1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

عجب عالم ہے اُس کا، وضع سادی، شکل بھولی ہے - امیر مینائی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مبارز, ‏20 اپریل 2010۔

  1. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    غزل
    (امیر مینائی رحمتہ اللہ علیہ)

    عجب عالم ہے اُس کا، وضع سادی، شکل بھولی ہے
    کبھی جاتی ہے دل میں، کیا رسیلی نرم بولی ہے

    ادائیں کھیلتی ہیں رنگ، تلوار اُس نے کھولی ہے
    لہو کی چلتی ہیں پچکاریاں، مقتل میں ہولی ہے

    بہار آئی، چمن ہوتا ہے مالا مال دولت سے
    نکالا چاہتے ہیں زرگرہ غنچوں نے کھولی ہے

    عجب ملبوس ہے ہم وحشیوں کا رختِ عریانی
    گریباں ہے، نہ پردہ ہے، نہ دامن ہے، نہ چولی ہے

    صراحی دور میں آتی ہے، زاہد ہوں جو محفل میں
    جُھکالیں اپنی آنکھیں، دخترِ رز کی یہ ڈولی ہے

    امیر ، اس بیوفا دنیا کی صورت پر نہ تم جاؤ
    بڑی عیّار، مکّار ہے، ظاہر میں بھولی ہے
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: عجب عالم ہے اُس کا، وضع سادی، شکل بھولی ہے - امیر مینائی

    واہ ۔ بہت خوب کاشفی بھائی ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں