1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

عمران خان اور ڈاکٹرطاہرالقادری ۔ کالم نگار سرور منیر راؤ

'کالم اور تبصرے' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏13 مئی 2014۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,154
    ملک کا جھنڈا:
    عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری
    کالم نگار | سرورمنیر راﺅ
    11 مئی 2014 5​

    [​IMG]


    11مئی کو پورے ملک میں بپا ہونے والے جلسوں نے سیاسی ارتعاش پیدا کردیا۔ ایک جلسہ ڈی چوک میں عمران خان کا تھا جبکہ دوسری طرف ڈاکٹر طاہرالقادری نے ملک کے 50 شہروں میں بڑے بڑے اجتماعات منعقد کیے۔

    جلسے کے دو مرکزی کرداروں کامختصر ذاتی کا سیاسی تعارف قارئین نوائے وقت کے پیش خدمت ہے۔
    عمران خان کی ذاتی اور سیاسی زندگی انتہائی دلچسپ پہلو لیے ہوئے ہے۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نیازی 25 نومبر 1952 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ ابتداائی تعلیم لاہور میں کیتھیڈرل سکول اور ایچی سن کالج، لاہور سے حاصل کی اسکے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے برطانیہ چلے گئے۔ وہاں رائل گرائمر سکول میں پڑھا اور پھر آکسفورڈ یونیورسٹی سے ایم اے سیاسیات کیا۔ آپ 1974ء میں آکسفورڈ یونیورسٹی کرکٹ ٹیم کے کپتان بھی رہے۔1995میں عمران خان نے برطانوی ارب پتی، سر جیمز گولڈ سمتھ کی بیٹی، جیمیما سے شادی کی۔ جیمیا نے شادی سے پہلے اسلام قبول کر لیا اور ان کا اسلامی نام جمائما خان ہے۔ اس شادی کا شہرہ پوری دنیا میں ہوا اور عالمی میڈیا نے اس کو خصوصی اہمیت دی۔ 22 جون 2004ء انکے درمیان علیحدگی ہو گئی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی مصروف زندگی کی وجہ سے انھیں وقت نہیں دے پاتے تھے۔عمران خان نے 25 اپریل 1996 کو تحریک انصاف قائم کرکے سیاسی میدان میں قدم رکھا۔ ابتدائی طور پر انھیں کامیابی نہ مل سکی۔ تحریک انصاف 2013کے عام انتخابات کے ذریعے خیبر پختونخواہ میں حکومت سنبھالے ہوئے ہے۔
    ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی شخصیت اور انکی جدوجہد کا جائزہ کئی دلچسپ پہلو لیے ہوئے ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے شبانہ روز محنت اور باہمت جدوجہد سے معاشرے میں ایک ایسا مقام بنایا ہے جو منفرد حیثیت کا حامل ہے۔ بیرون ملک آباد پاکستان نژاد شہریوں سے دینی اور سیاسی مقاصد کے لیے مالی وسائل حاصل کرنے کے عمل میں انکی کامیابی پاکستان کے تمام دوسرے سیاسی اور مذہبی رہنمائوں سے زیادہ نمایاں ہے۔ قادری صاحب کی عمر اس قت 63برس کے لگ بھگ ہے۔ آپ 19 فروری 1951کو پاکستان کے ضلع جھنگ میں پیدا ہوئے، آپکے والد ڈاکٹر فرید الدین القادری بھی اپنے دور کے جید روحانی عالم تھے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کی ابتدائی دینی تعلیم مدینہ شریف کے مدرسے میںہوئی، انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے 1972 میں ایم اے اسلامک سٹیڈیز میں گولڈ میڈل لیا اور اسلامی قانون میں ڈاکٹریٹ بھی کی۔ پنجاب یونیورسٹی میں قانون کے استاد بھی رہے۔ وہ پاکستان کی وفاقی شریعت کورٹ سے بھی وابستہ رہے۔ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنی تحریک کو منہاج القران انٹر نیشنل کا نام دیا ہے۔
    اس تنظیم کی بنیاد 1981میں لاہور میں رکھی گئی اس کی شاخیں برطانیہ، فرانس، سپین، ناروے، ڈنمارک، بلجئیم، امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا، ہانگ کانگ اور جاپان سمیت دنیا کے 100سو سے زائد ممالک میں قائم ہو چکی ہیں۔
    منہاج القران نے مغربی ممالک میں بین المذھب، ہم آہنگی پیدا کرنے کے عمل میں قابل تحسین کام انجام دیا ہے۔
    پاکستان میں منہاج القران نیٹ ورک کے تحت 1000ایک ہزار سے زائد تعلیمی ادارے اورلائیبریریاں قائم کی گئی ہیں۔
    اقوام متحدہ کی معاشی اور سماجی کونسل کی خصوصی مشاورتی کونسل میں منہاج القران کو نمائندگی حاصل ہے۔
    منہاج القران تنظیم معاشرے کے 12 بارہ خصوصی پہلوئوں پر کام کر رہی ہے۔ ان میں
    منہاج القران یونیورسٹی،
    منہاج القران ویلفئیر فائونڈیشن،
    مسلم یوتھ لیگ،
    مصطفویٰ سٹودنٹ موومنٹ،
    الہدایا پیس موومنٹ،
    الفرغانہ کالجز،
    مسلم کرسچن ڈائیلاگ فورم،
    گوشہ درود،
    فرید ملت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ
    اور پاکستان عوامی تحریک نمایاں ہیں۔
    ڈاکٹر طاہرالقادری اور دیگر اہل نظر کا کہنا ہے کہ موجودہ طرز جمہوریت کے اس نظام میں اکثریت (عوام) نہیں بلکہ اقلیت (حکمرانوں) کے مفادات کا خیال رکھا گیا ہے۔ اس نظام نے قومی اداروں کو کھوکھلا کر دیا ہے۔ ملک کو دہشت گردی ، مہنگائی، کرپشن اور توانائی کے بحران نے مفلوج بنا دیا ہے اس نظام کی اصلاح کئے بغیر اگلی نسلوں کے مستقبل کو محفوظ نہیں بنایا جا سکتا۔ اس نظام کو تبدیل کرنا وقت کا اہم تقاضا ہے۔


    بشکریہ نوائے وقت ادارتی صفحہ
     
    پاکستانی55 اور غوری .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں