1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

عراق کی آزادی اور امریکہ

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از نوید, ‏16 جولائی 2007۔

  1. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

    امید ہے کہ سب ساتھی خیریت سے ہونگے ۔۔

    واہ رے آزادی

    آج سے چند برس قبل جب ریاستہائے متحدہ امریکہ کی انتظامیہ مشرق وسطی کے ایک اسلامی ملک عراق پر حملے کا پروگرام بنا رہی تھی تو اس وقت میڈیا کو بتایا جاتا تھا کہ ہم عراق کا آزاد کروانے کے لیے جا رہے ہیں اور وہ بھی لاکھوں کی تعداد میں ملٹری کے ساتھ ۔۔۔۔۔

    یہ بھی کہا جاتا تھا کہ عراقی صدر صدام حسین اپنے عوام کو بلا وجہ تنگ کرتا ہے اور اپنے مخالفین کا قتل عام بھی کرتا ہے ۔۔۔

    اس کے علاوہ بھی بہت منفی و مثبت بہاناجات پیش کئے گئے
    جن میں ایٹمی اور جراثیمی ہتھیاروں کی موجودگی بھی شامل ہے ۔۔
    اس وقت کے امریکی وزیرِ خارجہ نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں بیٹھ کر پروجیکٹر کی مدد سے دنیا بھر کے نمائندگان کو عراق میں موجود ان کارخانوں کی نشاندہی کروائی تھی جس میں مبینہ طور پر عراقی حکومت جراثیمی ہتھیار بناتی تھی ۔۔۔۔

    ان تمام ثبوتوں کی حقیقت تو عراق جنگ میں صدام حسین کی شکست کے بعد روزِ روشن کی طرح عیاں ہوچکی ہے ۔۔۔۔۔ لیکن اس کے باوجود ہمارے چند نام نہاد روشن خیال گروپ اس مسئلہ پر ابھی تک امریکہ کو ٹھیک کہتے ہیں اور امریکہ کی طرف سے عراقی وام کو دلائی جانے والی آزادی پر نہ صرف اطمینان کا اظہار کرتے ہیں بلکہ اس کی کھلے عام حمایت کرتے ہیں ۔


    آج اس جنگ کو چار سال گزر گئے ہیں ۔۔۔۔۔

    اور سارے حالات آپ کے سامنے ہیں ۔۔۔۔۔۔

    عراقی عوام فرقہ ورانہ لڑائیوں کو بھول چکی تھی ، آج عراق تین گروپوں میں تقسیم ہے

    عراقی عوام کو حکومت کی جانب سے روزگار فراہم کیا جاتا تھا آج کسی کے پاس کھانے پینے کی کوئی چیز نہیں سب دوسرے ممالک کی مدد سے چل رہا ہے

    عراقی عوام جو سکون کی زندگی بسر کر رہی تھی آج ہر روز کم از کم ایک کار بم کا دھماکہ ہوتا ہے

    عراقی عوام اپنے کام میں‌مشغول تھی آج گھر سے نکلے ہوئے ڈرتے ہیں کہ کہیں‌ کسی امریکی گولی کا شکار نہ ہو جائیں یا پھر کسی کار بم

    عراقی عوام کے زمین جس کو دین اسلام میں ایک اہم مقام حاصل ہے اس عزت و حرمت کو طرح طرح سے پامال کیا جا رہا ہے، کبھی کسی امام کے مزار پر بمباری کی جاتی ہے تو کبھی کسی خلیفہ کے دربار کو شہید کر دیا جاتا ہے ۔

    آپکی معلومات کے لیے عرض کرتا چلوں چار سال سے زیادہ عرصہ ہو گیا ہے ہر روز اوسطاً پچاس بندے جاں بحق ہو رہے ہیں ۔۔۔۔۔ اور ایک اندازہ کے مطابق سات لاکھ 700000سے زیادہ لوگ اپنی زندگیاں ضائع کر چکے ہیں اس نام نہاد آزادی کی وجہ سے ۔


    اتنی تباہی کے باوجود نا تو امریکی واپس جانے کا سوچ رہے ہیں‌اور نہ اسلامی ممالک کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے آیا ہے ۔۔۔

    دنیا میں اسلامی کانفرنس کے رکن ممالک کی تعداد 57 ہے، اور ہر کوئی ایک دوسرے سے زیادہ اسلام کا خدمتگار ہونے کا دعویٰ کرتا ہے ، لیکن عراق کے واقعات پر سب کی غیرت ایمانی مردہ نظر آتی ہے، اپنے مسلمان بھائیوں کو جانوروں کی طرح ذبح ہوتے دیکھ رہے ہیں ہر کسی کو اپنی کرسی کی فکر ہے ۔

    پاکستان ہے تو مشرف صاحب اپنی کرسی کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں۔
    ایران ہے تو امریکہ کا نشانہ بننے سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے
    سعودی عرب ہے تو ان کو اپنی بادشاہت کے علاوہ کوئی چیز نہیں نظر آتی
    مصر ہے تو وہاں حسنی مبارک صاحب تاحیات اقتدار کی جنگ میں مصروف ہیں اور اپنے ہم وطنوں کو سزائیں دینے میں مصروف ہیں ۔

    شام کا بھی مصر جیسا ہی حال ہے وہ بھی بشار الاسد اپنی تاحیات صدارت کو قائم رکھے ہوئے ہیں ۔

    لبنان ہے تو وہاں اندرونی کشیدگی ، جب اسرائیل نے حملہ کیا تو صرف حزب اللہ لڑتی رہی ایسے معلوم ہوتا تھا کہ لبنان کی اپنی فوج ہی نہیں ہے اور وزیرِ اعظم سینیوریا پریس کانفرنس میں بچوں کی طرح رو پڑا تھا ، اور اب دیکھنے میں آیا ہے کہ شمالی لبنان میں لبنانی فوج اپنے ہی لوگوں کا قتل عام کر رہی ہے اور امریکہ کی جانب سے اس کو جدید ہتھیار بھی فراہم کیے گئے ہیں ۔

    لیبا ہے تو وہاں قذافی صاحب ، صدام کے انجام سے گھبرا گئے ہیں اور مغرب نواز بن چکے ہیں ان کو بھی اپنے علاوہ کسی کی فکر نہیں ۔

    الجزائر میں ہمارے جیسی فوجی آمریت ہے وہاں بھی مسلمانوں کا آئے دن قتل عام ہوتا ہے

    مراکش ہے تو وہاں بادشاہت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    اب کس کس ملک کی مثال دوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    سب کے دل مردہ ہو چکے ہیں کسی کو اسلام کی کوئی فکر نہیں ، صرف اپنے عیش و آرام کی فکر ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    پتا نہیں‌کیا بنے گا اس مسئلے کا ؟​
    ‌‌

     
  2. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    اس دور میں بہت سے فرعون جنم لے چکے ہیں اب ضرورت ہے تو کسی موسی کی
    بہت سے لوگ بے بسی کے عالم میں اسمان کی طرف دیکھ رہے ہیں
    خدا ہمارے حال پر رحم کرے آمین
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ایوانِ صدارت میں جو بیٹھا ہے اسے اور اسکے کارندوں یعنی وزراء و مشیران کو تو جو بھی خطاب دے دیں۔
    لیکن مندرجہ ذیل خبر پڑھ کر ہماری پاک فوج ، رینجرز اور پولیس کے افسران اور جوانان کو کیا کہیں گے جنہوں نے ایسا سنگدلانہ اقدام کیا ؟

    جامعہ حفصہ کے حوالے سے دیگر انتہائی افسوسناک خبروں میں سے ایک خبر جو انٹرنیٹ پر روزنامہ “جنگ“ میں چھپی وہ آپ دوستوں کے مطالعہ کے لیے پیش ہے۔

    [​IMG]
    Shot at 2007-07-24​

    بحوالہ : http://www.jang.com.pk/jang/jul2007-dai ... bharse.htm
     

اس صفحے کو مشتہر کریں