1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

عامرلیاقت حسین

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از زبیراحمد, ‏8 جولائی 2012۔

  1. زبیراحمد
    آف لائن

    زبیراحمد خاصہ خاصان

    شمولیت:
    ‏6 فروری 2012
    پیغامات:
    307
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عامر لیاقت حسین ’ایم کیو ایم دشمن طاقتوں کے ہاتھوں بک چکےہیں اور ایم کیو ایم کی پالیسی کے خلاف ایسی باتیں کر رہے ہیں جن سے مذہبی منافرت پھل رہی ہے۔‘

    رابطہ کمیٹی نے کہا کہ ماضی میں ڈاکٹر حسین کو بار بار تنبیہ کی گئی لیکن وہ اپنے ٹی وی پروگرام میں مذہبی منافرت پھلانے سے باز نہیں آئے جس کی بنیاد پر انہیں ڈیڑھ سال قبل ہی تنظیمی ذمہ داریوں سے سبکدوش کردیا گیا تھا ۔

    ایک اعلامیے میں رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ عامر لیاقت حسین نے ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم کو استعمال کرکے شہرت پائی اور پارٹی ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی اور پھر وفاقی وزیر برائے مذہبی امور بنے۔ اس کے باوجود وہ مسلسل ایم کیو ایم کے نظریے کے خلاف باتیں کرتے رہے ہیں اور مذہبی پروگراموں کی میزبانی کے دوران ایسی باتیں کرتے رہے جن سے ملک میں مذہبی روادراری اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے بجائے مذہبی منافرت پھیلنے اور مختلف فرقوں میں تصادم ہونے کا خدشہ ہے، جو ایم کیو ایم کی پالیسی کے سراسر خلاف ہے۔

    عامر لیاقت حسین نے سن دو ہزار دو کے انتخابات میں متحدہ قومی موومنٹ کے ٹکٹ پر کراچی کے حلقے ایم اے دو سو انچاس پر کامیابی حاصل کی تھی۔

    انہوں نے اسپین کی یونیورسٹی سے اسلامک اسٹڈیز میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی تھی، جسے مخالف جماعتوں نے جعلی قرار دیا تھا۔

    پاکستان کے ٹی وی چینل جیو نیٹ ورک پر عالم آن لائن پروگرام کی میزبانی کرکے انہوں نے مقبولیت حاصل کی۔

    مذہبی امور کے وزیر مملکت سمیت وہ محکمہ خزانہ، اطلاعات و نشریات اور ترقی و منصوبہ بندی کے محکموں کی قائمہ کمیٹیوں کے رکن بھی رہے۔

    سابق صدر پرویز مشرف بھی عامر لیاقت کے پرستاروں میں شامل تھے۔

    عالم آن لائن کے ایک پروگرام میں انہوں نے متنازعہ لکھاری سلمان رشدی کو گستاخ رسول قرار دیکر ان کی تباہی کے لیے دعا مانگی تھی۔ جس کے فوراً بعد متحدہ قومی موومنٹ نے ان سے استعفیٰ لے لیا تھا اور وہ وزارت اور اسمبلی کی رکنیت سے محروم ہوگئے تھے۔

    عامر لیاقت کے والد لیاقت حسین ایم کیو ایم کے بنیادی اراکین میں سے ہیں اور وہ متحدہ کی سماجی تنظیم خذمت خلق فاؤنڈیشن کی نگرانی کرتے رہے ہیں۔

    ان دنوں عامر لیاقت حسین دبئی میں ہیں، جس وجہ سے ان سے رابطہ نہیں ہوسکا ہے۔
    ریاض سہیل
    بی بی سی اردو ڈاٹ کام ،کراچی
    رافضی کا ، اہلسنت کے ’سلف‘ اور آج کے سنی عوام کے لیے بغض و عناد آج بھی اسی زور شور سے جاری ہے ۔ آج کی ’ ترقی یافتہ اور مہذب ‘ دنیا کا ماحول ؛ جہاں ملکی میڈیا اور بالخصوص بین الاقوامی میڈیا میں’بین المذاہب یا بین الادیان ہم آہنگی‘ کی کانفرنسیں برپا ہو رہی ہیں اور کسی ایک مذہب یا دین کو تو چھوڑیے ، بھانت بھانت کے ادیان کو ’ قریب ‘ لانے کا عمل پوری تند ہی سے جاری ہے مگر ایسے’ زرخیز‘ مفاہمتی حالات میں بھی رافضی شیعہ ، پوری شدت اورہوشیاری سے ، اہلسنت کی بابت اپنے آباءواجداد کی ’منہجی وراثت‘ (خباثت) کا حق ادا کر رہا ہے ۔

    ایک ویڈیو اس وقت بھی انٹرنٹ پر دستیاب ہے۔ میرے اس مراسلہ کے آخر میں اس ویڈیو کا لنک مذکور اور ملاحظہ فرمایا جاسکتا ہے۔ جو کوئی بھی اس ویڈیو کو منظر عام پر لایا ہے، حق یہ ہے کہ ہمارے شکریے کا مستحق ہے تاکہ ہم ایک شخص کی حقیقت سے واقف ہوں جو’دین‘ کے حوالے سے ایک نہایت اہم چینل کے ذریعے ہزاروں لاکھوں لوگوں کے سامنے اپنی ایک ایسی شکل پیش کرتا ہے، جو ’حقیقت‘ سے بے حد مختلف ہے....

    پاکستانی الیکٹرانک میڈیا کے مشہور ٹی وی چینل جیو کے ایک مشہور پروگرام ” عالم آن لائن “ کے میزبان ” ڈاکٹر (!؟) عامر لیاقت حسین نے ایک شیعہ عوامی اجتماع میں ، کبار صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے خلاف، اپنے موروثی بغض و عناد اور خباثت کا ، ایک اور ثبوت دیا ہے ۔ انٹرنیٹ پر اس کی اس خباثت کے عام ہونے پر اس ’ ظالم آن لائن ‘ نے ، جیو ٹی وی چینل پر اپنے پروگرام میں’جھوٹی معافی‘ کا ڈرامہ بھی رچایا جو کہ درحقیقت فنِ اداکاری کا ایک شاہکار تو ہے ہی مگر رافضی ’ تَقِیّہ ‘ کا بھی ایک اعلی شہ پارہ ہے۔

    اس رافضی کی خباثت اور بغضِ صحابہ کے چند نمونے آپ بھی ملاحظہ کیجیے :

    1۔ حضرت ابو سفیان رضی اللہ تعالی عنہ پر گھٹیا طنز کہ ابو طالب کے ایمان کے لیے ابو سفیان رضی اللہ تعالی عنہ کی طرح اظہار ضروری نہیں تھا اور پھر حضرت ابو سفیان رضی اللہ تعالی عنہ کے ایمان کی تشبیہ مشہورِ زمانہ منافق عبداللہ بن ابی سے دیتے ہوئے عامر لیاقت کہتا ہے:

    ”بھائی لوگوں کو بڑا درد ہے، بڑی تکلیف ہے، بڑی چبھن ہے کہ ابو طالب ایمان نہیں لائے اور یہ چبھن چودہ سو برس سے دل کو چھیڑے جا رہی ہے کہ ابو طالب ایمان نہیں لائے۔ اس لیے میں یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ ابو طالب کے ایمان کے لیے ابو سفیان کی طرح اظہار ضروری نہیں تھا ۔ ۔ ۔ عبداللہ بن ابی کی طرح پچھلی صف میں موجود ہونا ضروری نہیں تھا۔۔۔ بلکہ جو شک کرتے ہیں انھیں یہ بتلانا مقصود ہے کہ جہاں ابوطالب کا ایمان گواہی دینے کے لیے آتا ہے وہاں اظہار نہیں ہوتا علی کو پیدا کیا جاتا ہے۔“

    2۔ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالی عنہ کے حولے سے بد زبانی کرتے ہوئے عامر لیاقت کہتا ہے:

    ”بھائی کج قلم بھی ہوں ،کج زبان بھی ہوں۔کج قلم بھی ہوں ،کج زبان بھی ہوں۔ اسی لیے ابھی تک صفین لڑ رہا ہوں۔اگر کج قلم اور کج زبان نہ ہوتا تو ابو موسیٰ اشعری کی طرح معاہدہ کر کے آجاتا۔“

    3۔ اہل سنت پر یہ اعتراض کرتے ہوئے کہ تمہاری شادیاں حلال نہیں ہوتیں عامر لیاقت کہتا ہے:

    ”تم لوگوں کی شادیا ں حلال نہیں ہوتیں جب تک کہ ولیمہ نہ مناؤ، یہ ولیمہ تو میرا ابو طالب لے کر آیا تھا“

    4۔ اہل سنت اور روافض کے اختلاف کو جنگ صفین اور نہروان سے تشبیہ دیتے ہوئے خود اس جنگ کے لڑنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر عامر پر جوش انداز میں کہتا ہے:

    ” فیصلہ تو آپ نے کرنا ہے! اپنی صفوں میں نہیں دیکھنا.... بلکہ محسوس یہ کرنا ہے کہ کیا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت کے بعد.... کیا نجف میں میرے مولا کے جانے کے بعدیہ جنگ ختم ہو گئی؟ کیا آپ کی ہماری لڑائی ختم ہو گئی؟ کیا ابھی ہماری صفوں میں ایسے لوگ موجود نہیں کہ جن سے ہمیں نہروان بھی لڑنی ہے اور صفین بھی لڑنی ہے؟ ہمیں جنگ لڑنی ہے، یہ ہماری نسلوں کی بقا کی جنگ ہے، یہ مولا علی کے نام کو زندہ رکھنے کی جنگ ہے۔“

    5۔ خلافت راشدہ اور خلفاء راشدین رضی اللہ تعالی عنہ کی توہین کرتے ہوئے کہتا ہے:

    ”مولا نے مجھے ایک بات بتائی ہے اور مولا نے یہ بات بتائی ہے کہ ہمارا ذکر کرنے والوں کے لیے وزارت شرط نہیں ہے، محبت شرط ہے! خلافت اور امارت کو تو ہم ٹھوکروں پہ رکھتے ہیں۔“

    6۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ پر براہ راست اعتراض کہ انھوں نے لغو تاریخ لکھوائی ہے:
    ”تاریخ کی لفظیات جو بنی امیہ نے لکھوائی ہیں۔۔۔نہیں! میں نہیں گھبراتا جناب!! بنی امیہ کیا؟ چلئے ہلکا بولا تھا، الفاظ واپس لیتا ہوں ۔۔۔ جو معاویہ نے لکھوائی ہے۔ تاریخ کی لفظیات ۔۔۔جو کہ ڈاکٹر ریحان اعظمی(حاضرین میں سے ایک شخص کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) نے کہا در حقیقت وہ لفظیات نہیں لغویات ہیں“۔

    7۔ زمیں و آسمان اس گستاخی پر دہل جائیں! ویڈیو میں، آگے چل کر.... یار غار، سفر ہجرت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دینے والے ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ پر براہ راست، نہایت واضح و عریاں دشنام طرازی کرتے ہوئے عامر لیاقت کہتا ہے:

    ”رات کی تاریکی میں ساتھ دینے والے ہی دوست نہیں ہوتے، اٹھاتے نہیں کیوں نبی کا جنازہ؟ کہاں مر گئے بیٹیاں دینے والے؟“
    یہ ویڈیو کلپ درج ذیل لنک پر ملاحظہ کئے جا سکتے ہیں :
    http://blip.tv/file/1263391/

    Source: http://eeqaz.com/main/articles/08/20081018b.htm
    علاوہ ازیں اسی فورم کے درج ذیل لنک سے بھی استفادہ کرلیں
    http://www.oururdu.com/forums/showthread.php?t=2994
    ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں اس انسان کی اصلیت کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ گندی، بیہودہ زبان اور اس کا اخلاق کچھ چھپا نہیں رہا۔ میڈیا پر انتہائی مہذب لگنے والا یہ شخص اندر سے کتنا بڑا بد اخلاق ہے۔ ان کلپنگ سے ہمارے نام نہاد میڈیا کا اصلی چہرہ بھی نظر آتا ہے۔
    یاد رہے اس ویڈیو میں گالیوں سمیت انتہائی گندی زبان کا استعمال کیا گیا ہے۔ نیز امام ابن تیمیہ، شیخ محمد بن عبدالوہاب اور شیخ بن باز رحمہم اللہ کا بھی انتہائی مضحکہ خیز انداز میں ذکر کیا گیا ہے۔ نیز صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین سے متعلق اس کے نازیبا کلمات بھی ایک پرانی ویڈیو سے شامل کر دیے گئے ہیں۔
    یہ ویڈیو یو ٹیوب سے کئی دفعہ اڑا دی گئی ہے۔ کسی نے اس ویڈیو کو فیس بک پر اپلوڈ کر دیا ہے۔ نہ جانے کب یہاں سے بھی اڑا دی جائے۔ لہٰذا یہاں پر موجود اگر کوئی بھائی اس کو سیو کر کے اس کے مزید سورسز بھی بنا دے اور اچھا ہو جائے۔تاکہ قوم کی یادداشت کے لئے محفوظ ہوجائے کیوں کہ ہم بھول جلدی جاتے ہیں۔
     
  2. خامہ بگوش
    آف لائن

    خامہ بگوش ممبر

    شمولیت:
    ‏8 جولائی 2012
    پیغامات:
    21
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: عامرلیاقت حسین

    زبردست جناب
    شکریہ کہ آپ نے یہ معلومات شریک کیں
     

اس صفحے کو مشتہر کریں