو گی‘ بادی النظر میں پرویز مشرف پر آرٹیکل 6 کا اطلاق کرنا پڑے گا‘ فیصلہ لکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔ جب 3 نومبر 2007ءکو کوئی طاقت میں تھا تو بھی عدالت نے اس کیخلاف فیصلہ دیا تھا‘ آسمان گرے یا زمین پھٹے ہم نے انصاف کرنا ہے۔ انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دئیے۔ سماعت شروع ہوئی تو مولوی اقبال حیدر کے وکیل اے کے ڈوگر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ مارشل لاءکا دروازہ بند رکھنے کیلئے فیصلہ ضروری ہے۔ مشرف قانون کے احترام میں نہیں بلکہ اختیارات کے حصول کیلئے پاکستان آئے۔ طاقت ایک نشہ ہے جو انہیں واپس کھینچ لایا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف آئین منسوخ کر سکتا ہے۔ ایسی صورتحال میں جبکہ آئین کے تحفظ کیلئے آرٹیکل 6 بھی موجود ہو تو جسٹس جواد نے کہا کہ آئین کو کینسل کرنے کا کہیں بھی ذکر نہیں۔ جس نے آئین توڑا اسے معاف کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ اے کے ڈوگر نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے عوامی مقبولیت کے باوجود سویلین چیف مارشل لاءایڈمنسٹریٹر کا عہدہ سنبھالا جس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ بھٹو نے خلا کو پر کرنے کیلئے عہدہ سنبھالا جس پر اے کے ڈوگر نے کہا کہ بھٹو انکار کر سکتے تھے۔ مسلم لیگ (ق) نے پرویز مشرف کو وردی میں دس مرتبہ صدر بنانے کی بات کی تھی۔ مارشل لاءپر شادیانے بجانے کے ذمہ دار سیاستدان ہیں۔ اے کے ڈوگر نے آرٹیکل 6 کے اطلاق اور ججز کی جانب سے اٹھائے گئے آئینی نکات اور سوالات کے جوابات بھی دئیے۔ اے کے ڈوگر کے دلائل مکمل ہونے کے بعد پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری ڈائس پر آئے اور عدالت سے استدعا کی کہ نگران حکومت کا موقف اٹارنی جنرل پیش کر چکے ہیں۔ نگران حکومت نے پرویز مشرف پر غداری کا مقدمہ چلانے سے یکسر انکار کر دیا۔ نگران حکومت کہتی ہے کہ یہ اس کا مینڈیٹ ہے اب جبکہ نئی حکومت کی تشکیل مکمل ہو چکی ہے۔ طاقت میں آنے والوں سے پرویز مشرف پر غداری کا مقدمہ چلانے کے حوالے سے ان کا موقف مانگا جائے اور موقف آنے تک سماعت ملتوی کی جائے۔ اگر پنڈورا بکس کھولنا ہی ہے تو پھر اس کا دائرہ کار وسیع کیا جائے۔ اس پر جسٹس جواد نے کہا کہ ہم نے آپ کی بات نوٹ کر لی ہے۔ جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ آپ صبر کریں عدالتی حکم سے آپ کی تشفی ہو جائے گی۔ اے کے ڈوگر کے دلائل مکمل ہونے کے بعد اکرام چودھری کو آئندہ سماعت پر دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 24 جون تک ملتوی کر دی گئی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ گرمیوں کی چھٹیوں کی وجہ سے بنچ تشکیل ہوتا ہے جس کی بنیاد پر ہی سماعت کی جائے گی۔
    بشکریہ - نوائے وقت
     

اس صفحے کو مشتہر کریں