اللہ بے نیاز ہے اگر دینا جہاں کی نعمتیں بھی ہمیں مل جائیں پھر بھی اُس پروردگارِ عالم کے خزانے میں کسی چیز کی کمی نہیں ہوسکتی ۔۔ بے شک مگر اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں اللہ کے ہر فیصلے کو قبول کرنا چاہیئے اللہ کی رضا میں راضی ہونا چایئے کیونکہ اللہ سے بڑھ کر کوئی خیر خواہ نہیں ۔۔بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے ہم ایک چیز کو حاصل کرنے کی ضد کرلیتے ہیں بہت دعائیں مانگتے ہیں ضد کرتے ہیں اللہ تعالیٰ سے کہ ہمیں یہی چایئے مگر ہمارے رب کو کچھ اور ہی منظور ہوتا ہے وہ ہمیں اس سے بہتر چیز عطا کرنے والا ہوتا ہے جب کہ ہماری ضد جیسا کہ اس میں بھی کہا گیا ہے کہ ایک پھول کو حاصل کرنے کے لیے ہوتی ہے کیا پتہ اللہ اس سے بہتر اور اچھی چیز ہمیں عطا کرنے والا ہو جو ہمیں زیادہ فائدہ پہنچائے ۔۔
بھائی آپ کی آخری بات کے جواب میں کہوں گی کچھ باتیں آپ کو وقت سمجھا دیتا ہے حالاتِ زندگی بیوقوف انسان کو بھی اچھا سبق سکھا دیتے ہیں ۔۔ سمجھدار آپ کو لگتی ہوں مگر کوئی آپ کے علاوہ کہتا نہیں(ہاہاہا)