1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

عدالت نے نو ماہ کے بچے کا مقدمہ خارج کردیا

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از غوری, ‏13 اپریل 2014۔

  1. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ایک مقامی عدالت نے پولیس پر حملے اور توڑ پھوڑ میں ملوث نو مہینے کے ایک بچے کا نام ایف آئی آر سے خارج کردیا ہے۔

    [​IMG]

    عدالت نے مقدمے کی سماعت کے دوران اس معاملے کے تفتیشی افسر کے نام شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ اس قدر کم عمر بچے کے خلاف مقدمہ درج کرکے اس معاملے کو عدالت میں نہیں لانا چاہیٔے تھا۔

    نو ماہ کی عمر کے بچے موسیٰ خان پر پولیس پر حملے اور توڑ پھوڑ کا الزام عائد کرتے ہوئے مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    تفتشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ مذکورہ بچے کا نام ایف آئی آر میں سے خارج کردیا گیا ہے، جس پر اس کے وکیل نے بھی درخواستِ ضمانت واپس لے لی، تاہم عدالت نے غفلت برتنے پر تفتیشی افسر کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔

    اُدھر موسیٰ کے وکیل اور اہلِ خانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ کیس عدالت میں لے جانے کی وجہ سے پولیس کی جانب سے انہیں پریشان کیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ نو ماہ کے اس بچے اور خاندان کے باقی افراد کو قتل اور اقدامِ قتل کے الزامات کے تحت مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا۔
    پولیس کی جانب سے مذکورہ بچے پر اقدامِ قتل کا مقدمہ درج کرکے اسے چار اپریل کو لاہور کی ایک مقامی عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔


    تاہم عمر بچے کو عدالت میں ایک ملزم کے طور پر پیش کرنے پر سیشن جج نے پولیس کے اس اقدام پر سخت برہمی کا اظہار کیا تھا۔
    مقدمہ کی ابتدائی تفتیش میں پولیس کی غفلت کا اعتراف کرنے کے بعد اس اہلکار کو معطل کردیا گیا تھا، جس نے بچے کی عمر جانے بغیر ہی اس کا نام ایف آئی آر میں درج کردیا تھا۔


    [​IMG]
    نو سالہ موسیٰ خان نے روتے روتے ضمانت کے کاغذات پر انگوٹھا لگایا۔
    موسیٰ خان کے وکیل نے عالمی خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ یہ مقدمہ یکم فروری کو گیس چوری روکنے کے لیے جانے والی پولیس ٹیم پر حملے کرنے کے واقعے کے بعد درج کیا گیا۔

    اپنی نوعیت کے انوکھے مقدمے میں نو ماہ کا بچہ ہاتھ میں فیڈر لیے عدالت میں اقدام قتل کے ملزم کے طور پر پیش ہوا اور پھر روتے روتے اس سے ضمانت کے کاغذات پر انگوٹھا لگوایا گیا۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    اسے کہتے ہیں اندھا قانون
     
  3. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    اندھے حاکم اور ان کے رکھوالے۔
     
  4. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جس نے مقدمہ درج کرایا ہے وہ سب سے بڑا مجرم ہے
     
  5. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    کاش کوئی سماجی تحریک ایسی ہوتی تو ایسے بھونڈے اقدام پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے مجرم کو قرار واقعی سزا دیتی!
     
  6. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    سپریم کورٹ کو از خود نوٹس لینا چاھیے
     
  7. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    اب سپریم کورٹ پہلے جیسی کہاں رہی!
     
  8. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جو کچھ پچھلے چیف جسٹس نے کیا ہے اس سے تو سپریم کورٹ اور عدلیہ سے اعتماد اٹھ گیا ہے
     
  9. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    اور نئے صاحب سے ایسی امید رکھنا بے کار ہے۔
     
  10. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جب تک ا یسی حکومتیں رہیں گی عام عوام کو کچھ نہیں ملے گا
     
  11. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    ڈاکٹر طاہر القادری صاحب مئی میں کچھ پروگرام ترتیب دے رہے ہیں۔
     
  12. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    دعا کریں کہ ان کا پروگرام کامیاب ہو جائے
     
  13. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    اگر وہ سنجیدہ ہوئے اور حق کا پرچم بلند کرنے کا عزم رکھتے ہوں تو ہم آپ سبھی ان کے شانہ بشانہ ہوں گے۔
     
  14. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    میرا خیال ہے وہ سنجیدہ بھی ہیں اور بے لوث بھی اور ان کا عزم بھی صرف یہ ہے کہ وطن کو موجودہ گد نما سیاست دانوں سے نجات دلانا
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    موجودہ حالات میں حقیقی تبدیلی یا پرامن انقلاب کے لیے ڈاکٹر طاہرالقادری واحد آپشن رہ گئے ہیں
    کیونکہ ڈاکٹر طاہرالقادری نہ صرف خود انٹرنیشنل لاء میں پی ایچ ڈی ڈگری ہولڈر ، دنیوی، سائنسی، سماجی، سیاسی اور معاشی علوم پر ایک معتبر سکالر بلکہ انکے بیٹے بھی عالمی قانون اور عالمی معاشیات پی ایچ ڈی ڈگری ہولڈر۔ انکی پارٹی کے پاس بےشمار پی ایچ ڈی دینی و دنیوی علوم کے ماہرین سکالرز، کئی ریٹائیرڈ اعلی فوجی افسران، انکے دوستوں میں درجنوں ریٹائرڈ جج ، مبشرلقمان، قیوم نظامی جیسے درجنوں نڈر صحافیوں کی حمایت اور پاکستان خصوصا پنجاب، کشمیر، پختون خواہ اور کراچی کے گلی محلے کی سطح تک انکا تنظیمی نیٹ ورک اور پاکستان و بیرون پاکستان لاکھوں کارکنان پر مشتمل جماعت جو مالی و جانی ہر طرح سے اپنے لیڈر کو سپورٹ کے لیے تیار ہیں۔ ڈاکٹرطاہرالقادری کو انقلاب کے لیے موزوں ترین آپشن بنا رہا ہے۔
    پھر سب سے بڑھ کر جنوری 2013 میں ڈاکٹر طاہرالقادری کا 4 روزہ ایسا پرامن دھرنا کہ جس میں لاکھوں ورکرز کی موجودگی میں بھی ایک گملہ تک نہ توڑا گیا ، ڈاکٹرطاہرالقادری کے "امن پسند" ہونے پر مہر تصدیق ثبت کرچکا ہے۔
    ۔ اگر عمران خان اور ایسے چند ایک دیگر صاف کردار لیڈر انکے ساتھ کھڑے ہوجاتے ہیں تو ملک و قوم کا مقدر بہت جلد بدل سکتا ہے۔
     
  16. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    دھرنے میں میرے وطن کی ماوں، بہنوں اور بیٹیوں نے بے لوث شرکت کی اور موسم کی سختیاں برداشت کیں اور ڈاکٹر صاحب آرام دہ کنٹینر میں براجمان رہے اور پھر بغیر کچھ کئے واپس ہوگئے۔۔۔

    لیڈر عوام کے دلوں میں بستا ہے اور جب تک محمود و ایاز ایک ہی صف پر نماز نہ ادا کریں اسلام قائم نہیں ہوتا۔
     
  17. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اسلام کا یہ خود ساختہ مساواتی تصور ہم نے قائم کررکھا ہے۔
    ورنہ قیادت کا درجہ ہمیشہ کارکنان سے افضل رہا ہے۔ اورقائد کی حفاظت ہر کارکن کا فرض ہوتا ہے۔ بحمدللہ تعالی قرآن و حدیث اور تاریخ اسلام میں بےشمار دلائل موجود ہیں۔
    حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اعلی ترین سواری پسند فرماتے تھے۔ دورانِ جنگ آپ کا خیمہ اپنے حفاظتی دستے کی وجہ سے نمایاں ہوتا تھا۔ کسی صحابی نے نہیں کہا یا رسول اللہ ! اسلام تو مساوات کا درس دیتا ہے پھر آپ اپنے خیمہ کے گرد محافظ کیوں رکھتے ہیں جبکہ ہم سب بغیر محافظ کے ہیں ؟
    کربلا میں امام حسین رضی اللہ عنہ نے اپنے ہاتھوں ایک ایک فرد کو میدانِ جہاد میں بھیجا اور شہادت کا جام پلایا۔۔۔ مساوات کےکسی علمبردار نے یہ نہیں کہا اور نہ ہی لکھا کہ امام حسین (معاذاللہ ۔ استغفراللہ) اگر اتنے بہادر تھے تو پیچھے رہنے کی بجائے سب سے پہلے شہادت پانے کے لیے کیوں آگے نہ گئے؟ پہلے بچوں کو، بھائیوں کو، چچازاد اور دیگر رشتہ داروں کو میدان میں مرواتے رہے اور خود پیچھے بیٹھے رہے ؟؟؟؟ نہیں ۔۔ کسی نے نہیں کہا۔۔ کیونکہ ہر کسی کو معلوم تھا کہ قیادت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ تحریک کی آخری مرحلے تک رہنمائی کرنے کے لیے موجود رہے۔۔۔ اور ہر کارکن کو بھی ادراک ہوتا ہے کہ میرے قائد کی حفاظت میری جان سے کہیں زیادہ مقدم ہے۔ کیونکہ ہزاروں کارکن مل کر بھی ایک قائد نہیں بنا سکتے۔۔۔ جبکہ ایک سچا قائد ہزاروں کارکن ضرور بنا سکتا ہے۔

    ڈاکٹر طاہرالقادری عرصہ دراز سے اپنی 1000 کتب سے زائد تحقیقی کام اور پاکستان بھر و دنیا بھر میں تبلیغ و اشاعت دین کے لیے ان تھک سفر کے باعث کمر کے مہروں کے شدید درد میں مبتلا ہیں۔ شاید آپ کو معلوم ہو کہ انکے لیے عام کرسی کے پیچھے بھی میڈیکیٹڈ گدی رکھی جاتی ہے۔
    پھر قیادت ایک نازک انقلابی مرحلے میں داخل ہے۔ اگر ایسے مرحلے پر کارکنان اپنے قائد کو اپنے ساتھ سڑک پر دیکھنا چاہیں اور قائد صاحب خدانخواستہ بیمار ہوکر دنیا سے گذر جائیں یا ہسپتال داخل ہوجائیں تو اندازہ لگائیں کہ پیچھے ساری تحریک کا ستیاناس ہوگا یا نہیں؟اور کسی بھی تحریک کے مخلص کارکنان یہی چاہیں گے کہ انکا قائد پوری یکسوئی، اطمینان اور پرسکون ماحول میں رہ کر تحریک کی قیادت کرے اور آئندہ کے مراحل کی تیاری کرتا رہے۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    پچھلے دھرنے میں سابقہ حکومت نے ڈاکٹر صاحب کو اغوا کرنے کی کہیں کو ششیں کی ہیں
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    اسلامی لٹریچر میں جو خدمات مولانا ابواعلی مودودی صاحب نے انجام دیں اس کے ثمرات ہر مسلم گھر میں مرتب ہوئے۔ تفہیم القرآن کو تحفتا تقسیم کیا جاتا ہے اور لوگ اپنی بچیوں کو جہیز میں دیتے رہے ہیں۔
    مولانا نے اپنی پوری زندگی اسلام کی خاطر وقف کردی اور جب تک حیات رہے خدمت اسلامی سے منسلک رہے۔ اس تمام عرصے میں حکمرانوں کی طرف سے ذاتی طور پر بھی عتاب کا شکار ہوئے ۔

    1940 میں قائم شدہ تحریک میں شمولیت اختیار کرنے والے لاکھوں کارکنوں کی موجودگی کے باوجود اسلامی انقلاب نہ برپا کرسکے۔

    ڈاکٹر طاہر القادری صاحب اگر کسی انقلاب کا ارادہ رکھتے ہیں تو انھیں ایسا لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا جو انھیں کامیابی سے ہمکنار کرسکے۔
     
  20. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    @غوری بھائی ڈاکٹر طاہرالقادری کی ذاتی ڈائری کا یہ ورق 20 مارچ 1973 کا ہے جب وہ شاید پنجاب یونیورسٹی میں ماسٹرز کررہے تھے۔
    یہ لکھائی خود ڈاکٹر طاہرالقادری کی ہے۔۔۔ تحریر کے الفاظ دیکھیے کہ ان کی انقلابی فکر کس قدر واضح تھی ۔ ڈاکٹرطاہرالقادری بتدریج انقلاب کی منزل کی طرف قدم بقدم بڑھ رہے ہیں۔

    diary.jpg

    انکی شخصی صلاحیتیں کثیر السمت ہیں۔ وہ اللہ پاک کی توفیق سے بیک وقت ایک مفکر، ایک استاد، ایک مصنف، ایک مقرر، ایک محقق، ایک عالمِ دین، ایک صوفی، ایک معیشت دان، ایک محدث، ایک مفسر، ایک سیاستدان، ایک منتظم اور ایک مصلح ہیں۔
    اور بحمداللہ ان سب سے بڑھ کر وہ اللہ کریم کے عاجز بندے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے غلام ہیں جو نہ صرف خود محبتِ رسول ص کی دولت سے سرشار ہیں بلکہ دنیا میں لاکھوں دلوں میں بھی اس نور ِ محبت کے چراغ جلا چکے ہیں۔
    معلومات کی کمی کے باعث عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ وہ محض ایک "مولانا" ہیں جو اچانک سیاسی موقع دیکھ کر انقلاب کا نعرہ لگا کر میدان میں کود پڑے ہیں۔ حالانکہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔
    اور ڈائری کے الفاظ کے نیچے دیکھیے۔ صرف "پاکستان میں انقلاب" انکی آخری منزل نہیں بلکہ پاکستان کو انقلاب یافتہ اور ترقی کی راہ پر ڈال چکنے کے بعد انکی منزل پوری امتِ مسلمہ کو متحد کرکے ایک " اسلامی بلاک یا اسلامک کامن ویلتھ" کی طرز پر ایک یونین بنانا شامل ہے۔
    ڈاکٹرطاہرالقادری کے کینڈا شفٹ ہونے میں دیگر وجوہات کے ساتھ ساتھ ایک وجہ یہ بھی تھی کہ چونکہ وہ محض سیاستدان نہیں۔ بلکہ ایک مصلح، ایک محقق اور ایک محدث و مصنف بھی ہیں۔ سو اللہ تعالی نے انہیں علم و حکمت کا جو خذانہ عطا کیا ہے وہ چاہتے تھے کہ اپنی اس زندگی کے اندر اندر اسے کتابی شکل میں مستقبل کی نسلوں کے لیے منتقل کرجاؤں یہ کام پاکستان میں 1991 سے لے کر 2004 تک پوری کوشش کے باوجود ممکن نہ ہوسکا۔ کیونکہ پاکستان میں تنظیمی مصروفیات، ملاقاتیں، تقریریں۔ جلسے جلوس اور میڈیا وغیرہ اس غیر معمولی یکسوئی کی راہ میں رکاوٹ تھے جو ایسے تحقیقی کام کے لیے درکار ہوتی ہے۔ سو ایک خبر کے مطابق انہوں نے پہلے سعودی حکومت کو چند سال کے لیے مستقل رہائش کی اجازت کی درخواست دی تاکہ وہ مدینہ طیبہ وغیرہ میں رہ کر یہ ریسرچ ورک مکمل کرسکیں مگر انہیں بوجوہ ویزہ یا اجازت نہ دی گئی ۔ پھر اسی ریسرچ سکالر ز کیٹگری میں امیگریشن لے کر وہ کینڈا منتقل ہوگئے جس کی آئینِ پاکستان اجازت دیتا ہے۔
    بحمداللہ تعالی وہ 30 ہزار سے زائد احادیث پر کم و بیش 18 ضخیم جلدیں تیار کرچکنے اور دنیا بھر میں اسلام کا پیغام امن عام کرنے کے ساتھ ساتھ اب پاکستان کی عوام کو عزت و وقار اور خوشحالی کی زندگی کے لیے جدوجہد کے لیے مستعد ہوچکے ہیں۔ جس میں وہ اکیلے نہیں بلکہ پاکستان کے طول وعرض کے چپے چپے سے انکے لاکھوں جانثار ورکر اور کروڑوں محب وطن عوام انکے ساتھ ہیں۔
    کروڑوں محب وطن عوام کا مسئلہ صرف یہ ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ انقلاب کی منزل صرف گھروں میں بیٹھ کر ڈاکٹر طاہرالقادری یا کسی نیک بندے کو دعائیں دینے سے حاصل ہوجائے گی۔ حالانکہ یہ قانونِ قدرت نہیں ہے۔ روٹی سامنے بھی رکھی ہو تو محض دعا سے منہ میں نہیں جاتی بلکہ ہاتھ سے توڑ کر نوالہ منہ میں ڈالنا پڑتا ہے۔ اسی طرح ہر منزل کے حصول کے لیے عملی طور پر کچھ نہ کچھ تگ و دو لازم ہے۔ پچھلے لانگ مارچ میں بھی قوم نے گھروں میں ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر دعائیں تو بہت دیں لیکن عملی طور پر سڑکوں پر نکلنے والوں میں بھاری اکثریت ڈاکٹرطاہرالقادری کے جانثار کارکنان کی تھی ۔ اگر اس وقت بھی چند لاکھ پاکستانی عملا سڑکوں پر نکل آتے تو نقشہ کچھ اور ہوتا۔
    لیکن اب کی بار ڈاکٹر طاہرالقادری کے ورکر پاکستان میں ڈور ٹو ڈور مہم کے ذریعے لاکھوں لوگ مزید تیار کررہے ہیں جو انقلابی تحریک کے مرحلے پر انکے ہمراہ شانہ بشانہ سڑکوں پر کھڑے نظر آئیں گے۔ ا س لیے اللہ پاک کی بارگاہ سے امید واثق ہے کہ اگر عوام اس گلے سڑے بدبودار نظامِ سیاست سے نجات چاہتے ہوئے عملی طور پر باہر نکل آتے ہیں تو چند دنوں کے اندر اندر ایک پرامن انقلاب کا دروازہ کھل سکتا ہے۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائی میں اپنی زندگی کو اللہ تعالی کی امانت سمجھتا ہوں اور ہر ہر سانس کو نعمت جانتے ہوئے اپنی ذات کی نفی کرتے ہوئے وہی کام کرتا ہوں جس میں رب خوش جائے۔

    دین کے قیام کے لئے کوئی مرد مومن سرگرم عمل ہے تو مجھے بہت خوشی ہوتی ہے۔ کیونکہ ہمارا کام صرف سعی کرنا ہے اور کامیابی سے ہمکنار کرنے والی رب کی ذات گرامی قدر ہے۔

    ڈاکٹر صاحب سے میری کوئی ذاتی عداوت نہیں ہے اگر ان کے پیرو کار اور چاہنے والے اس مملکت خداداد میں شریعت کو قائم کرسکیں تو یہ ہمارے سب کے لئے بہت بڑی نعمت ہوگی۔

    دعاگو

    غوری
     
    Last edited: ‏15 اپریل 2014
    پاکستانی55 اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    @غوری بھائی بالکل یہی وطیرہ ایک مسلمان کا ہونا چاہیے۔
    میں بھی آپ کا شکرگذار ہوں کہ آپ کے دانشمندانہ سوالوں سے نہ صرف مجھے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ بلکہ بہت سی ایسی معلومات جو پہلے شاید ہماری اردو کے صارفین سے باہم تبادلہ کا موقع نہ ملا ہو ، وہ بھی قلمبند ہوجاتی ہیں۔ اور مجھے امید ہے کہ بہت سی غلط فہمیوں کا ازالہ بھی ہوتا ہوگا۔
     
    پاکستانی55 اور غوری .نے اسے پسند کیا ہے۔
  23. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائی حوصلہ افزائی کے لئے شکریہ!

    اللہ تعالی آپ کے درجات بلند فرمائیں اور آپ کو دائمی خوشیاں عطاء فرمائیں۔
     
    پاکستانی55 اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  24. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    برطانیہ کی کراؤن عدالت میں کوئین کونسل بیرسٹر صبغت اللہ قادری نے کہا کہ جج کو پاکستان کے قانون سے واقف ہونا چاہیے تھا جس کے تحت سات سال سے کم عمر کے بچے کے خلاف کوئی فوجداری مقدمہ قائم نہیں کیا جا سکتا۔

    انھوں نے کہا کہ اس واقعے سے پاکستان کی پوری دنیا میں جگ ہنسائی ہوئی ہے اور جس انداز سے غیر ملکی خبررساں اداروں نے اس واقعے کی خبریں دی ہیں اس سے پاکستان اور پاکستان کی عدلیہ مذاق بن گئے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ پنجاب میں ’خادم اعلیٰ‘ کی حکومت گنیز بُک آف ورلڈ ریکارڈ میں پاکستان کا نام شامل کرنے کے بارے میں جتن کر رہے ہیں جبکہ اس بچے نے ملک کے نام سے ایک نیا ریکارڈ بنا دیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کسی بھی معاشرے میں یہ تصور بھی نہیں کیا جا سکتا کہ ایک شیر خوار بچے کو اقدام قتل جیسے جرم میں عدالت میں پیش کیا جائے گا اور اس کے بعد اسے ضمانت پر رہا کیا جائے گا۔

    بیرسٹر قادری نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’سیشن جج کو کیا یہ نظر نہیں آیا کہ یہ بچہ ٹھیک سے دودھ کی بوتل بھی نہیں تھام سکتا اور اسے اقدام قتل جیسے جرم میں عدالت کے سامنے پیش کیا گیا ہے۔جج دماغی طور پر کہاں تھے۔‘
    ان کی رائے میں جج کو اسی وقت اس مقدمے کو خارج کر دینا چاہیے تھا۔

    یاد رہے کہ گذشتہ لاہور میں نو ماہ کے بچے کو اقدام قتل کے مقدمے میں دو پیشیئوں پر سماعت کے لیے عدالت میں پیش کیا گیا۔

    صبغت اللہ قادری نے کہا کہ اس واقعے سے لاہور شہر کی بھی بدنامی ہوئی ہے۔
     
    نعیم اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  25. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    سب سے پہلے تو جس نے یہ مقدمہ درج کرایا ہے وہ مجرم ہے اس کے بعد مقدمہ درج کرنے والا اور پھر وہ لوگ جنہوں نے اس کیس کی پیروی کی ہے ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں