1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

طرحی غزل

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از غوری, ‏10 جون 2012۔

  1. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    طرحی غزل
    (ہم تجھ سے اے نسیم سحر بولتے نہیں)



    جلتے ہیں تیز دھوپ میں، پر بولتے نہیں
    گلشن میں چپ کھڑے ہیں شجر بولتے نہیں



    صحرا کو دے رہیں ہیں گلستان کا روپ ہم
    یہ کام گو اہم ہے، مگر بولتے نہیں


    رہتا ہے تیرا ہجر کی راتوں میں انتظار
    "ہم تجھ سے اے نسیم سحر بولتے نہیں"



    آسان منزلیں بھی ہوئیں ہیں بہت کٹھن
    مجھ سے میرے شریک سفر بولتے نہیں



    جھونکے ہوا کے بھر گئے ہیں نفرت سے کیا یہاں
    کیا وجہ کیوں بشر سے بشر بولتے نہیں


    مسند جو مل گئی ہے تو اترا رہے ہیں وہ
    ورنہ خلاف شان دگر بولتے نہیں


    وہ دیکھ تو رہے ہیں بہت دور تک مگر
    خاموش ہیں سب اہل نظر بولتے نہیں

    برسوں سے ہم نوالہ بھی ہیں ہم پیالہ بھی
    لیکن بجز زبان شرر بولتے نہیں


    کرتا ہے ان سے رات میں پہروں وہ گفتگو
    غوری سے کیوں نجوم و قمر بولتے نہیں


    عبدالقیوم خان غوری الجبیل الصناعیہ، سعودی عرب
     

اس صفحے کو مشتہر کریں