1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

عہدصحابہ میں اسنادومتن کی تحقیق

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از زبیراحمد, ‏18 اپریل 2012۔

  1. زبیراحمد
    آف لائن

    زبیراحمد خاصہ خاصان

    شمولیت:
    ‏6 فروری 2012
    پیغامات:
    307
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    اسلام میں قرآن کے بعدجوحدیث کی اہمیت ہے اس سے انکارناممکن ہے جسکے پیش نظرصحابہ رض نے آپ ص کے حکم کے مطابق کہ سنی سنائی بات آگے نہیں پہنچانی اورغلط بات نہیں کرنی حدیث کے معاملے میں کمال احتیاط سے کام لیااوربعض صحابہ رض نے کئی عرصے تک توحدیث فرمائی ہی نہیں کہ کہیں آپ ص کی حدیث کے مطابق جہنمی نہ بن جائیں بیان حدیث میں عدم احتیاط کی بناپر۔1
    خلفائے راشدین کابھی یہی طرزتھاجسکے باعث وہ بھی جرح وتعدیل2اورروایت کے ضعف اورصحت کے سلسلے میں احتیاط سے کام لیتے3۔
    ابوبکرصدیق رض: امام ذہبی رح کے مطابق قبول حدیث کے سلسلے سب سے پہلے آپ رض نے احتیاط فرمائی۔
    امام ابن شہاب رح قبیصہ بن زوہیب رض سے روایت کرتے ہیں کہ کسی شخص کی دادی آپ رض کے پاس آئی اوراپنی وراثت کے بارے میں سوال کیاتوآپ رض نے فرمایاکہ میں آپ کیلئے قرآن اورحدیث میں کوئی حکم نہیں پاتاہوں پھرآپ رض نے صحابہ رض سے اس متعلق پوچھاتوایک صحابی حضرت مغیرہ رض کھڑے ہوئے اورفرمایاکہ آپ ص دادی کوچھٹاحصہ دیتے تھے۔اسپر آپ رض نے پوچھاکہ کوئی اورہے انکی تصدیق کرسکے تومحمدبن مسلمہ رض نے اسکی تصدیق کی۔4
    حضرت عمرفاروق رض:ایک مرتبہ حضرت موسی اشعری رض حضرت عمر رض کے پاس ملاقات کے لئے آئے انہوں نے اسکے لئے اجازت طلب کی آپ رض نے نہیں دی تووہ واپس چلے گئے آپ رض نے آدمی بھیجا وہ آئے توان سے فرمایاکہ کیوں واپس گئے توآپ رض نے جواب دیاکہ میں نے آپ ص سے سناہے کہ اگرتین باراجازت لینے پراجازت نہ ملے توواپس چلے جاناچاہیئے عمر رض نے فرمایاکہ اس حدیث پرگواہی لے کرآئوورنہ تمہاری خیرنہیں اس پر حضرت موسی اشعری رض نے گواہی پیش کی۔5
    امام ذہبی رض فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رض دوثقہ افرادکی گواہی چاہتے تھے تاکہ بات پختہ ہوجائے اورخدشہ رفع ہوجائے۔6(اورایک ہماراحال ہے کہ حدیث اورآیات کواپنی طرف سے مطالب دے کرپیش کرتے ہیں ایک صحابہ کاطرزعمل تھادوسراہماراطرزہے خداہمارے حال پررحم کرے)۔
    حضرت علی رض: بقول امام ذہبی رح کہ آپ رض حدیث کے معاملے میں بہت محتاط تھے جب بھی کوئی آپ رض کے پاس حدیث لاتاتوآپ رض اس سے اسکی سندکے طورقسم لے لیاکرتے تھے۔7
    اسی طرح دوسرے صحابہ کاطرزعمل ہوتاتھاوہ حدیث کی صحیح چھان پھٹک کیاکرتے تھے اوراتباع رسول کومقدم رکھتے تھے انکی سوچ انکافلسفہ انکانظریہ کوئی معنی نہیں رکھتاتھاانکے نزدیک اگرمعنی رکھتاتھاتوبس قرآن کاحکم اوراسکے رسول کی شریعت صحابہ رض تویہی کہتے تھے کہ جوہم نے آپ ص کوکرتے دیکھاوہی کیا۔صحابہ رض نے نہ اتباع رسول ص میں کوئی کمی کی نہ ہی زیادتی کی۔ایک مسلمان وہ ہے جسکے طرزعمل میں برہان اورشریعت نظرآئے جوچیزاسے قرآن اورشریعت میں نظرنہ آئے اسے بلاچون وچراچھوڑدے یہی اسلام ہے یہی اسکی تعلیمات اس کے علاوہ شرک ہے گمراہی ہے ذلالت ہے۔

    1-فتح الباری 480/13
    2-صحیح مسلم 6409
    3-توضیح الافکار1/ 168-169
    4-زادالمعاد 112/1
    5-زادالمعاد 112/1
    6-فتح الباری 486/13
    7-سنن ابودائود2291
     

اس صفحے کو مشتہر کریں