1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

عمران ہسپتال سے ڈسچارج، گھر منتقل، جماعت اسلامی کے وفد کی ملاقات

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از تانیہ, ‏23 مئی 2013۔

  1. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]

    لاہور ( خصوصی نامہ نگار+سپیشل رپورٹر+ آئی اےن پی+این این آئی) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو شوکت خانم ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا، عمران خان کو غیر معمولی سکیورٹی میں ان کی رہائش گاہ زمان پارک منتقل کیا گیا۔ ڈاکٹروں نے انہیں مزید دو ہفتے آرام کامشورہ دیا ہے ۔بتایاگیا ہے کہ عمران خان لاہور میں تین روز قیام کے بعد اسلام آباد جائیں گے۔ عمران خان کو کمر اور مہروں کی تکلیف کے باعث لندن سے منگوائے گئے خصوصی میٹریل سے تیار کردہ ایک جیکٹ پہنائی گئی ہے اورگردن کو سہارا دینے کے لئے خصوصی کالر بھی استعمال کیا گیا ہے۔جماعت اسلامی کے نائب امیر سراج الحق کی قیادت میں سات رکنی وفد نے عمران خان سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی ، وفد نے عمران خان کی خیریت دریافت کرنے کے علاوہ خیبر پی کے میں حکومت سازی‘ قیام امن کیلئے کوششوں میں صوبائی حکومت کے متوقع کردار کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ۔ ملاقات میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ صوبے کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کےلئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی اور خیبر پی کے کو اپنے عمل سے دوسروں صوبوںکےلئے رول ماڈل بنائیں گے۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں سراج الحق نے بتایا کہ خیبر پی کے میں حکومت سازی کے حوالے سے تفصیلی مشاورت ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی نے ہماری معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا ہے ،ہم پوری یکسوئی کیساتھ پاکستان اور اس خطے میں امن چاہتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ اب سیاست میں اصل جنگ بدامنی‘ غربت‘ جہالت اور بےروزگاری کو ختم کرنے کے لئے ہونی چاہیے ۔اب ذاتی مفادات کی بجائے سبب کو مل کر مسائل کو گرداب سے باہر نکالنے کے لئے کوششیں کرنا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی او ربد امنی کسی ایک پارٹی یا صوبے کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا مسئلہ ہے۔ بدامنی نے ہماری معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا ہے اور اسکے ساتھ دیگر سماجی بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں، مرکزی اور چاروں صوبائی حکومتوں کو اسکے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے کیونکہ یہ بڑا چیلنج ہے ۔ انہوںنے کہا کہ نواز شریف کی طرف سے قیام امن کے مذاکرات کے راستے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ انہوںنے پرویز مشر ف اور پیپلزپارٹی کا راستہ اختیار نہیں کیا کیونکہ لوگوں نے انہیں اسی وجہ سے مسترد کیا ۔طالبان کی طرف سے مذاکرات کا پیغام آیا ہے اور اب دیکھیں مرکزی حکومت کیا پالیسی اختیار کرتی ہے ۔صوبائی حکومت قیام امن کےلئے مذاکرات میں مرکزی حکومت کا ہر سطح پر ساتھ دے گی اور ہماری جہاں تک رسائی ہوئی اپنی صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے ۔ہمیں امید ہے کہ مرکزی اور صوبائی حکومتیں ماضی کی غلطیاںنہیں دہرائیں گی اور تمام جماعتوں چاہے وہ اقتدار میں ہیں یا اپوزیشن میں ساتھ لینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کو افغانستان سے نکلنے کےلئے راستہ دینا چاہئے لیکن اس کےلئے ہمیں پیشگی تیار رہنا چاہئے۔

    نوائے وقت
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں