میں یہاں ایک عجیب سے احساس کا ذکر کروں گا۔ ہو سکتا ہے کسی اور بھی ساتھی کو ایسا محسوس ہوتا ہو۔ بعض اوقات کوئی کام کرتے ہوۓ یوں محسوس ہوتا ہے جیسے میںیہ کام پہلے بھی اسی طرح سے کر چکا ہوں۔ اپنے ارد گرد کا ماحول دیکھ کر بھی یوں ہی محسوس ہوتا ہے جیسے ان حالات سے میں پہلے بھی گذرا ہوں ۔ لیکن یاد نہیں آتا کہ کب۔ اور کچھ دیر تک یوں ہی رہتا ہے۔ کچھ دیر کے بعد یہ حالت ختم ہو جاتی ہے۔۔۔۔۔۔
نہیں۔ گجر جی کی بات بالکل درست ہے۔ حتی کہ مجھے پردیس میں رہتے ہوئے کبھی کبھار کچھ جگہوں کو دیکھ کر یوں لگتا ہے جیسے یہ میں کہیں دیکھ چکی ہوں۔ ماحول دیکھا بھالا سا لگتا ہے۔ لیکن یاد نہیں آتا کہ کہاں ، کب ، کیسے ؟
شکر ہے کسی اور کو بھی ایسا محسوس ہوتا ہے۔ میں نے یہاں اسی لیے ذکر کیا تھا کہ کہیں صرف میں ہی تو ایسا نہیں سمجھتا۔ شاید کچھ اور ساتھی بھی رائے دینا پسند کریں۔
میں نے یہ تو نہیں کہا کہ ایسا نہیںہوتا مگر کہنے کا مقصد ہی ہے کہ جب ہم اپنے آپ کو ضرورت سے زیادہ مصروف کرلیتے ہیں تو اس وقت یہ احساس بڑھ جاتا ہے :yes:
گجر بھائی ۔ آپ نے اچھی نشاندہی کی ۔ خود مجھے بھی ایسے تجربے سے کبھی کبھار گذرنا پڑتا ہے بالخصوص سکول کالج لائف میں (جب غمِ حیات نسبتاً کم تھے) تو یہ احساس زیادہ ہوتا تھا۔ اب ذرا کم ہے۔ لیکن کبھی کبھار ایسا محسوس ہوتا ہے۔ :yes:
۔ ۔ گجر 123 میں بھی اکثر ایسی کیفیت سے گزرتا ہوں۔۔ کبھی کبھار کوئی خوشبو۔۔۔ کسی گزرے ہوئے واقعہ کی یاد تازہ کر دیتی ہے۔ یا کسی جگہ کا منظر ذہن میں گھوم جاتا ہے ۔ اور یہ احساس ایک پل کے لئے آ کر ہمیں لمحہ بھر کے لئے رُُک کر سوچنے پر مجبور کر دیتا ہے۔۔ ۔ دوستوں کے ساتھ کہیں بیٹھے ہوں۔۔۔اور کسی موضوع پر گفتگو ہو رہی ہو تب یہ احساس ہوتا ہے کہ ایسی ہی کسی مجلس میں بالکل اسی انداز میں پہلے بھی کہیں یہی موضوع چھِڑا ہے۔ ۔ ۔ زیادہ حساس طبیعت کے لوگ ہی ایسی کیفیت سے گزرتے ہیں۔
متضاد آراء کیا آپ اپنے نقاط کو ثابت کر سکتے ہیں؟ ایک فورم پر میں نے ایک رائے دیکھی جس کے مطابق ہمارا دماغ ہر نئی آنے والی معلومات کو ایک تو فوری طور پر تجزیہ کرتا ہے اور دوسرا ان کو مستقبل کے لیے محفوظ کر لیتا ہے۔ لیکن کبھی کبھار دماغ کے سرکٹ میں کوئی خرابی پیدا ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے یہ معلومات پہلے اس حصے میں محفوظ ہونے کے لیے چلی جاتی ہیں جہاں تجزئے کے بعد جانا ہوتا ہے۔ اس طرح دماغ جب ان کو پروسس کرنے کے بعد محفوظ کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے یہ پیغام ملتا ہے کہ یہ تو پہلے ہی سے یہاں محفوظ ہیں۔ اس راے کے مطابق تو ایسا اسی وقت ہونا چاہیے جب ہم مصروف ہوں۔ لیکن میں نے یہ کبھی نوٹ نہیں کیا کہ کن حالات میں یہ احساس پیدا ہوتا ہے۔
گجر بھائی ۔ اس لڑی کے آغاز میں جن محسوسات کا ذکر ہوا تھا۔ اسکے تناظر میں آپ کی اوپر والی دماغی پراسیس کی تھیوری سے اتفاق نہیں کرتا۔ کیونکہ لڑی کے شروع میں جس احساس کا ذکر کیا تھا۔ اس میں تو کبھی کبھار ایسا لگتا ہے جیسا انسان بہت سالوں پہلے یہ سب کچھ دیکھ چکا ہے۔ یا کہہ چکا ہے۔ وغیرہ وغیرہ اور یہ واقعہ کبھی کبھار ایسی جگہوں پر بھی ہوتا ہے جہاں انسان زندگی میں پہلی بار آتا ہے۔ اور مصروفیت کا بھی اس سے کوئی خاص تعلق " میرے خیال میں " نہیں ۔ بلکہ ذہنی دباؤ زیادہ ہونے سے ایسے خیالات یا محسوسات کم ہوجاتی ہیں۔ کم از کم میرا مشاہدہ تو یہی ہے۔
کمال ہے ایسا تو میرے ساتھ بہت دفعہ ہوا ہے۔ بلکہ کبھی تو ایسا ہوتا ہے کہ کسی چہرے کو دیکھکر لگتا ہے کہ پہلے بھی کہیں دیکھا ہے یا کوئی بات یا کوئی جگہ۔۔۔۔۔چلو یہ اچھا ہوا کہ مجھ اکیلی کے ساتھ ہی ایسا نہیں ہوتا بلکہ کئی لوگ اس احساس سے دوچار ہوتے ہیں۔