1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

عالمِ مغرب اور انسانی حقوق ۔۔ اسلام میں انسانی حقوق

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از برادر, ‏18 دسمبر 2008۔

  1. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    مغرب اور انسانی حقوق

    حقوق و فرائض کے تعین میں قانونی شخص کا وجود بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ Roger Cotterrell کے الفاظ میں :

    The concept of the legal person or legal subject defines who or what the law will recognize as a being capable of having rights and duties. (Roger Cotterrell, The Sociology of Law, 2nd ed. Butterworths, London, 1992, pp. 123,124.)

    ’’قانونی شخص کا تصور اس بات کی توضیح کرتا ہے کہ بطور ایک شخص کے فرد حقوق اور فرائض کی اہلیت سے بہرہ ور ہے۔‘‘

    مغرب اور عورتوں کے حقوق

    برطانیہ میں عورت کے حق رائے دہی کے لیے جدو جہد کاآغاز ہی 1897ء میں Millicent Fawcett نے National Union of Women's Sufferage کے قیام سے کیا۔ یہ تحریک اس وقت زیادہ زور پکڑ گئی جب 1903میں Emmeline Pankhurst نے Women's Social and Political Union بنائی اور یہ یونین بعد میں Suffragettes کے نام سے مشہور ہوئی۔

    ٭ برطانیہ کے House of Commons نے 1918ء میں 55 کے مقابلہ میں 385 ووٹوں کی اکثریت سے Representation of People Act پاس کیا جس کے مطابق 30 سال سے زائد عمر کی خواتین کو ووٹ ڈالنے کا حق دیا گیا۔ اگرچہ یہ خواتین کے حق رائے دہی کے اعتراف کانقطۂ آغاز تھا مگر ابھی عورتوں کو مردوں کے برابر مقام نہیں دیا گیا تھا کیونکہ عام مردوں کے لیے حق رائے دہی کی اہلیت 21 سال اور مسلح افواج کے لئے 19 سال تھی۔

    ٭ امریکہ میں 4 جولائی 1776ء کا اعلان آزادی (The Declaration of Indepedence) جدید جمہوری معاشرے کے قیام کی خشتِ اول سمجھا جاتا ہے مگر اس میں بھی عورت کوبنیادی انسانی حقوق کے قابل نہیں سمجھا گیا۔ Richard N. Current کے مطابق نو آبادیاتی معاشرے کی عورت ہر طرح کے حق سے محروم تھی۔

    ٭ اسی طرح جب جیفرسن (Jefferson) نے اعلان آزادی میں The people کا لفظ استعمال کیا تو اس سے مراد صرف سفید فام آزاد مرد تھے۔ اور آج دو صدیوں بعد بھی امریکہ میں عورت مساوی آزادی و مساوات کے لئے مصروف جد و جہد ہے۔ کیونکہ اس ڈیکلیریشن میں men یا him کے الفاظ وارد ہوئے ہیں، women کے نہیں۔

    ٭ جان بلم کے الفاظ میں ’’پرانے امریکی مرد، خواتین کو اپنے مساوی نہیں تسلیم کریں گے۔‘‘

    ٭ یہی وجہ ہے کہ 1848ء میں Seneca Falls میں ہونے والے تاریخی New York Women's Right Convention کے لیے Declaration of Sentiments لکھتے ہوئے Elizabeth Cady Stanton نے اس بات پر زور دیاکہ اعلان آزادی میں عورت کے نجی اور عمومی مطالبے بھی شامل کیے جائیں۔

    ٭ انیسویں صدی کی امریکہ کی عورتوں کے حقوق کی علم بردار Susan B. Anthonyکو 1872ء میں صدارتی الیکشن میں ووٹ ڈالنے پر گرفتار کر لیا گیا اور ایک سو ڈالر کا جرمانہ کیا گیا کیونکہ اسے قانونی طور پر حق رائے دہی حاصل نہیں تھا۔

    ٭ Susan B. Anthony نے امریکی آئین کے دیباچہ کے درج ذیل مندرجات کی روشنی میں یہ موقف اختیار کیا کہ آئین کی رو سے عورت بھی ایک فرد ہے جسے تمام آئینی حقوق حاصل ہونے چاہئیں : ’’ہم متحدہ ریاستوں کے عوام ریاست ہاے متحدہ امریکہ کے آئین کی تشکیل اور نفاذ کرتے ہیں تاکہ زیادہ مکمل یونین تشکیل دی جا سکے، انصاف قائم ہو، داخلی امن و استحکام یقینی بنایا جائے، مشترکہ دفاع مہیا ہو، فلاح عامہ کافروغ ہو اوراپنے لیے اور آنے والی نسلوں کے لیے آزادی کی نعمت کا تحفظ کیا جائے۔‘‘

    4 جون 1919ء کو امریکی کانگرس اور سینٹ نے امریکی آئین کا 19واں ترمیمی بل منظور کیا جس میں یہ قرار پایا :

    Article IXX : "The right of citizens of the United States to vote shall not be denied or abridged by the United States or by any State on account of sex."

    ’’آرٹیکل19 : کوئی ریاست یا متحدہ ریاستیں ریاست ہاے متحدہ امریکہ کے شہریوں کا حق رائے دہی جنس کی بنیاد پر ختم نہیں کریں گی۔‘‘

    گویا امریکہ میں خواتین کو 1920ء تک رائے دہی کا حق حاصل نہ تھا، جب انیسویں آئینی ترمیم منظور ہوئی جس کے تحت یہ حق دیا گیا۔

    ٭ اسی طرح فرانس میں 1944ء میں عورتوں کو حق رائے دہی دیا گیا۔

    ٭ آسٹریلیا میں ملک گیر سطح پر خواتین کو رائے دہی کاحق 1926ء میں دیا گیا جبکہ آسٹریلوی پارلیمنٹ کے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والی پہلی خاتون Edith Cowan تھی جو مغربی آسٹریلیا کی قانون ساز اسمبلی کی 1921ء میں رکن منتخب ہوئی۔

    ٭ یہی حال دیگر مغربی ممالک کا ہے جہاں پچھلی ایک ڈیڑھ صدی میں عورت کو قانونی شخص تسلیم کیا گیا اور پچاس سو سال قبل اسے حق رائے دہی دیا گیا۔

    اسلام اور انسانی حقوق

    اسلام کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو یہ بات اظہر من الشمس ہوجاتی ہے کہ اسلام نے آج سے 14 سو سال قبل ہی ہر طبقہ زندگی سے تعلق رکھنے والے انسانوں کے حقوق نہ صرف واضح فرما دیئے بلکہ ان حقوق کی ادائیگی کی تاکید بھی کی۔ انہی انسانی حقوق میں سے اسلام نے عورتوں کے حقوق کی بھی حفاظت کی اور اپنی تعلیمات میں انہیں واضح انداز میں بیان کیا۔

    مضمون جاری ہے
    اگلا حصہ ۔۔۔ اسلام میں عورتوں کے حقوق ۔۔ میں ملاحظہ کیجئے
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم جناب برادر صاحب ۔
    طویل عرصہ بعد اتنی مفید اور علمی تحریر ارسال کرنے پر شکریہ ۔ جزاک اللہ ۔

    ڈاکٹر صاحب کی تحریر و تقریر ہمیشہ ہی علمیت سے بھرپور اور متاثر کن ہوتی ہے۔
    اللہ تعالی انہیں صحت و سلامتی عطا فرمائے جو اسلام کا حقیقی پیغامِ امن و محبت دنیا میں عام کررہے ہیں۔ آمین
     
  3. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    سلام ۔ برادر انکل
    خوبصورت اور ایمان افروز مضمون کا شکریہ
    اللہ آپکی محنت قبول فرمائے۔ آمین
     
  4. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    بہت خوب برادر بھائی جزاک اللہ
    ایک بات کہتا جاوں دو قسم کے حقوق ہیں حقوق اللہ اور حقوق البعاد حقوق اللہ تو اللہ کی ذات ہی معاف کرے گی لیکن جب ہم نے حقوق البعاد پورے نہ کیے تو کون معاف کرے گا وہی جس کا حق سلب ہوا ہے لیکن وہ انسان قیامت کے
    دن کہا معاف کرے گا
    دوسری بات ایسا لگتا ہے ہم مسلم تو سب کے حقوق بھول چکے ہیں اور یورپین نے ہمارے اصلول اپنا لیے ہیں کیسی کی کیا مجال کے کیسی خاتون کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی دیکھ لے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں