1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

عدلیہ بحالی اور کارکردگی

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از راشد احمد, ‏16 مئی 2009۔

  1. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    16 مارچ 2009 کو حکومت عوام کے ایک بہت بڑے نہیں لیکن ایک معقول سمندر کے سامنے حکومت نے ہتھیار ڈال دئیے جس کے نتیجے میں حکومت کو چاروناچار جج بحال کرنا پڑے اور چیف جسٹس آف پاکستان افتخار چوہدری کی بحالی بھی عمل میں‌آئی۔ زرداری اور اس کے حواریوں کی پوری کوشش تھی کہ چیف جسٹس بحال نہ ہوں۔ اس کے لئے انہوں نے ہر حربہ استعمال کیا لیکن عوام کی طاقت اور وکلاء کی تحریک کے سامنے سب بے بس ہوگئے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی کے بعد ان کی کیا کارکردگی رہی اس کا ایک جائزہ لیتے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے عدلیہ میں کرپشن کا سختی سے نوٹس لیا اور عدلیہ کو کرپشن سے پاک کرنے کا بیڑہ اٹھایا۔اس کے لئے جسٹس جاوید اقبال کی سربراہی میں کمیشن قائم کیا جارہا ہے۔ سپریم کورٹ نے تمام ججز کو ہدایات کیں کہ قتل سمیت دیگر دیوانی مقدمات چھ ماہ میں مکمل کئے جائیں جبکہ چھوٹے مقدمات کا فیصلہ جلد از جلد ہوجانا چاہئے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ججز کو ان کے علاقہ میں تعینات کرنے پر پابندی لگائی۔

    سپریم کورٹ نے تیل اور گیس کی قیمتوں کا جائزہ لینے کے لئے جسٹس رانا بھگوان داس کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی جس نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ حکومت 25 فی لیٹر پراضافی ٹیکس وصول کررہی ہے اور ماہانہ اربوں روپے کمارہی ہے اور دوسرا گیس کی قیمتوں میں بھی کمی کی جائے اور تیل کی قیمتیں‌کم کرنیکی ہدایت کی۔

    چیف جسٹس نے لاہور اور کراچی کی جیلوں کا معائنہ کیا اور قیدیوں کے مسائل سنے۔ ان کے علاج معالجے اور دیگر سہولتوں کی کمی پر ایکشن لیا۔ جسٹس جاوید اقبال نے لاپتہ گمشدہ افراد کے مقدمات اوپن کردئیے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے سرکاری زمینوں کی فروخت پر پابندی لگا دی ہے جبکہ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پاکستان ریلوے، سی ڈی اے اور متروکہ وقف املاک کی زمینوں کی لوٹ سیل لگی ہوئی ہے ، اربوں روپے کی زمینیں اونے پونے داموں فروخت کی جا رہی ہیں، قانون سے کوئی بالاتر نہیں ہے‘ کسی کو سرکاری اثاثے لوٹنے نہیں دینگے خواہ کوئی بھی قیمت ادا کرنا پڑے۔ سرکاری زمینوں کو قبضہ گروپوں سے واگزار کرایا جائے۔ سرکاری زمینوں کی ارزاں نرخوں پر فروخت کے حوالے سے آزاد عدالتی کمیشن قائم کرینگے۔ انہوںنے یہ ریمارکس گزشتہ روز کراچی میں سرکاری 3 ہزار ایکڑ اراضی کی فروخت کی کوشش پر لئے گئے از خود نوٹس کی سماعت کے دوران دیئے ۔ عدالت نے متروکہ وقف املاک محکمہ اور کراچی سٹی گورنمنٹ سے فروخت کی گئی زمینوں کی موجودہ قیمت فروخت اور زمینوں کی موجودہ حالت کے حوالے سے 3 جون تک جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے اس سے قبل دیا گیا اپنا حکم بھی منسوخ کردیا ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس خواجہ محمد شریف نے مسلم لیگ نواز کے رکن قومی اسمبلی حاجی پرویز کے رشتہ دار بلال جاوید کی رہائی پر ازخود نوٹس لے لیا ہے اور ملزم اور متعلقہ پولیس افسران سے جواب طلبی کی۔ بلال جاوید انتیس اپریل کو راولپنڈی کے گارڈن کالج کے امتحانی مرکز سے اسلحہ سمیت گرفتار کیے گئے تھے لیکن اگلے ہی روز انہیں رہا کر دیا گیا۔ان پر الزام ہے کہ وہ اپنے رشتہ دار مسلم لیگ نون کے ایم این اے حاجی پرویز کی جگہ مبینہ طور پر انٹرمیڈیٹ کا امتحان دینے کی کوشش کررہے تھے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ خواجہ محمد شریف کے مطابق بلال جاوید پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ چارسو انیس بھی لگائی جاسکتی ہے جو ناقابل ضمانت ہے۔اگرچہ مسلم لیگ ن نے حاجی پرویز سے استعفٰی لے لیا ہے لیکن اس کے باوجود لاہور ہائیکورٹ میں یہ مقدمہ زیر سماعت ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ نے بجلی کے بلوں پر 10 فیصد ایڈوانس ٹیکس کالعدم قرار دے دیا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ میں پچھلے سال جون میں 200سے زائد صارفین نے واپڈا کے خلاف رٹ درخواستیں دائر کی تھیں جن میں استدعا کی گئی تھی کہ واپڈا نیلم ' جہلم پروجیکٹ اور دوسرے آبپاشی کے منصوبوں کے لئے 10 فیصد ایڈوانس ٹیکس وصول کرتا ہے جو سراسر غیر قانونی ہے۔ ایک طرف عوام سے ٹیکس وصول کیا جاتا ہے تو دوسری طرف بجلی کی قیمت میں بھی اضافہ کر دیا جاتا ہے جبکہ عوام پہلے ہی غربت ' بے روزگاری اور مہنگائی کے ہاتھوں کمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ واپڈا کے وکیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ واپڈا نے مختلف پیداواری منصوبے شروع کئے ہیں جن کی تعمیر کے لئے ایڈوانس ٹیکس لیا جاتا ہے اس لئے عدالت اس پر کوئی کارروائی نہ کرے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے قرار دیا کہ واپڈا بجلی کے بلوں پر ایڈوانس ٹیکس وصول کرنے کا مجاز نہیں بلکہ حکومت کو اپنے وسائل سے نئے منصوبوں کے لئے فنڈز جمع کرنے چاہئیں ۔ اس طرح لاہور ہائی کورٹ نے بجلی کے بلوں میں ایڈوانس ٹیکس کو کالعدم قرار دیتے ہوئے واپڈا کو حکم دیا کہ فوری طور پر اس ٹیکس کو روک دیا جائے

    اس کے علاوہ ایک دیہاتی کے پیر کاٹنے، ایک بچی کے گٹر میں گرنے اور دیگر کئی نوٹس لئے۔

    کچھ دن پہلے چیف جسٹس نے فرمایا کہ اگر ہم انصاف نہ دے سکتے تو عدالتوں کو تالے لگادیں گے۔ ہوسکتا ہے کہ دوماہ میں عدالت کی کارکردگی اس سے زیادہ ہو لیکن میری نظر سے اتنی گزری ہے۔ اگر سپریم کورٹ کی یہ دوماہ کی کارکردگی اچھی نہیں تو بری بھی نہیں۔
     
  2. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    ایک بات پوچھنا چاہوں گی کہ نواز لیگ کے خلاف اگر چند ایک فیصلے کئے گئے تو شریف برادران کا کیا رد عمل ہو گا کیا وہ چیف جسٹس کو اتنا ہی پیار دیں گے جتنا اب تک دیتے آئے ھیں
     
  3. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    قبول کرلیں گے بلکہ کرنا پڑیں گے۔ نہ کریں گے تو وہ اپنانقصان کریں گے۔
     
  4. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    کاش چیف جسٹس ایک بار تو ان سب کی بھی صفائی کر دیں
     
  5. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    یہ چیف جسٹس نہیں کسی امام خمینی کا کام ہے۔ :happy:
     
  6. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    ایسا امام کیا ہمیں بھی مل سکتا ھے :soch:
     
  7. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    لیکن اس کے لئے پہلے شاہ ایران جیسا بے وقوف شخص چاہئے۔

    شاہ ایران کی کارستانیاں اور اس کے عبرتناک انجام کے بارے میں پھر کبھی لکھوں گا

    لیکن ہماری بدقسمتی ہے کہ جہاں زرداری پیدا ہوتے ہیں وہاں امام مولانا فضل الرحمان بھی پیدا ہوتے ہیں۔
     
  8. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    آپ کا مطلب ھے زرداری عقل مند ھیں شاہ ایران کی نسبت :soch:
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔
    میرا خیال ہے ہم بالکل کچھ نہ ہونے سے کچھ ہونے پر اکتفا کرنے والے لوگ ہیں۔
    چیف جسٹس افتخار چودھری صاحب کی کارکردگی موجودہ کرپٹ اندازِ ریاست میں ایک غنیمت تو کہی جاسکتی ہے۔ آئیڈیل ہرگز نہیں۔
    چھوٹی چھوٹی مچھلیوں‌پرہاتھ ڈالنے سے پہلے ملک و قوم کی دولت لوٹنے والے مگرمچھوں پر ہاتھ ڈالنا چاہیے ۔ گجرات کے چودھریوں سے لے کر سردار فاروق لغاری تک اور شریف برادران سے لے کر زرداریان و دیگران تک جنہوں‌نے اپنے اثاثے چند ہزار یا چند لاکھ بتائے ہیں ان سے پوچھا جانا چاہیے۔ سرکاری زمینوں کی اونے پونے داموں روک تھام ایک اچھی بات ہے۔ لیکن جو سرکاری زمین اونے پونے داموں یا اختیارات سے تجاوز کرکے الاٹ‌کردی گئی ہے اسے واپس لینے کو بھی کوئی بندوبست ہونا چاہیے۔

    اور پھر اگلی اہم بات یہ ہے کہ عدلیہ اگر جسمِ ریاست میں بالفرض دماغ کا کام کرتی ہے تو اسے اپنے فیصلے ایکزیکیوٹ کرنے (عملدرآمد کروانے) کے لیے مضبوط اعضا کی ضرورت ہوتی ہے جو پولیس اور دیگر انتظامیہ ہوتی ہے۔ ورنہ فیصلے صرف کاغذی فیصلے ہی رہ جاتے ہیں۔ عدلیہ کو پہلے پولیس اور انتظامیہ کو کرپشن سے پاک کرکے انہیں مضبوط اور ایماندار بنانا ہوگا ۔ انتظامیہ کے آفیسر سیاستدانوں‌کی رشتہ داریوں اور پسندیدگی پر نہیں بلکہ انکی اپنی پیشہ ورانہ اہلیت اور دیانت پر مقرر کرنے ہوں گے۔ تاکہ عدلیہ کے انصاف کو مضبوط پٹھوں اور آہنی ہاتھوں پر مشتمل اعضائے کار بھی مہیا ہوں جس سے معاشرے میں عدلیہ کے فیصلوں کو نافذ کرنے کی اہلیت پیدا ہوسکے۔

    یہ پورا نظام بدلنے کی ضرورت ہے۔ اور ہم سادہ لوح لوگ ایک چھوٹے سے جزو کی تبدیلی پر خوش ہو کر لڈیاں ڈالنا شروع کر دیتے ہیں۔

    اٹھو میری دنیا کے غریبوں کو جگا دو
    کاخِ امراء کے درودیوار ہلا دو​
     
  10. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    مجھے نعیم جی کی اس بات سے اتفاق ھے یہ حیرت کی بات ھے کہ اتفاق کیوں ھے خیر سنجیدہ بات کی طرف کہ جب نام کے بڑے بڑے لوگوں کا محاسبہ ہوتا ھے تو چھوٹے چھوٹے لوگ خود ہی سہم جاتے ھیں میرا مطلب ھے وہ خود ہی ٹھیک ہو جاتے ھیں

    مگر ہمارے ہاں الٹا چکر چلتا ھے کہ قانون صرف غریب کے لئے ھے وہ بھی اگر اس کی اپنی سزا کا پہلو نکلتا ھے تب
     
  11. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    میں‌خود جانتا ہوں کہ یہ کارکردگی زیادہ تسلی بخش نہیں۔ہم کہتے ہیں‌کہ سب کچھ جلد از جلد ہوجائے۔ ہر چیز میں وقت لگتا ہے۔

    لوگوں کے ذہن میں‌خیال آتا ہے کہ چیف جسٹس نے این آر او، جامعہ حفصہ، 3نومبر، پرویز مشرف، زرداری کے تعینات کردہ ججز کے بارے میں ایکشن کیوں نہیں لیا۔

    تو اس کا جواب میری نظر میں بہتر ہے کہ اگر چیف جسٹس ان پر ایکدم ہاتھ ڈال دے تو ایک طوفان مچ جائے۔ ہمیں اتنے مسائل کا سامنا ہے کہ اگر یہ بھی کھول کر بیٹھ جائیں تو پاکستان کے مسائل گھمبیر ہوجائیں اور اوپر سے بیرونی سازشیں۔ شاید چیف جسٹس جذباتی ہوکر نہیں‌پھونک پھونک کر اور اپنا دامن بچاکر قدم رکھ رہے ہیں۔

    یہ بھی شکر کریں‌کہ چیف جسٹس کسی نہ کسی کی سن لیتا ہے ورنہ پہلے تو صورتحال اس سے مختلف تھی۔

    دنیا میں ایسے بہت سے ملک ہیں جہاں فوج کا کوئی وجود نہیں لیکن عدلیہ بہت مضبوط ہے۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ملک فوج کے بغیرزندہ رہ سکتے ہیں مضبوط عدلیہ کے بغیر نہیں

    ویسے بھی چیف جسٹس تو اکیلا کچھ نہیں کرسکتا جب تک باقی ادارے بھی مضبوط نہ ہوں۔
     
  12. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    فوج کے بغیر آپ تک رہ سکتے ھیں جب آپ کے اپنے ہمسایوں سے اچھے تعلقات ہوں اور ان کے پاس بھی لڑنے والی فوج نہ ہو
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ خوشی جی ۔ :happy:
     
  14. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    شکریہ کیسا یہ تو میرا فرض تھا ، آخر عدلیہ کو بحال ہونے کے بعد اپنی کارکردگی تو دکھانی چاہیئے تھی ناں
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    عدلیہ نے کارکردگی دکھا دی ہے۔ نواز شریف اور شہباز شریف انتخابات کے لیے پھر سے باقاعدہ اہل قرار دے دیے گئے ہیں۔ جسے شریف برادران نے " عدلیہ کی آزادی " سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ۔ اب ملک صحیح سمت میں چل پڑا ہے۔ :hasna: :hasna: :hasna:
     
  16. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    ہاں اب صحیح سمت پر ہی چلے گا۔ اقتدار کی راہ جو ہموار ہورہی ہے ان کے لئے
     
  17. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    بات کچھ بھی نہیں قوم کو بھی ون مین شو کی عادت ہو گئی ھے اور اب یہ ون مین شو نہ صڑف حکومت میں بلکہ عام حلقوں میں بھی اپنا اثر دکھاتا نظر آتا ھے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں