1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ کی شاعری

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏21 اگست 2018۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ابر کوہسار


    ہے بلندی سے فلک بوس نشيمن ميرا
    ابرِ کہسار ہوں گل پاش ہے دامن ميرا
    کبھی صحرا ، کبھی گلزار ہے مسکن ميرا
    شہر و ويرانہ مرا ، بحر مرا ، بن ميرا

    کسی وادی ميں جو منظور ہو سونا مجھ کو
    سبزۂ کوہ ہے مخمل کا بچھونا مجھ کو

    مجھ کو قدرت نے سکھايا ہے دُرافشاں ہونا
    ناقۂ شاہدِ رحمت کا حُدی خواں ہونا
    غم زدائے دِل افسردۂ دہقاں ہونا
    رونقِ بزمِ جوانانِ گلستاں ہونا

    بن کے گيسو رُخِ ہستی پہ بکھر جاتا ہوں
    شانۂ موجۂ صرصر سے سنور جاتا ہوں

    دور سے ديدۂ اميد کو ترساتا ہوں
    کسی بستی سے جو خاموش گزر جاتا ہوں
    سير کرتا ہوا جس دم لبِ جُو آتا ہوں
    بالياں نہر کو گرداب کی پہناتا ہوں

    سبزۂ مزرعِ نوخيز کی امّيد ہوں ميں
    زادۂ بحر ہوں پروردۂ خورشيد ہوں ميں

    چشمۂ کوہ کو دی شورشِ قلزم ميں نے
    اور پرندوں کو کيا محوِ ترنّم ميں نے
    سر پہ سبزہ کے کھڑے ہو کے کہا "قُم" ميں نے
    غنچۂ گل کو ديا ذوقِ تبسم ميں نے

    فيض سے ميرے نمونے ہيں شبستانوں کے
    جھونپڑے دامنِ کہسار ميں دہقانوں کے

    .....................

    مشکل الفاظ کے معنی

    ابر کوہسار: پہاڑ کا بادل، فلک بوس: آسمان کو چومنے والا، بہت بلند، نشیمن: ٹھکانا، مسکن، گل پاش: پھول بکھیرنے والا، گلزار: پھولوں کا باغ، بن: جنگل، سبزہ کوہ: پہاڑ پر اگا سبزہ، مخمل کا بچھونا: مراد، نرم آرام دہ بچھونا، درافشاں: موتی بکھیرنے والا، ناقہ: اونٹنی، شاہد رحمت: رحمت کا محبوب مراد رحمت، حدی خواں: قافلے کے اونٹوں کوتیز چلانے کیلئے خاص قسم کے اشعار پڑھنے والا، غم زدا: دکھ مٹانے والا، دل افسردہ: بجھا ہوا مایوس دل، دہقان: کسان، جوانان گلستان:مراد پھول، گیسو:زلفیں، سیاہ رنگ کر طرف اشارہ، رخ ہستی: زندگی/دنیا کا چہرہ، موجہ صرصر: آندھی کی لہر، سنور جانا: مراد سلیقے سے سمٹ جانا، دیدہ امید: وہ آنکھیں جو بارش کی آس لگائے ہوتی ہیں، لب جو: ندی کا کنارہ، بالیاں: جمع بالی، کانوں کے بندے، مزرع: کھیتی،نوخیز: نئی نئی اگی ہوئی، زادہ بحر: سمندر کی اولاد، پروردہ خورشید: جسے سورج نے پالا ہو،شورش قلزم: سمندر کا سا اونچا شور، محو ترنم: مرا دچہچانے میں مصروف، قم: اٹھ کھڑا ہو،ذوق تبسم: مسکرانےیعنی کھلنے کا شوق، شبستانوں: جمع شبستان، رات گذارنے کا جگہیں، دامن کوہسار: پہاڑ کا پہلو،

    --------------------------​
     
  2. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ماں کا خواب
    ماخو ذ
    بچوں کے لئے

    ميں سوئی جو اک شب تو ديکھا يہ خواب

    بڑھا اور جس سے مرا اضطراب

    يہ ديکھا کہ ميں جا رہی ہوں کہيں

    اندھيرا ہے اور راہ ملتی نہيں

    لرزتا تھا ڈر سے مرا بال بال

    قدم کا تھا دہشت سے اٹھنا محال

    جو کچھ حوصلہ پا کے آگے بڑھی

    تو ديکھا قطار ايک لڑکوں کی تھی

    زمرد سی پوشاک پہنے ہوئے

    ديئے سب کے ہاتھوں ميں جلتے ہوئے

    وہ چپ چاپ تھے آگے پيچھے رواں

    خدا جانے جانا تھا ان کو کہاں

    اسی سوچ ميں تھی کہ ميرا پسر

    مجھے اس جماعت ميں آيا نظر

    وہ پيچھے تھا اور تيز چلتا نہ تھا

    ديا اس کے ہاتھوں ميں جلتا نہ تھا

    کہا ميں نے پہچان کر ، ميری جاں

    مجھے چھوڑ کر آ گئے تم کہاں

    جدائی ميں رہتی ہوں ميں بے قرار

    پروتی ہوں ہر روز اشکوں کے ہار

    نہ پروا ہماری ذرا تم نے کی

    گئے چھوڑ ، اچھی وفا تم نے کی

    جو بچے نے ديکھا مرا پيچ و تاب

    ديا اس نے منہ پھير کر يوں جواب

    رلاتي ہے تجھ کو جدائی مری

    نہيں اس ميں کچھ بھی بھلائی مری

    يہ کہہ کر وہ کچھ دير تک چپ رہا

    ديا پھر دکھا کر يہ کہنے لگا

    سمجھتی ہے تو ہو گيا کيا اسے؟

    ترے آنسوئوں نے بجھايا اسے

    ..............

    مشکل الفاظ کے معنی

    شب: رات، اضطراب: بے چینی، پریشانی، رزنا: کانپنا، محال: بہت مشکل، زمرد: سبز رنگ کا ہیرا، مراد سبز رنگ، پسر: بیٹا،اشکوں: اشک کی جمع، آنسو، پیچ و تاب: گھبراہٹ، پریشانی

    ..............​
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    مِرزا غالب

    فکرِ انساں پر تری ہستی سے يہ روشن ہوا
    ہے پر مرغِ تخيّل کی رسائی تا کُجاتھا سراپا روح تو ، بزمِ سخن پيکر ترا
    زيبِ محفل بھی رہا محفل سے پنہاں بھی رہا

    ديد تيری آنکھ کو اُس حسن کی منظور ہے
    بن کے سوزِ زندگی ہر شے ميں جو مستور ہے

    محفلِ ہستی تری بربط سے ہے سرمايہ دار
    جس طرح ندّی کے نغموں سے سکوتِ کوہسار
    تيرے فردوسِ تخيّل سے ہے قدرت کی بہار
    تيری کشتِ فکر سے اُگتے ہيں عالم سبزہ وار

    زندگی مضمر ہے تيری شوخئ تحرير ميں
    تابِ گويائی سے جنبش ہے لبِ تصوير ميں

    نطق کو سو ناز ہيں تيرے لبِ اعجاز پر
    محوِ حيرت ہے ثريّا رفعتِ پرواز پر
    شاہدِ مضموں تصدّق ہے ترے انداز پر
    خندہ زن ہے غنچۂ دلّی گُلِ شيراز پر

    آہ! تو اُجڑی ہوئی دلّی ميں آراميدہ ہے
    گلشنِ ويمر ميں تيرا ہم نوا خوابيدہ ہے

    لطفِ گويائی ميں تيری ہمسری ممکن نہيں
    ہو تخيّل کا نہ جب تک فکرِ کامل ہم نشيں
    !ہائے! اب کيا ہو گئی ہندوستاں کی سر زميں
    آہ! اے نظّارہ آموزِ نگاہِ نکتہ بيں

    گيسوئے اُردو ابھی منّت پذيرِ شانہ ہے
    شمع يہ سودائی دل سوزئ پروانہ ہے

    اے جہان آباد! اے گہوارۂ علم و ہنر
    ہيں سراپا نالۂ خاموش تيرے بام و در
    ذرّے ذرّے ميں ترے خوابيدہ ہيں شمں و قمر
    يوں تو پوشيدہ ہيں تيری خاک ميں لاکھوں گُہر

    دفن تجھ ميں کوئی فخرِ روزگار ايسا بھی ہے؟
    تجھ ميں پنہاں کوئی موتی آبدار ايسا بھی ہے؟



    ---------------



    مشکل الفاظ کے معنی







    مرزا غالب: اردو، فارسی کے مشہور شاعر(1797ء،1869ء)، فکر:سوچ، روشن ہونا: ظاہر ہونا،مرغ تخیل: فکر اور خیالات کا پرندہ، رسائی: پہنچ، تا کجا: کہاں تک، بزم سخن: مراد شاعری،پیکر: جسم، زیب محفل: بزم سجانے والا، محفل کی رونق، دید: دیدار، اس حسن: مراد محبوب حقیقی کا حسن، منظور: پیش نظر، سوز زندگی: زندگی کی حرارت، ہرشے: مراد کائنات کی ہر چیز میں، مستور: چھپا ہوا، محفل ہستی: وجود یعنی دنیا کی بزم، بر بط: ایک قسم کا باجا، مراد شاعری، سرمایہ دار: مال دار، فردوس تخیل: تخیل کی جنت، کشت: کھیتی، فصل، عالم: دنیائیں، مراد نئے نئے مضامین، سبزہ وار: سبزے کی طرح، مضمر: چھپی ہوئی، شوخی تحریر: مراد دل میں اثر کرنے والے شگفتہ اشعار، تاب گویائی: بولنے کی طاقت، نطق: زبان، لب اعجاز: یعنی معجزہ کی سی کیفیت رکھنے والے اشعارکہنے والی زبان، محوحیرت: حیرانی میں گم، رفعت پرواز: یعنی مضامین کے لحاظ سے بلندی پر اڑنا، شاہد: محبوب، حسین، تصدق: قربان، انداز:مراد شعرگوئی کا طریقہ، خندہ زن: ہنسی/مذاق اڑانے والا، غنچہ دلی: دلی کی کلی مراد غالب، گل شیراز: شیراز کا پھول(حافظ شیرازی، شیخ سعدی شیرازی)، آرامیدہ ہے: آرام کررہا ہے، دفن ہے،گلشن ویمر: جرمنی کے شہر ویمر کا باغ، ویمرمیں جرمنی کے مشہور شاعرگوئٹے (1749ء،1834ء)کی قبر ہے، ہم نوا: ساتھ گانے والا، مراد گوئٹے، خوابیدہ: سویا ہوا یعنی دفن ہے، لطف گویائی: بولنے یعنی شعر کہنےکا مزہ، ہمسری: برابری، فکرکامل: پختہ سوچ،سوچ بچار اور غور کرنے کی پوری طاقت، نظارہ آموز: دیکھنے یعنی مشاہدہ کا ڈھنگ سکھانے والی، نگاہ نکتہ بیں:باریکیوں یا بھیدوں کو دیھکنے والی نگاہ، گیسوئے اردو: اردو کی زلفیں، یعنی اردو زبان، منت پذیر: احسان مند، شانہ: کنگھی، شمع: مراد اردو زبان، سودائی: مشتاق، دل سوزی پروانہ: مراد پتنگے کی محبت، جہان آباد: دہلی کا پرانا نام، گہوارہ: تربیت گاہ، نالہ خاموش: ایسی فریاد جسن میں آواز نہ ہو، بام و در: چھت اور دروازے، شمس و قمر: سورج اور چاند، مراد بڑی بڑی ہستیاں، گہر: گوہر یعنی عمل و فضل والے، فخر روزگار: زمانے کے لیے باعث فخر، موتی: مراد شخصیت، آبدار: چمک دار، مراد عظمت والا، ایسا بھی ہے؟: مراد نہیں ہے



    .................
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ہر اک مقام سے آگے گزر گیا مہ نو

    کمال کس کو میسر ہوا ہے بے تگ و دو

    نفس کے زور سے وہ غنچہ وا ہوا بھی تو کیا

    جسے نصیب نہیں آفتاب کا پرتو

    نگاہ پاک ہے تیری تو پاک ہے دل بھی

    کہ دل کو حق نے کیا ہے نگاہ کا پیرو

    پنپ سکا نہ خیاباں میں لالۂ دل سوز

    کہ سازگار نہیں یہ جہان گندم و جو

    رہے نہ ایبکؔ و غوریؔ کے معرکے باقی

    ہمیشہ تازہ و شیریں ہے نغمۂ خسروؔ
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    اگر کج رو ہیں انجم آسماں تیرا ہے یا میرا

    مجھے فکر جہاں کیوں ہو جہاں تیرا ہے یا میرا

    اگر ہنگامہ ہائے شوق سے ہے لا مکاں خالی

    خطا کس کی ہے یا رب لا مکاں تیرا ہے یا میرا

    اسے صبح ازل انکار کی جرأت ہوئی کیوں کر

    مجھے معلوم کیا وہ رازداں تیرا ہے یا میرا

    محمد بھی ترا جبریل بھی قرآن بھی تیرا

    مگر یہ حرف شیریں ترجماں تیرا ہے یا میرا

    اسی کوکب کی تابانی سے ہے تیرا جہاں روشن

    زوال آدم خاکی زیاں تیرا ہے یا میرا
     
  6. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    یا رب دل مسلم کو ، وہ زندہ تمناء دے
    جو قلب کو گرما دے، جو روح کو تڑپا دے
    بے لوث محبت ہو، بے باک صداقت ہو
    سینوں میں اُجالا کر، دل کو صورتِ مینا دے
     
    شکیل احمد خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    امین راز ہے مردان حر کی درویشی

    کہ جبرئیل سے ہے اس کو نسبت خویشی

    کسے خبر کہ سفینے ڈبو چکی کتنے

    فقیہ و صوفی و شاعر کی ناخوش اندیشی

    نگاہ گرم کہ شیروں کے جس سے ہوش اڑ جائیں

    نہ آہ سرد کہ ہے گوسفندی و میشی

    طبیب عشق نے دیکھا مجھے تو فرمایا

    ترا مرض ہے فقط آرزو کی بے نیشی

    وہ شے کچھ اور ہے کہتے ہیں جان پاک جسے

    یہ رنگ و نم یہ لہو آب و ناں کی ہے بیشی
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    انوکھی وضع ہے سارے زمانے سے نرالے ہیں

    یہ عاشق کون سی بستی کے یارب رہنے والے ہیں

    علاج درد میں بھی درد کی لذت پہ مرتا ہوں

    جو تھے چھالوں میں کانٹے نوک سوزن سے نکالے ہیں

    پھلا پھولا رہے یارب چمن میری امیدوں کا

    جگر کا خون دے دے کر یہ بوٹے میں نے پالے ہیں

    رلاتی ہے مجھے راتوں کو خاموشی ستاروں کی

    نرالا عشق ہے میرا نرالے میرے نالے ہیں

    نہ پوچھو مجھ سے لذت خانماں برباد رہنے کی

    نشیمن سیکڑوں میں نے بنا کر پھونک ڈالے ہیں

    نہیں بیگانگی اچھی رفیق راہ منزل سے

    ٹھہر جا اے شرر ہم بھی تو آخر مٹنے والے ہیں

    امید حور نے سب کچھ سکھا رکھا ہے واعظ کو

    یہ حضرت دیکھنے میں سیدھے سادھے بھولے بھالے ہیں

    مرے اشعار اے اقبالؔ کیوں پیارے نہ ہوں مجھ کو

    مرے ٹوٹے ہوئے دل کے یہ دردانگیز نالے ہیں
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    اپنی جولاں گاہ زیر آسماں سمجھا تھا میں

    آب و گل کے کھیل کو اپنا جہاں سمجھا تھا میں

    بے حجابی سے تری ٹوٹا نگاہوں کا طلسم

    اک ردائے نیلگوں کو آسماں سمجھا تھا میں

    کارواں تھک کر فضا کے پیچ و خم میں رہ گیا

    مہر و ماہ و مشتری کو ہم عناں سمجھا تھا میں

    عشق کی اک جست نے طے کر دیا قصہ تمام

    اس زمین و آسماں کو بے کراں سمجھا تھا میں

    کہہ گئیں راز محبت پردہ داری ہائے شوق

    تھی فغاں وہ بھی جسے ضبط فغاں سمجھا تھا میں

    تھی کسی درماندہ رہ رو کی صدائے دردناک

    جس کو آواز رحیل کارواں سمجھا تھا میں
     
  10. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    عقل گو آستاں سے دور نہیں

    اس کی تقدیر میں حضور نہیں

    دل بینا بھی کر خدا سے طلب

    آنکھ کا نور دل کا نور نہیں

    علم میں بھی سرور ہے لیکن

    یہ وہ جنت ہے جس میں حور نہیں

    کیا غضب ہے کہ اس زمانے میں

    ایک بھی صاحب سرور نہیں

    اک جنوں ہے کہ باشعور بھی ہے

    اک جنوں ہے کہ باشعور نہیں

    ناصبوری ہے زندگی دل کی

    آہ وہ دل کہ ناصبور نہیں

    بے حضوری ہے تیری موت کا راز

    زندہ ہو تو تو بے حضور نہیں

    ہر گہر نے صدف کو توڑ دیا

    تو ہی آمادۂ ظہور نہیں

    ارنی میں بھی کہہ رہا ہوں مگر

    یہ حدیث کلیم و طور نہیں
     
  11. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    اثر کرے نہ کرے سن تو لے مری فریاد

    نہیں ہے داد کا طالب یہ بندۂ آزاد

    یہ مشت خاک یہ صرصر یہ وسعت افلاک

    کرم ہے یا کہ ستم تیری لذت ایجاد

    ٹھہر سکا نہ ہوائے چمن میں خیمۂ گل

    یہی ہے فصل بہاری یہی ہے باد مراد

    قصوروار غریب الدیار ہوں لیکن

    ترا خرابہ فرشتے نہ کر سکے آباد

    مری جفا طلبی کو دعائیں دیتا ہے

    وہ دشت سادہ وہ تیرا جہان بے بنیاد

    خطر پسند طبیعت کو سازگار نہیں

    وہ گلستاں کہ جہاں گھات میں نہ ہو صیاد

    مقام شوق ترے قدسیوں کے بس کا نہیں

    انہیں کا کام ہے یہ جن کے حوصلے ہیں زیاد
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ڈھونڈ رہا ہے فرنگ عیش جہاں کا دوام

    وائے تمنائے خام وائے تمنائے خام

    پیر حرم نے کہا سن کے میری رویداد

    پختہ ہے تیری فغاں اب نہ اسے دل میں تھام

    تھا ارنی گو کلیم میں ارنی گو نہیں

    اس کو تقاضا روا مجھ پہ تقاضا حرام

    گرچہ ہے افشائے راز اہل نظر کی فغاں

    ہو نہیں سکتا کبھی شیوۂ رندانہ عام

    حلقۂ صوفی میں ذکر بے نم و بے سوز و ساز

    میں بھی رہا تشنہ کام تو بھی رہا تشنہ کام

    عشق تری انتہا عشق مری انتہا

    تو بھی ابھی نا تمام میں بھی ابھی نا تمام

    آہ کہ کھویا گیا تجھ سے فقیری کا راز

    ورنہ ہے مال فقری سلطنت روم و شام
     
    آصف احمد بھٹی اور ساتواں انسان .نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. شکیل احمد خان
    آف لائن

    شکیل احمد خان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 نومبر 2014
    پیغامات:
    1,524
    موصول پسندیدگیاں:
    1,149
    ملک کا جھنڈا:
    یوم اقبال پرکلامِ اقبال سے خوبصورت انتخابات ،خوبصورت اقتباسات،شکریہ زنیرہ شکریہ!
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بہت بہت شکریہ

    جزاک اللہ خیراً کثیراً
     
  15. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    ماشاء اللہ ۔ ۔ ۔ اقبال کی شاعری میں سے نہ صرف عمدہ انتخاب بلکہ عام فہمی کے لیے آپ نے جو نیچے نوٹس لکھے ہیں وہ تو نہایت ہی شاندار کام کیا ہے عموما لوگ سخن پسند تو ہوتے ہیں مگر وہ کچھ مشکل الفاظ سمجھ نہیں سکتے اس لیے وہ شعر میں چھپے پیغام کو اس درجہ نہیں پا سکتے جس کی سعی شاعر نے کی ہوتی ہے ۔ ۔ ۔ شکریہ
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بہت بہت شکریہ

    جزاک اللہ خیراً کثیراً
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    گلزار ہست و بود نہ بيگانہ وار ديکھ

    گُلزارِ ہَست و بُود نہ بيگانہ وار ديکھ
    ہے ديکھنے کی چيز اِسے بار بار ديکھ
    آياہے تو جہاں ميں مِثالِ شرار ديکھ
    دَم دے نہ جائے ہستیِ ناپائدار ديکھ
    ماناکہ تيری ديد کے قابل نہيں ہوں ميں
    توميرا شوق ديکھ، مرا انتظار ديکھ
    کھولی ہيں ذوقِ ديد نے آنکھيں تری اگر
    ہررہ گُزر ميں نقشِ کفِ پائے يار ديکھ


    گلزارِ: باغ - ہست و بود: آج اور کل
    گلزارِ ہست و بود: مراد دنیا -
    بيگانہ وار: غیروں کی طرح -
    مثالِ شرار: مراد چنگاری کی طرح تھوڑی زندگی والا
    دم دینا: دھوکہ دینا -
    ہستیِ ناپائدار: فانی زندگی -
    ديد: دیدار
    ذوقِ ديد: محبوب کے دیکھنے کا شوق -
    رہ گزر: راستہ
    نقشِ: نشان -
    کفِ پائے يار: محبوب کے پاؤں کے تلوے
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    حبیب ولی میاں نے اس نظم کو نہایت ہی دلکش انداز میں گایا تھا ۔ ۔ ۔
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    تو غنی از ھر دو عالم من فقیر
    روزِ محشر عذر ھائے من پذیر
    گر (ور) حسابم را تو بینی نا گُزیر
    از نگاہِ مصطفیٰ پنہاں بگیر



    اے اللہ میں تیرا منگتا ھوں، تو دو عالم کو عطا کرنے والا ھے۔ روزِ محشر میرا عذر قبول فرمانا اگر میرے نامہ اعمال کا حساب نا گزیر بھی ھے تو پھر اے میرے مولیٰ اسے میرے آقا محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہوں سے پوشیدہ رکھنا۔
     
  20. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ايک مکڑا اور مکھی

    ماخوذ - بچوں کےلیے

    اک دن کسی مکّھی سے يہ کہنے لگا مکڑا
    اِس راہ سے ہوتا ہے گزر روز تمھارا
    ليکن مری کٹيا کی نہ جاگی کبھی قسمت
    !بھولے سے کبھی تم نے يہاں پاؤں نہ رکھّا
    غيروں سے نہ مليے تو کوئی بات نہيں ہے
    اپنوں سے مگر چاہيے يُوں کھنچ کے نہ رہنا
    آؤ جو مرے گھر ميں تو عزّت ہے يہ ميری
    وہ سامنے سيڑھی ہے جو منظور ہو آنا
    مکھی نے سُنی بات جو مکڑے کی تو بولی
    !حضرت! کسی نادان کو ديجے گا يہ دھوکا
    اس جال ميں مکّھی کبھی آنے کی نہيں ہے
    جو آپ کی سيڑھی پہ چڑھا ، پھر نہيں اُترا
    مکڑے نے کہا واہ! فريبی مجھے سمجھے
    تم سا کوئی نادان زمانے ميں نہ ہو گا
    منظور تمھاری مجھے خاطر تھی وگرنہ
    کچھ فائدہ اپنا تو مرا اس ميں نہيں تھا
    اُڑتی ہوئی آئی ہو خدا جانے کہاں سے
    ٹھہرو جو مرے گھر ميں تو ہے اس ميں بُرا کيا؟
    اِس گھر ميں کئی تم کو دکھانے کی ہيں چيزيں
    باہر سے نظر آتا ہے چھوٹی سی يہ کٹيا
    لٹکے ہوئے دروازوں پہ باريک ہيں پردے
    ديواروں کو آئينوں سے ہے ميں نے سجايا
    مہمانوں کے آرام کو حاضر ہيں بچھونے
    ہر شخص کو ساماں يہ ميّسر نہيں ہوتا
    مکّھی نے کہا خير ! يہ سب ٹھيک ہے ليکن
    !ميں آپ کے گھر آؤں ، يہ اُميد نہ رکھنا
    اِن نرم بچھونوں سے خدا مجھ کو بچائے
    سو جائے کوئی اِن پہ تو پھر اُٹھ نہيں سکتا
    مکڑے نے کہا دل ميں سُنی بات جو اُس کی
    پھانسوں اسے کِس طرح يہ کم بخت ہے دانا
    سو کام خوشامد سے نکلتے ہيں جہاں ميں
    ديکھو جسے دنيا ميں خوشامد کا ہے بندا
    !يہ سوچ کے مکھی سے کہا اس نے بڑی بی
    !اللہ نے بخشا ہے بڑا آپ کو رُتبا
    ہوتی ہے اُسے آپ کی صورت سے محبت
    ہو جس نے کبھی ايک نظر آپ کو ديکھا
    آنکھيں ہيں کہ ہيرے کی چمکتی ہوئی کنياں
    سر آپ کا اللہ نے کلغی سے سجايا
    !يہ حُسن ، يہ پوشاک ، يہ خوبی ، يہ صفائی
    پھر اس پہ قيامت ہے، يہ اُڑتے ہوئے گانا
    مکھی نے سُنی جب يہ خوشامد تو پسيجی
    بولی کہ نہيں آپ سے مجھ کو کوئی کھٹکا
    انکار کی عادت کو سمجھتی ہوں برا ميں
    سچ يہ ہے کہ دل توڑنا اچھا نہيں ہوتا
    يہ بات کہی اور اُڑی اپنی جگہ سے
    پاس آئی تو مکڑے نے اُچھل کر اُسے پکڑا
    بھوکا تھا کئی روز سے اب ہاتھ جو آئی
    آرام سے گھر بيٹھ کے مکّھی کو اُڑايا
    ...............


    مشکل الفاظ کے معنی

    مکڑا: جالا بن کر اس میں رہنے والا کیڑا، کٹیا: جھونپڑی، قسمت جاگنا: اچھے دن آنا، غیر: اجنبی، کھنچ کے رہنا: دور دور رہنا، منظور ہونا: پسند آنا، چاہنا،نادان: نا سمجھ، کم عقل، جال میں آنا: دھوکے میں آنا، نہیں اترا: مراد نہیں بچا، فریبی: دھوکا دینے والا، خاطر: تواضع، دعوت، میسر ہونا: حاصل ہونا، اٹھ نہیں سکتا: یعنی مارا جاتاہے، پھانسنا: قابو میں لانا، کم بخت: بد نصیب، دانا: عقل سمجھ والی، بڑی بی: عزت کے طوریہ کہا، رتبا: شان، عزت، کنیاں: جمع کنی، باریک کا ٹکڑا، کلغی: تاج، پوشاک: لباس، سجانا: خوبصورت بنانا، پسیجی: نرم پڑگئی، کھٹکا: ڈر، دل توڑنا: مایوس کردینا
     
  21. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    عہدِ طفلی (بانگ درا سے)

    تھے دیار نو زمین و آسماں میرے لیے
    وسعت آغوش مادر اک جہاں میرے لیے

    تھی ہر اک جنبش نشان لطف جاں میرے لیے
    حرف بے مطلب تھی خود میری زباں میرے لیے

    درد ، طفلی میں اگر کوئی رلاتا تھا مجھے
    شورش زنجیر در میں لطف آتا تھا مجھے

    تکتے رہنا ہائے! وہ پہروں تلک سوئے قمر
    وہ پھٹے بادل میں بے آواز پا اس کا سفر

    پوچھنا رہ رہ کے اس کے کوہ و صحرا کی خبر
    اور وہ حیرت دروغ مصلحت آمیز پر

    آنکھ وقف دید تھی ، لب مائل گفتار تھا
    دل نہ تھا میرا ، سراپا ذوق استفسار تھا
     
  22. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ايک پہا ڑ اور گلہری
    (ماخوذ از ايمرسن)
    (بچوں کے لئے)

    کوئی پہاڑ يہ کہتا تھا اک گلہری سے
    تجھے ہو شرم تو پانی ميں جا کے ڈوب مرے
    ذرا سی چيز ہے ، اس پر غرور ، کيا کہنا
    يہ عقل اور يہ سمجھ ، يہ شعور ، کيا کہنا !
    خدا کی شان ہے ناچيز چيز بن بيٹھيں
    جو بے شعور ہوں يوں باتميز بن بيٹھيں
    تری بساط ہے کيا ميری شان کے آگے
    زميں ہے پست مری آن بان کے آگے
    جو بات مجھ ميں ہے ، تجھ کو وہ ہے نصيب کہاں
    بھلا پہاڑ کہاں جانور غريب کہاں
    کہا يہ سن کے گلہری نے ، منہ سنبھال ذرا
    يہ کچی باتيں ہيں دل سے انھيں نکال ذرا
    جو ميں بڑی نہيں تيری طرح تو کيا پروا
    نہيں ہے تو بھی تو آخر مری طرح چھوٹا
    ہر ايک چيز سے پيدا خدا کی قدرت ہے
    کوئی بڑا ، کوئی چھوٹا ، يہ اس کی حکمت ہے
    بڑا جہان ميں تجھ کو بنا ديا اس نے
    مجھے درخت پہ چڑھنا سکھا ديا اس نے
    قدم اٹھانے کی طاقت نہيں ذرا تجھ ميں
    نری بڑائی ہے ، خوبی ہے اور کيا تجھ ميں
    جو تو بڑا ہے تو مجھ سا ہنر دکھا مجھ کو
    يہ چھاليا ہی ذرا توڑ کر دکھا مجھ کونہيں ہے چيز نکمی کوئی زمانے ميں
    کوئی برا نہيں قدرت کے کارخانے ميں

    .............

    مشکل الفاظ کے معنی​

    گلہری: چوہے سے ملتا جلتا جانور،
    پانی میں ڈوب مرنا: مراد شرم / غیرت سے مر جانا،
    کیا کہنا: مراد یہ کہ بہت بری بات ہے،
    شعور: دانائی، سمجھنے کی اہلیت،
    ناچیز: دلیل، حقیر،
    چیز بن بیٹھنا: خود کو بڑا سمجھنا،
    خدا کی شان: بہت عجیب بات ہے،
    بے شعور: نا سمجھ،
    باتمیز: تہذیب والا،
    بساط: حثیت،
    پست:نیچے یعنی ذلیل،
    آن بان: شان و شوکت،
    نصیب کہاں: حاصل نہیں،
    منہ سنبھالنا: زبان کو قابومیں رکھنا،
    کچی باتیں: فضول باتیں،
    دل سے نکالنا: خیال میں نہ لانا،
    کیا پروا: کوئی فکر نہیں،
    پیدا: ظاہر،
    قدم اٹھانا: چلنا، نری: خالی خولی،
    چھالیا: سپاری کی ڈلی جو کتر کر پان میں رکھتے ہیں،
    قدرت کا کارخانہ: مراد خدا کی کاریگری اور صنعت کی نشانیاں
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں