1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ضرورت مندوں پر خرچ کرو .... مولانا رضوان اللہ پشاوری

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏28 مئی 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    ضرورت مندوں پر خرچ کرو .... مولانا رضوان اللہ پشاوری
    حضرت عبد اللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رحمت عالم ﷺ نے جب حضرت معاذ بن جبل ؓ کو یمن کی طرف (امیر یا قاضی بناکر) بھیجا تو (رخصت کرتے ہوئے ان سے ) فرمایا ’’تم ایک اہلِ کتاب قوم(یعنی یہود ونصاریٰ) کے پاس پہنچوگے تو (سب سے پہلے ) ان کو اس (حقیقت) کی دعوت دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ،اور حضرت محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں، پھر اگر وہ تمہاری یہ بات مان لیں تو تم ان کو بتلانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پردن رات میں5 نمازیں فرض کی ہیں، پھر اگر وہ اس کو بھی مان لیں تو ان کو بتلانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر صدقہ (زکوٰۃ ) فرض کی ہے ، جو ان کے مالداروں سے وصول کی جائے گی اور ان ہی کے فقراء کو دی جائے گی، پھر اگر وہ اس کو مان لیں توزکوٰۃ کی وصولیابی کے سلسلہ میں چھانٹ چھانٹ کر ان کے نفیس اموال لینے سے پرہیز کرنا، (بلکہ ان سے اوسط درجہ کا مال وصول کرنا، اور اس بارے میں کوئی ظلم و زیادتی کسی پر نہ کرنا) اور مظلوم کی بد دعا سے بچنا، کیوںکہ اس کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی روک نہیں ہے ‘‘۔(متفق علیہ)

    مجموعی طور پر2 باتیںاسلام کے پیغامات، اس کی تمام تعلیمات،احکامات اور ہدایات کا خلاصہ ہیں:(1) اللہ تعالیٰ کی عبادت(2) خلق خدا کی اعانت۔سارے اسلامی اعمال اور افعال و احکام میں یہ 2باتیں قدرِمشترک پائی جاتی ہیں،اور غور کیا جائے تو یہی دونوں باتیں انسان کے عمدہ ترین اور بہترین اوصاف میںسے ہیں۔ان اوصاف سے محروم رہنے والا صحیح معنی میں انسان نہیں بلکہ وہ حیوان سے بھی بد تر ہے کیوںکہ ایک انسان اشرف المخلوقات ہوکر بھی اپنے خالق اور حقیقی مالک کو نہ جانے اور نہ مانے ،جس کا رزق کھائے اسی کا نہ گائے ؟ اس کی اطاعت اور عبادت نہ کرے ۔اسی طرح ایک انسان جو انس سے ماخوذہے لیکن اس کے باوجود اس کے اندر اپنی طرح کے انسانوں کیلئے انسیت و محبت نہ ہو ، ان کی حاجت، ضرورت اور غربت میں بھی انکی خدمت، اعانت اور نصرت (جو درحقیقت عبادت ہی ہے)کا اس میں جذبہ اور حوصلہ نہ ہو ،وہ صورۃً انسان ہو تو ہو حقیقتاً وہ انسان ہے ہی نہیں۔قرآن کہتا ہے : ترجمہ ’’ وہ لوگ چوپایوں کی طرح ہیں، بلکہ ان سے بھی زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں۔‘‘(الأعراف )

    ربِ کریم نے انسان کو انسانیت کا جامہ پہنانے اور ایمانی و انسانی کردار ادا کرنے کیلئے بہت سے احکام و فرائض کا پابند بنایا جن میں ایک حکم زکوٰۃ ہے،زکوٰۃ کی حقیقت یہ ہے کہ ہرسال اپنی جائز دولت اور کمائی میں سے اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے کی غرض سے ایک خاص (چالیسواں)حصہ اس کے ضرورت مندبندوں پر خرچ کیا جائے ، قرآنِ کریم نے متقیوں اور سعادت مندوں کی یہی پہچان بیان فرمائی : ترجمہ ’’اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا اس میں سے (ہماری خوشنودی کے کاموں میں) خرچ کرتے ہیں۔‘‘(البقرۃ)

    مقاصد ِ زکوٰۃ :اس سے ایک طرف تو حکم الٰہی کی اطاعت ہوتی ہے تو دوسری طرف خلقِ خدا کی اعانت و نصرت ہوتی ہے مقاصد زکوٰۃ پر غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ وہ بھی 2 ہیں: (1 ) اسلام کی بلندی اور اس کی دعوت و اشاعت کے نظام کو تقویت پہنچانا(2 ) ضرورت مندوں کی اعانت۔ قرآن نے زکوٰۃ کے 8 مصارف ذکر کیے ہیں:فقیر، مسکین، عاملین، مؤلفۃ القلوب، غلام، مقروض، اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والا اور مسافر۔ (سورۂ توبہ ) ان میں سے5 تو وہ ہیں جن کی بنیاد محتاجی پر ہے ، تو اس سے ثابت ہواکہ اسلام فلاحِ انسانی کیلئے زکوٰۃ کا نظام پیش کرتاہے ،اسی لیے بعض وجوہ سے صدقات و زکوٰۃ جیسی مالی عبادات کو بدنی عبادات سے افضل قرار دیا گیا ہے ۔ چنانچہ آپ دیکھئے کہ قرآن و حدیث میں ایک نیکی کا اجر 10 گنا اور نماز باجماعت کا 25 یا 27 گنااجر بتلایا گیا ،لیکن انفاق یعنی راہِ خدا میںخلق خدا پر خرچ کرنے کا اجر و ثواب قرآن میں700 گنا بیان ہوا ،اور اگر اللہ تعالیٰ کی مشیت مہربان ہو جائے تو اس سے بھی زیادہ اجر ہے ۔جو لوگ اللہ کے راستے میں اپنامال خرچ کرتے ہیں ان کی مثال ایسی ہے جیسے ایک دانہ 7 بالیاں اگائے (اور) ہر بالی میں100دانے ہوں(یعنی اللہ تعالیٰ کے راستے میںخرچ کرنے سے 700 گنا اجرملتاہے ) اور اللہ تعالیٰ جس کیلئے چاہتے ہیں ثواب میں کئی گنا اضافہ کردیتے ہیں۔(البقرۃ )

    اس سے معلوم ہوا کہ اسلام میں انفاق کی بڑی اہمیت و فضیلت ہے ،قرآنِ کریم میں کئی مقامات پر اقامت صلوٰۃ کے ساتھ ساتھ زکوٰۃ کا بھی حکم آیا ہے۔زکوٰۃ انسانوںکی خدمت ہے کیوںکہ اس سے نا جانے کتنے ضرورت مندو ںکی کتنی ہی ضرورتیں پوری ہوتی ہیں،اسلام میں زکوٰۃ کی افادیت کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ اس کے ذریعے خلقِ خدا اور ضرورت مندوں کی اعانت و خدمت ہوتی ہے۔

    ایک حدیث میں ہے ، حضرت عمرو بن مرہ الجہنیؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص رحمت عالم ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا جو قبیلۂ قضاعہ سے تعلق رکھتا تھا ، اس نے عرض کیا ! میں اللہ کی وحدانیت اور آپؐ کی رسالت کی گواہی دیتا ہوں، نمازِ پنجگانہ ادا کرتا ہوں، رمضان کے روزے رکھتا ہوں، تراویح پڑھتا ہوںاور زکوٰۃ بھی ادا کرتا ہوں (میرے لیے کیا ارشاد ہے )؟تو حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’جو اس حالت میں فوت ہوا وہ صدیقین و شہداء میں لکھا جائے گا۔‘‘(بزار، ابن حزیمۃ، ابن حبان)


     

اس صفحے کو مشتہر کریں