1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

عورتوں کے لکھنے پڑھنے کی ضرورت۔۔

'گوشہء خواتین' میں موضوعات آغاز کردہ از معصومہ, ‏7 مئی 2012۔

  1. معصومہ
    آف لائن

    معصومہ ناظم سٹاف ممبر

    عورتوں کے لکھنے پڑھنے کی ضرورت

    لکھنے کو لوگوں نے ناحق بدنام کر رکھا ہے کہ ۔۔۔ مشکل ہے ‘ مشکل۔۔۔۔ کچھ بھی مشکل نہیں ۔۔۔ لیکن فرض کرو کہ پڑھنے کی نسبت لکھنا کسی قدر مشکل ہے بھی تو ویسے ہی اس کے مصنفین بھی ہیں۔۔۔۔۔ جو شخص پڑھنا جانتا اور لکھنا نہیں جانتا۔۔۔۔ اس کی مثال اس گونگے کی سی ہے ۔۔۔۔۔ جو دوسروں کی سنتا اور اپنی نہیں کہہ سکتا۔۔۔۔۔اگر کوئی شخص شروع شروع میں کسی کتاب سے زیادہ نہیں ۔۔۔۔ ایک سطر ‘ دو سطر۔۔۔ روز نقل کر لیا کرے اور اسی قدر اپنے دل سے بنا کر لکھا کرے ۔۔۔۔ اور اصلاح لیا کرے اور۔۔۔۔ نقل کرنے اور لکھنے سے جھینپنے اور جھجکے نہیں تو۔۔۔ ضرور چند مہینوں میں لکھنا سیکھ جائےگا۔۔۔۔۔ خوش خطی سے مطلب نہیں ۔۔۔ لکھنا ایکہنر ہے ۔۔ جو ضرورت کے وقت بہت کام آتا ہے ۔۔۔ اگر غلط ہو یا حرف بدصورت اور نادرست لکھے جائین تو بیدل ہو کر مشق کو موقوف مت کرو۔۔۔۔ کوئی کام ہو ۔۔۔۔ ابتدا میں اچھا نہیں ہوا کرتا۔۔۔ اگر کسی بڑے عالم ک ایک ٹوپی کترنے اور سینے کو دو۔۔۔۔ جس کو کبھی اتفاق نہ ہوا ہو۔۔۔۔ وہ ضرور ٹوپی خراب کرے گا۔۔۔ چلنا پھرنا جو تم کو اب ایسا آسا ہے کہ ۔۔۔ بے تکلف دوڑی دوڑی پھرتی ہو۔۔۔۔ تم کو شاید یاد نہ رہا ہو کہ تم نے کس مشکل سے سیکھا۔۔۔۔ مگر تمہارے ماں باپ اور بزرگوں کو بخوبی یاد ہے کہ۔۔۔ پہلے تم کو بے سہارے بیٹھنا نہیں آتا تھا۔۔۔ جب تم کو گود سے اتار ک نیچے بٹھاتے ۔۔۔ ایک آدمی پکڑے رہتا تھا۔۔ یا تکیے کا سہارا لگا دیتے تھے۔۔۔ پھر تم نے گر پڑ کر گھٹنوں کے بل چلنا سیکھا ۔۔۔ پھر کھڑا ہونا۔۔۔۔ کبھی چار پائی پکڑ کر ۔۔۔ پھر جب تمہارے پاؤں مضبوط ہوگئے ۔۔۔ رفتہ رفتہ چلنا آگیا۔۔۔ مگر صدہامرتبہ تمہارے پاؤں میں چوٹ لگی اور ہر روز تم کر گرتے سنا۔۔۔ اب وہی تم ہو کہ خدا کے فضل سے ماشاء اللہ دوڑی دوڑی پھرتی ہو۔۔۔۔۔ اسی طرح ایک دن لکھنا بھی آجائےگا۔۔۔ اور فرض کرو تم لو لڑکوں کی طرح اچھا لکھنا نہ بھی آیا۔۔۔۔ تاہم بقدر ضرورت تو آجائےگا ۔۔۔ اور یہ مشکل تو نہ رہے گی کہ ۔۔۔ دھوبن کے کپڑوں کی دھلائی اور پیسنے والی کی پسائیوں کے واسطے دیوار پر لکیریں کھینچتی پھرو یا کنکر پھر جوڑ کر رکھو۔۔۔ گھر کا حساب کتاب ۔۔۔ لینا دینا ۔۔۔۔ زبانی یاد رکھنا بہت مشکل ہے ۔۔ اور بعض مردوں کی عادت ہوتی ہے ۔۔۔ کہ جو روپیہ پیسہ گھر میں دیا کرتے ہیں ۔۔۔ اس کا حساب پوچھا کرتے ہیں ۔۔۔ اگر زبانی یاد نہیں ہے ۔۔۔ تو مرد کو شبہ ہوتا ہے کہ یہ ۔۔۔ روپیہ کہاں خرچ ہوا ۔۔۔۔۔۔ اور آپس میں ناحق کا رنج و فساد ہوتا ہے ۔۔۔۔اگر عورتیں اتنا لکھنا سیکھ بھی لیا کریں کہ ۔۔۔ اپنے سمجھنے کے واسطے کافی ہو تو کسی اچھی بات ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    ڈپٹی نذیر احمد کے ناول ۔۔۔۔۔۔ "مرآت العروس “ سے اقتباس
     
  2. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    جواب: عورتوں کے لکھنے پڑھنے کی ضرورت۔۔

    اسما، صاحبہ
    اسلام علیکم
    نئی لڑی عورتوں کے لکھنے پڑھنے کی ضرورت پہ آپ کو مبارک باد۔
    کیا یہ لڑی خواتین کیلئے ہے یا مرد حضرات بھی اپنی رائے کا اظہار کرسکتے ہیں؟
     
  3. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    جواب: عورتوں کے لکھنے پڑھنے کی ضرورت۔۔

    نزیر صاحب اگر آج لکھتے تو ضرور ایسا لکھتے ۔۔۔۔۔ خرچ کرنا ہی چھوڑ دیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو کیسی اچھی بات ہے ۔۔۔۔۔
     
  4. معصومہ
    آف لائن

    معصومہ ناظم سٹاف ممبر

    جواب: عورتوں کے لکھنے پڑھنے کی ضرورت۔۔

    وعلیکم السلام۔۔
    جی غوری بھائی آپ بلکل بلا جھجک اپنے خیالات کا اظہار یہاں پر کر سکتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
     
  5. معصومہ
    آف لائن

    معصومہ ناظم سٹاف ممبر

    جواب: عورتوں کے لکھنے پڑھنے کی ضرورت۔۔

    یہ خیال تو خواتین کے لئے تھا ۔۔۔۔۔۔۔مرد حضرات کے بارے میں اس دور جدید میں ان کا کیا خیال ہوتا۔۔۔۔۔:172:
     
  6. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    جواب: عورتوں کے لکھنے پڑھنے کی ضرورت۔۔

    ڈپٹی نذیر احمد کا دور 1830–1912
    برطانوی سامراج کا دور ہے جس میں مسلمانوں کو عرش سے گرا کر فرش پہ پھینک دیا گیا تھا۔
    ایسے میں ڈپٹی صاحب جیسے درد رکھنے والے ہماری مسلم بہنوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنےکی ترغیب دے رہے ہیں۔
    الحمدللہ آج ہم ایک آذاد مسلم ملک کے باشندے ہیں جہاں خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں اور کچھ نے تو اپنی صلاحیتوں کے جھنڈے گاڑ دیے ہیں۔
    ہمارے ملک کی موجودہ نسل ہمارے مستقبل کی ضمانت ہے کیونکہ اس وقت بہت بڑی تعداد تیس برس کے کم عمر کے جوانوں کی ہے۔
    مجھے پورا یقین ہے ہماری اردو پیاری اردو کی لڑکیاں، پاکستان کے سنہرے مستقبل میں اہم رول ادا کریں گی۔
    میں قلم یہیں روکتا ہوں آپ بور ہونے لگیں گے۔۔۔۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں