1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

عید ملن

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ARHAM, ‏21 ستمبر 2009۔

  1. ARHAM
    آف لائن

    ARHAM ممبر

    شمولیت:
    ‏2 اپریل 2009
    پیغامات:
    82
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    السلام علیکم !
    تمام امت مسلمہ کو عید کی حقیقی خوشیاں مبارک ۔۔۔۔ !!

    عید ملن

    عنایت علی خان

    آئیے! عید ملیں
    عید ملنے کو ہی سب جمع ہوئے ہیں احباب
    آئیے عید ملتے ہیں
    رسم یہ پوری کئے لیتے ہیں
    ہم نے روزے بھی تو رسماً رکھے تھے سارے
    کب تھا تقویٰ کا شعور
    اور قران کی تلاوت بھی سماعت بھی تو
    اک رسم ہی تھی
    تہنیت نامے بھی رسماً کئے تھے ارسال
    جذبہء مہر و وفا سے عاری
    نئے ملبوس بھی رسماً ہی پہن رکھے تھے
    دل تو ویران ہی تھا
    اور دوگانہ بھی پڑھا تھا رسماً
    سر بھی سجدے میں دہرا تھا رسماً
    اور یہ عید ملن بھی تو نری رسم ہی ہے
    یعنی یہ جھوٹی خوشی بھی تو نری رسم ہی ہے


    ہر عمل رسم ‘ عبادت بھی مسرت بھی رسم
    رسم بے روح بدن
    اور بے روح بدن کا تقاضہ ہے تدفین
    آئیے چند قدم لاش کو کندھا دے لیں
    چند لمحوں کے لیے نفس کو دھوکہ دے لیں
    آئیے عید ملیں

    بھول جائیں کہ یہی عید کبھی
    اک انعام تھا ان بندوں کا
    جن کو دوران صیام دولت تقویٰ عطا ہوتی تھی
    تقویٰ جو قلب و نظر کے لیے تطہیر کا سامان بھی ہے
    تقویٰ جو فکر و عمل کے لیے قدغن بھی ہے ‘ مہمیز بھی ہے
    تقویٰ جو اخذ ہدایت کے لیے اولین شرط بھی ہے


    ہاں یہ انعام تھا ان بندوں کا
    جن کے سر خالق اکبر کی رضا کے آگے
    پہلے خود جھکتے تھے پھر سارے زمانے کو جھکانے کے لیے
    سر ہتھیلی پہ لیے پھرتے تھے
    اور طاغوت کی عظمت کے علم
    ازکراں تابہ کراں سر نگوں کرتے چلے جاتے تھے
    ظلم اور جبر کے ایوانوں کی
    اینٹ سے اینٹ بجا دیتے تھے

    ہاں یہ انعام تھا ان کا ‘ جن کی
    راتیں سجدوں میں بسر ہوتی تھیں
    اور دن نکلے
    برق رفتار سمندروں کی لگامیں تھامے
    کفر و ظلمے کے تعقب میں نکل جاتے تھے
    راہ میں بدر کا میداں ہو کہ نیروں کا کوٹ
    سب کو پامال کئے بڑھتے چلے جاتے تھے
    اور کچھ جانباز
    ایسے موڑ ہپ مرجاتے تھے
    جس سے فردوس بریں دو قدم بھی تو نہیں

    ہان یہ انعام تھا ان بندوں کا
    وہ جو اللہ کے لشکر کے سپاہی بن کر
    نوع انساں کو خود انساں کی غلامی سے دلاتے تھے نجات
    وہ جو قرآن کی بہجت کی گواہی بن کر
    بہر پرمژدہ چمن باد بہاری بن کر
    دہر کو گلشن بے خار بنا جاتے تھے


    ہم نے قرآن کی اس نعمت کو
    طاق نسیاں میں سجا رکھا ہے
    اور طاغوت کی عظمت کی علم
    اپنے ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے
    سر اطاعت سے جھکا رکھا ہے
    اس کی ہر رسم کو سینے سے لگا رکھا ہے
    ساتھ ہی عید کی بھی رسم کہن جاری ہے
    پھر بھی رسماً ہی سہی
    طوعاً و کرھاً ہی سہی
    دو قدم لاش کو کاندھا دے لیں
    چند لمحوں کے لیے
    نفس کو دھوکہ دے لیں
    آئیے عید ملیں ​
    ً
     
  2. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    بہت خوب ارحم جی
     
  3. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    کیا دھو لیا ہے آپ نے دلوں پر جو زنگ ہے
    با قی بچا ذرا بھی ہے تو مو من کو ننگ ہے
    مو من کی عید کیا ہے ، صلہ سنگ ، سنگ ہے
    کا فر کی عید کیا ہے فقط نا چ و رنگ ہے

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    بہت خوب ارحم جی ، بہت ہی خوب
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ارحم بہنا۔ عید کے دن کی مناسبت سے خوب کلام ارسال فرمایا آپ نے۔
     
  5. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    بہت ھی خوب ماشااللٌہ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں