1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

عرض حال بہ جناب سرورکائنات ﷺ

'نعتِ سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم' میں موضوعات آغاز کردہ از اسمعیٰل, ‏3 فروری 2012۔

  1. اسمعیٰل
    آف لائن

    اسمعیٰل ممبر

    شمولیت:
    ‏7 جنوری 2012
    پیغامات:
    32
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    :salam:

    عرض حال بہ جناب سرورکائنات علیہ السلام

    اے خاصہ خاصان رسُل وقت دعا ہے
    اُمّت پہ آپ ﷺ کی آکے عجب وقت پڑا ہے

    جو دین بڑی شان سے نکلا تھا وطن سے
    پردیس میں وہ آج غریب الغربا ہے

    جس دین کے مدعو تھے کبھی سیزرو و کسری
    خود آج وہ مہمان سرائے فقرا ہے

    وہ دین ہوئی بزم جہاں جس سے چراغاں
    اب اس کی مجالس میں نہ بتی نہ دیا ہے

    جو دین کہ تھا شرک سے عالم کا نگہباں
    اب اس کا نگہبان اگر ہے تو خدا ہے

    جو تفرقے اقوام کے آیا تھا مٹانے
    اُس دین مین خود تفرقہ اب آکے پڑا ہے

    جس دین نے غیروں کے تھے دل آکے ملائے
    اُس دین میں خود بھائی سے اب بھائی جُدا ہے

    جو دین کا تھا فقر بھی اکسیر غنا بھی
    اُس دین میں اب فقر ہے باقی نہ غنا ہے

    جو دین کہ گودوں میں پلا تھا حکما کی
    وہ عُرضہ تیغ جہلا و سفہا ہے

    جس دین کی حجت سے سب ادیان تھے مغلوب
    اب معترض اُ س دین پہ ہرَ ہِر زہ درا ہے

    ہے دین آپ ﷺ کا اب بھی وہی چشمہ صافی
    دینداروں میں پر آب ہے باقی نہ صفا ہے

    جو قوم کہ مالک بھی علوم اور حکم کی
    اب علم کا وہاں نام نہ حکمت کا پتا ہے

    عالم ہے سو بے عقل ہے جاہل ہے سو وحشی
    منعم ہے سو مغرور ہے مفلس سو گدا ہے

    چھوٹوں میں اطاعت ہے نہ شفقت بڑوں میں
    پیاروں میں محبت ہے نہ یاروں میں وفا ہے

    گو قوم میں آپ ﷺ کی نہیں اب کوئی بڑائی
    پر نام آپ ﷺ کی قوم کا یہاں اب بھی بڑا ہے

    ڈر ہے کہیں یہ نام بھی مٹ جائے نہ آخر
    مدت سے اسے دور زماں میٹ رہا ہے

    بگڑی ہے کچھ ایسی کہ بناے نہیں بنتی
    ہے اس سے یہ ظاہر کہ یہی حکمُ قضاء ہے

    جو کچھ ہیں وہ سب اپنے ہاتوں کے ہیں کرتوت
    شکوہ ہے زمانے کا نہ قسمت کا گِلا ہے

    کی تونے خطا عفو ہی اُن کینہ کشوں کی
    کھانے میں جنھوں نے کہ تجھے زہر دیا ہے

    برتاؤ آپﷺ کا جب کہ یہ اعدا سے ہیں اپنے
    اعدا سے غلاموں کو کچھ اُمید سوا ہے

    جو بے ادبی کرتے تھے اشعار میں آپﷺکی
    منقو ل اُنہیں سےآپ ﷺ پھر مدح و ثنا ہے

    فریاد ہے اے کشتی اُمّت کے نگہباں
    بیڑا یہ تباہی کے قریب آ کےلگا ہے

    کر حق سے دعا اُمّت مرحوم کے حق میں
    خطروں میں بہت جس کا جہاز آکے گھرا ہے

    امّت میں آپﷺ کی نیک بھی ہیں بد بھی ہیں لیکن
    دل دار آپﷺ کا ایک سے ایک ان میں سوا ہے

    ایماں جسے کہتے ہیں عقیدے ہیں ہمارے
    وہ آپ ﷺ کی محبت آپ ﷺ کی عترت کی وِلا ہے

    جو خاک آپ ﷺ کی در پے ہے جاروب سے اُڑتی
    وہ خاک ہمارے لے امراض کی شفا ہے

    جو شہر ہوا آپﷺ کی ولادت سے مشرف
    اب تک وہی قبلہ آپ ﷺکی امّت کا رہا ہے

    جس ملک نے پائی آپ ﷺ کی ہجرت سے سعادت
    کعبے سے کشش اُس کی ہر ایک دل میں سوا ہے

    ہم نیک ہیں یا بد ہیں آخر ہیں تمہارے
    نسبت بہت اچھی ہے اگر حال بُر ا ہے

    گر بد ہیں تو حق اپنا ہے کچھ اور زیادہ
    اخبار میں اَلطَّا لِحُ لِیْ ہم نے سُنا ہے

    ہاں حالیؔ گستاخ نہ بڑ ہ حدِّ ادب سے
    باتوں سے ٹپکتا تری اب صاف گلہ ہے

    از : خواجہ الطاف حسین حالی



     

اس صفحے کو مشتہر کریں