1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

عورت توجہ 'محبت کی طلبگار ہے ؟

Discussion in 'متفرقات' started by بےلگام, May 14, 2009.

  1. بےلگام
    Online

    بےلگام مہمان

    عورت کو سمجھنے کے بارے میں اہل مغرب کا شعور اہل مشرق کی نسبت کسی قدر بہتر ہے۔مغرب میں اگر عورت کے ظاہری مقام کی پاسداری نظر آتی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ عورت کے لطیف جذبات کے دل سے قدر دان ہیں ۔انسان کو سمجھنے کیلئے سمگنڈ فرائیڈ سے زیادہ کسی اور نے عہد جدید میں راہنمائی نہیںکی مگر فرائیڈ نے بھی ایک بار اعتراف کیا تھا کہ '' میں ایک عظیم سوال کا جواب نہیں د ے سکا ہوں اور وہ سوال یہ ہے کہ ''عورت کیا چاہتی ہے'' ۔بہر حال اس سوال کا کسی قدر جواب بعد از خرابئی بسیارفرائیڈ کے بعد جدید نفسیات دان دینے میں کسی حد تک کامیاب ہوئے ہیں۔

    حالانکہ کہ عورت کیا چاہتی ہے اس کا جواب آج سے ڈیڑھ ہزار سال قبل دے دے گیا تھا۔کہ اللہ تعالیٰ نے مرد عورت کو انسانیت کے جوہر سے پیدا کیا۔فرمایا، الذی خلقکم مِن نفس وّ احَدَة ۔ مرد عورت کونفس واحدہ یعنی ایک ہی نفس سے پیدا کیا ۔اور ایک قسم کی طاقتوں کے ساتھ ایک قسم کے جذبات کے ساتھ ۔ایک قسم کے ارادوں کے ساتھ ۔ ایک قسم کے فکروںکیساتھ ایک قسم کی اُمنگوں کے ساتھ پیدا کیا ہے ۔گویا اس آیت میں یہ بات بتائی گئی ہے کہ مرد و عورت جہاں تک نفس کا تعلق ہے برابر ہیں ۔اور ایک ہی اصل پر چل رہے ہیں ۔جس قسم کی باتیں مرد کو غصہ دلا سکتی ہیںویسی ہی باتیں ایک عورت کو غصہ دلاسکتی ہیں۔جس قسم کے سلوک کو ایک مرد ناپسند کرتا ہے ۔ویسے ہی سلوک کو ایک عورت ناپسند کرتی ہے ۔اور جس قسم کے جذبات ایک مرد میں پائے جاتے ہیں ویسے ہی ایک عورت میں پائے جاتے ہیں۔یعنی جہاں تک نفس انسانی کا تعلق ہے وہی نفس مرد میں پایا جاتا ہے اور وہی نفس عورت میں پایا جاتا ہے ۔ہاں اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ مرد کی نسبت عورت کے لطیف جذبات ہیں اوراس کے جذبات میں شدت پائی جاتی ہے۔

    اسلام کی تعلیم میں مرد عورت دونوں کی نفسیات کا ذکر ہے۔اور بالخصوص عورت کے لطیف جذبات کی پاسداری اور اس سے حسن سلوک پر بہت زور دیا گیا ہے۔ مگر بہت کم نفسیات دانوں نے قرآنی بیان کردہ روشنی میں'' عورت کیا چاہتی ہے'' کا تجزیہ پیش کیا ہے ۔ماہرین نفسیات کے نزدیک انسان کو بہت سی بصیر تیں حاصل ہونے کے باوجود اسے انسانی جذبوں کا پوری طرح فہم نہیں، یعنی اس سوال کے جواب کا پورا شعور حاصل نہیں تھا کہ ''عورت کیا چاہتی ہے'' ۔صدیوں سے یہ سوال اُلجھن بنا ہوا تھا ۔نفسیا ت کے ماہرین نے بھی جو جواب دئے وہ اُدھورے جواب رہے ہیں۔بالآخر دور جدید کے نفسیات دانوںکے جواب اسلام کی بیان کردہ نفسیات کے کسی قدر قریب ہیں ۔ ماہرین کے مطابق محبت انسانی زندگی کے انتشار میں فطرت جیسی ہم آہنگی پیدا کرتی ہے ۔محبت ایک ذات ہے دوسری ذات تک بڑھنے اور نشو نما پانے کا ایک عمل ہے۔مگرقرآن مجید سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ محبت کا آسما نی شعلہ ہے جسے شادی شدہ جوڑے جذب کرلیتے ہیں ۔۔ خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ مرد عورت کو ہم نے جوڑوں میں پیدا کیا فرمایا اُس کے نشانوں میں ایک یہ بھی نشان ہے کہ اُس نے تمہارے جوڑے بنائے ۔تاکہ تمہیں آپس میں ملنے سے سکون حاصل ہو ۔'' ( سورة روم آیت ٢٢)یعنی اس آیت میں عورت مرد کے تعلقات کا بتایا گیا ہے کہ مرد عورت انسانیت کے دو ٹکڑے یعنی ان ٹکڑوں کو عورت مرد کی صورت دی گئی ۔ اور ان کا آپس میں ملنا سکون کا موجب قرار دیا۔۔اور دوسری جگہ فرمایا کہ یعنی '' عورتیں تمہارے لئے لباس ہیں اور تم اُن لئے لبا س ہو''( بقرہ آیت ١٨٨) پس موجب سکون اور آرام ہونے میں دونوں برابر ہیں ۔مرد عورت ایک دوسرے کی محبت طلبار ہیں۔اور وہ اس محبت کے رشتہ ازواج میں بندھے ہوتے ہیں۔اور بجز ان آپس کے محبت کے تعلقات کے ان کی روح کو قرار کہاں ؟۔مگر جوڑے ازواجی بندھن میں بندھ کر ہی اپنے تعلقات محبت و عہد وفا میں پورے اُتر سکتے ہیں ۔ جیسے فرمایا یعنی اس ذریعہ سے تم میں مودّت پیدا کی گئی ۔ ( سورة روم آیت ٢٢)

    مودّت محبت کو کہتے ہیں۔لیکن مودّت محبت میں ایک فرق پایا جاتا ہے۔وہ یہ کہ مودّة اس محبت کو کہتے ہیںجو دوسروں کو اپنے اندر جذب کرلینے کی طاقت رکھتی ہے ۔لیکن محبت میں یہ شرط نہیں ۔یاد رہے کہ شادی سے قبل بھی کئی جوڑے محبت کے نام پر ایک دوسرے سے تعلقات محبت قائم کرتے ہیں۔لیکن ازواجی بندھن میں بندھنے سے قبل کی تقریباََ سب محبتیں ناکام ثا بت ہوتی ہیں ۔گویا ( رشتہ ازواج اور اس کی محبت ہی خدا کے نزدیک قابل قبول ہے) لیکن اس کے سوا محبتیں نا پائیدار ثابت ہورہی ہیں بقول شاعر جو شاخ نازک پہ آشیانہ بنے گا وہ ناپائیدار ہوگا۔ لیکن شادی کے بندھن میں بندھ جانے والے جوڑوں کے درمیان قوت جذب والی محبت کارفرما ہوتی ۔ایسے جوڑوں کا آپس میں ملاپ گویا دل کی دودھڑکنیں ہیںجو دو وجودوں میں ایک ساتھ چلتی ہیں گاڑی کے دوپہئے ہیں جو ایک ساتھ آگے بڑھتے ہیں اور یقیناََ دور جدید کی عور تیں ۔

    اس سوال کا جواب جانتی ہیں کہ شادی سے قبل کی محبت اور رشتہ ازواج میں بندھ جانے کے بعد محبت کا کیا فرق ہے ۔ لیکن بعض آزاد خیال آزاد زندگی بسر کرنے والی عورتیں شائد وہ پورا سچ بول کر اپنے دائرہ عمل کو( گھریلو زندگی سے وابستہ کرکے) اپنی زند گی کو محدود نہیں کرنا چاہتی ۔ لیکن دور جدید کے نفسیات کے ماہرین کی نظر میں ''عورت کیا چاہتی ہے'' انکا تجزیہ ہے کہ ۔ آج کے زمانے کی عورت کے بارے میں ہم کہہ سکتے ہیںکہ ''وہ عام طوروہی چاہتی ہے جو مرد چاہتا ہے ۔یعنی وہ کامیابی ' قوت ' مرتبہ 'دولت 'محبت ' شادی'بچوں اور خوشیوں کی طلبگار ہوتی ہے ۔وہ اپنی تکمیل چاہتی ہے ۔دور جدید کی عورتوں کی اکثر یت اس جواب کو چھپا کر رکھنا نہیں چاہتی ہیں ۔بلکہ وہ چاہتی ہیںکہ سب لوگ خاص طور پر ان کے مرد 'اس ' راز' سے آگاہ ہو جائیں ۔ہمارے لوک گیتوں میں محبوبہ اور بیوی دونو ں کے روپ میں عورت سونے چاندی اور کبھی ہیرے جوہرات کی فرمائش کرتی ہیں ۔اس کی زیادہ سے زیادہ وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ یہ اس کی فطرتی طلب ہے تاکہ وہ قیمتی جوہرات سے اپنے حسن کی حفاظت اور اپنے حسن کو زیادہ سے زیادہ جازب نظر بنا سکے۔ مغربی جوڑوں کی زندگی کا المیہ یہ ہے کہ جوڑوں کی زیادہ تر محبت کی اغراض کی بنیاد حسن و جمال جنسی لذات شہوات تک محدود ہے۔ لیکن کچھ عرصہ بعد جنسی شہوات پر مبنی محبت کے جذبات ٹھنڈے پڑنے لگتے ہیں۔اور زندگی کے حقائق کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو محبت کے ڈرامے کے ڈراپ سین کے بعد زندگی میں مرد کا رومان باقی نہیں رہتا ۔تو ایسی ازواجی زندگی پھسپھسی میکانکی اور بے لطف ہوتی ہے۔مگر ایسا کوئی روگ نہیں جس سے نجات ممکن نہیں۔ مرد کا گھر کے کاموں میں عورت کا ہاتھ بٹانا گھر پر توجہ دے اور اپنے ساتھی کی دلجوئی جیسی چھوٹی چھوٹی باتوں سے محبت رومان کی دوبارہ شمع روشن ہو سکتی ہے ۔

    مشرقی عورت ہو یا مغربی کم ہی عورتوں کو اپنے حسن کا یقین ہوتا اس لئے عورت کے حسن کی تعریف فقط دور جونی تک محدود نہ ہو لیکن عمر کے ساتھ عورت کی خوبصورتی کم ہوجانے کے باوجو د اس کے حسن کو سراہا جانا ضروری ہے ور نہ عورت مرد کی توجہ نہ پاکر دور دراز اندیشوں میں اُلجھ کر رہے جائے گی اور وہ اپنے خاوند کی محبت کو بھی شک کی نظروں سے دیکھے گی ۔ اصل بات یہ ہے کہ جب عورت کو گول مول اور مبہم الفاظ میں جتلایا جائے کہ وہ دلکش ہے تو اس مسئلہ کا حل نہیں ہوتا ۔وہ واضح براہِ راست اقرار چاہتی ہے ۔جیسے تمہارے بالوں کا یہ انداز مجھے پسند آیا ۔یا اس لباس میں تم شاندار نظر آرہی ہو ۔یہی وہ اپنے حسن کی تفصیلات کو پسند کرتی ہے ۔اور ایسی صورت میں عورت سمجھتی ہے کہ وہ محض باتیں نہیں بنا رہا اور نہ ہی رسمی جملے ادا کر رہا ہے بلکہ وہ مجھ پر پوری توجہ دے رہا ہے ' وہ اس کو واقعی دیکھ رہا ہے ۔اس لئے عورت کی خود اعتمادی اور عزت نفس بڑھ جاتی ہے ۔ سچائی کی بجائے محبت و ہمدردی سے کام لیجئے اور اسے یقین دلائیے کہ عمر کے ماہ و سال اس کا کچھ بگاڑ نہیں سکے ۔اس کو دیدہ ذیب لباس پہننے پر آمادہ کیجئے ۔یوں رومانوی محبت کو قائم رکھنے میں مدد ملے گی ۔ عورت کو مرد سے مشورہ لینے کا کم ہی شوق ہوتا ہے ۔زیادہ ترعورتوں کی گفتگو اپنے مسائل کا حل تلاش کے لئے نہیں ہوتا بلکہ وہ اپنے جذبوں کے اظہار اور جذبوں میں ایک دوسرے کو شریک کرنے کے لئے بولتی ہے ۔لہذا وہ اُس وقت تک بولتی چلی جاتی ہیں جب تک ان کے دل کا بوجھ ہلکا نہ ہو جائے ۔

    جدید دور کے ماہرین نفسیات کو عورت کی نفسیات کا صحیح ادراک بعد از خرابیء بسیار ہواہے۔ لیکن اسلام نے عورت کی نفسیات کے پیش نظر چودہ سوسال قبل جو تعلیم دی اس تعلیم کی چند جھلکیاں پیش خدمت ہیں ۔ اسلام نے عورت مرد کو انسانیت کے دائیرہ میں برابر کا شریک قراردیا ۔فرق یہ ہے کہ مرد قوام ( مضبوط ا عصاب کے ) ہیں اور عورتیں قواریر ( صنف نازک) ہیں اسی لئے آنحضرت ۖ نے فرمایا۔۔۔عورت ایک کمزور جنس ہے ویسے ہی حسن سلوک کی مستحق ہے اور دوسرے بوجہ اس کے کہ انسان کو اپنی بیوی کے ساتھ سب سے زیادہ قر یب کا واسطہ پڑتاہے۔انسان کے اخلاق کا صحیح امتحان بیوی کے ساتھ سلوک کرنے میںمضمر ہے ۔( جامع الترمذی) ۔ ۔ ۔عورتوں سے حسن سلوک کی تعلیم حدیث میں ہے۔۔ آپۖ نے فرمایا کہ'' مومنوں میں سے ایمان میں زیادہ کامل وہ لوگ ہیں جو اخلاق میں زیادہ اچھے ہیں ۔ اور پھر اے مسلمانو! تم میں سے ز یادہ اچھے وہ ہیں جو اپنی بیویوں کے ساتھ سلوک کرنے میں زیادہ اچھے ہیں۔'' (جامع الترمز ی) ۔فرمایا ' وہ عورتیں تمہارا لباس ہیں اور تم عورتوں کا لباس ہو''( سورة البقرہ ١٨٨) پس لباس کی مثال میں توجہ دلانا مقصود ہے کہ مر د وں عورتوں کے تعلقات کیسے ہونے چاہیے ۔فرمایا مردوں عورتوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ ایک دوسر ے کیلئے ہمیشہ لباس کا کام دیں۔یعنی ایک دوسرے کے عیب چھپائیں۔ایک دوسرے کیلئے زینت کا موجب بنیں اور سکون کا باعث بنیں۔
     
  2. بےلگام
    Online

    بےلگام مہمان

    نیلو جی آپ اس کو لازمی پڑیے گا پلیز آپ کے لیے لکھا ہے بس کیوں کے آپ میری دوسری لڑی ولی بات سے غصہ ہوگی تھی اس لیے


    [highlight=#FFFF00:y28rmg85]نہ دان مرزاعادل نذیر ایک پاگل سا دیوانہ[/highlight:y28rmg85]
     
  3. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    Joined:
    Sep 21, 2008
    Messages:
    60,337
    Likes Received:
    37
    سبھی عورتیں ایک جیسی ہوتی ھیں نہ سبھی مرد اور عورت کسی طرح بھی کمزور نہیں ہوتی ، رہی توجہ اور محبت کی بات تو ، جتنی ضرروت ان چیزوں کی عورت کو ہوتی ھے اتنی ہی مرد کو بھی ، بلکہ توجہ کی ضرروت زیادہ مرد کو ہی ہوتی ھے ورنہ وہ اتنی اوٹ پٹانگ حرکتیں کرتے نظر نہ‌آئیں۔

    باقی خدا نے جسمانی لحاظ سے مرد کو یقینا طاقتور بنایا ھے ، اور عورت کو نازک ، سو اس کا خیال رکھنا اسی لحاظ سے ضروری ھے، ورنہ عورت اپنے ارادوں کی مضبوط اور اپنی عزت کی حفاظت میں ایک سیسہ پلائی دیوار جیسی ہوتی ھے
     
  4. بےلگام
    Online

    بےلگام مہمان


    بہت خوب


    نہ ہی عورت کمزرہے نہ ہی مرد ہمت ولا اوکے اور ہمت ولا وہ ہوتا ہے جو سچا ہواور کوئی اس کے دل میں بیےمانی نا ہو ہمت ولا وہ ہے جاہے عورت ہے ینامرد ہمت ولے وہی ہیں اوکے
    :dilphool: :dilphool: :dilphool: :dilphool: :dilphool: :dilphool: :dilphool:

    اب میں اپنی بات کرتا ہوں اللہ تعالی کاکرم ہے مجھ میں اتنی ہمت ہے کے میں اپنے جیسے دو تین لوگ بھی ہوں تو میں‌ ان سے بات کرنے کی ہمت رگھتا ہو اگر اللہ نہ کرے کے ان سے کوئی مسلہ بھی بنجاے تو میں وہا سے بھاگنے ولوں میں سے نہیں ان سے مقبلہ کرنے کی ہمت رکھتا ہوں اگر میرا کوئی قصور ہوتو میں جھوٹا ہوں اور کوئی مجھے سے دس گونا کمزور ہو تو مجھے میں ہمت ہی نہیں رہتی اس سے بات کرنے کی کیوں کے میں چھوٹا ہوتا ہوں اور ادھر سے بھاگنے کی کوشش کرتا ہوں ان سے لڑتا نہیں اور ابھی میرے دل میں کوئی چھوٹہائی نہیں تو میں ان سے بھاگتا نہیں یہ بات یاد رگھیے گا خوشی جی


    [highlight=#FFFF00:29d4ldka]نہ دان مرزاعادل نذیر [/highlight:29d4ldka]
     
  5. مسز مرزا
    Offline

    مسز مرزا ممبر

    Joined:
    Mar 11, 2007
    Messages:
    5,466
    Likes Received:
    22
    عادل بھائی ایک اور اچھی تحریر ہے
     
  6. بےلگام
    Online

    بےلگام مہمان



    ویلکم اور شکریہ
    :dilphool: :dilphool: :dilphool: :dilphool:
     

Share This Page