1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

صدر تنزانیہ سمیعہ حسن،۔۔۔۔۔ طیب رضا عابدی

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏26 مارچ 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    صدر تنزانیہ سمیعہ حسن،۔۔۔۔۔ طیب رضا عابدی

    پہاڑ جیسے مسائل پہلی مسلمان خاتون صدر کے منتظر !
    سمیعہ سولوہو حسن تنزانیہ کی پہلی مسلمان خاتون صدر بن گئی ہیں،اس خطے میں کسی بھی مسلمان خاتون کے صدرکے بننے کا یہ پہلا موقع ہے۔ انہیں بڑے ایوانوں میں کام کرنے کاوسیع تجربہ ہے۔ان کا 2015ء سے 2021ء تک نائب صد ر رہنا بھی ایک ریکارڈ ہے ۔ وہ 2000ء سے 2005ء تک زنزیبار ایوان نمائندگان کی رکن بھی رہ چکی ہیں۔ قرآن پاک پر حلف اٹھاکر بھی تاریخ رقم کر دی اور دنیا کو بتا دیا ہے کہ اب تنزانیہ میں قرآن و سنت کی حکمرانی قائم ہو گی۔اسی لئے حلف وفاداری کی تقریب مغربی دنیا کے تھنک ٹینکس نے بھی دل چسپی سے دیکھی ۔ اس ملک میں کسی مسلمان عورت کا صدر بننا ان کیلئے کسی عجوبے سے کم نہ تھا۔وہ خاتون صدر کی باڈی لینگوئج کے ذریعے ان کے انداز حکمرانی کا بھی جائزہ لینا چاہتے تھے، مغربی ناقدین کے پیش نظر یہ بات بھی تھی کہ عورت کے صدر بننے سے تنزانیہ کے سیاسی، سماجی اور معاشی ڈھانچے پر کیا اثرات مرتب ہونے والے ہیں۔اپنی ''مخصوص عینک‘‘ سے دیکھتے ہوئے انہوں نے یہ بحث چھیڑ دی ہے کہ '' تنزانیہ قدامت پرستی کی جانب جائے گا یا وہاں اقتصادی ترقی کا نیا دور شروع ہو گا؟
    ان کے پیشرو جان پومبے مگوفولی 17مارچ 2021ء کو 61برس کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔ سابق صدر اچھی معیشت چھوڑ کرنہیں گئے۔ سرکاری رپورٹ کے مطابق غربت کا تناسب 29.5 فیصد اور غیر سرکاری ذرائع کے مطابق 68 فیصد ہے ، ان کی آمدنی سوا ڈالر یومیہ سے کم ہے۔مسائل میں گھرے ہوئے اس پسماندہ ملک میں لوگوں کیلئے آسانیاں پیدا کرنا ہی ان کا مقصد ہو گا۔خاتون صدر کا حلف بھی پڑھیے ، ''میں ، سمیعہ سولوہو حسن حلف اٹھاتی ہوں کہ یونائیٹڈ ری پبلک آف تنزانیہ سے وفا دار رہوں گی۔اور دل و جان سے اس کی خدمت کروں گی اور آئین کے تحفظ اور عملداری کے لئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیںکروں گی۔اس کے لئے قانون میں دیا گیا راستہ ہی اختیار کروں گی، یا اللہ میری مدد کر۔ میں اپنی صدارتی فرائض تندہی ، ایمان داری اور ذمہ داری سے اداکروں گی‘‘۔ انہوں نے گارڈ آف آنر کامعائنہ کیا اور توپوں کی سلامی بھی لی ۔ بعد ازاں انہوں نے کہا کہ '' میں نے جس عہدے کاحلف اٹھایا ہے یہ بڑا منفرد ہے اور میرے پرانے عہدوں سے کہیں بڑا ہے۔اتنی خوشی اور جوش و جذبہ مجھ میں پہلے کبھی نہیں تھا، لیکن مجھے غم بھی ہے کیونکہ پورا ملک ہمارے صدر کی موت کا سوگ منا رہا ہے،یہ عہدہ خالی نہیں رکھا جا سکتا تھا آئینی تقاضے کے تحت حلف اٹھانا پڑا ، اس کیلئے میری طرف سے معذرت ‘‘۔ ان کا پہلا حکم (سابق) صدر کی موت پر ملک بھر میں اکیس روز ہ سوگ کا اعلان تھا، سابق صدر کو الوداع کہنے کے لئے ان کا تابوت ملک کے تمام بڑے شہروں میں لے جایا جائے گا تاکہ سبھی آخری دیدار کر لیں ۔
    5.63کروڑ آبادی کے ساتھ یہ جنوبی افریقہ سے کچھ چھوٹا ہے۔یہ خطہ جرمنوں کی کالونی رہا، جنہوں نے ''جرمن ایسٹ افریقہ‘‘ بنا کر حکمرانی کی۔ جنگ عظیم اول کے بعد ان کی جگہ برطانیہ نے لے لی۔اسے دو حصوں میں 1961ء اور 1963ء میں آزادی ملی تاہم یہ دونوں حصے 1964ء میں مدغم ہو گئے۔ نام کی خوبی یہ ہے کہ یہ دو ممالک کے ناموں کو ملا کر بنایا گیا ہے جس میں ''تن‘‘ Tanganyika اور ''زان‘‘ Zanzibar سے لیا گیا ہے۔ تنزانیہ کی انفرادیت یہاں بولی جانے والی ایک سو کے قریب زبانیں بھی ہیں۔ مرکزی دارالحکومت ڈوڈوما (Dodomaٰ) میں صدارتی طرز حکومت رائج ہے جبکہ قومی اسمبلی اوردیگر دفاتر دار السلام (پرانا دارالحکومت) میں ہیں۔دارالسلام کو مرکزی بندرگاہ اور کاروباری مرکز کا درجہ حاصل ہے۔ اس کی سرحدیں یوگنڈا،کینیا، موزمبیق، برونڈی، روانڈا، کانگواور ملاوی سے ملتی ہیں، یوں جغرافیائی اہمیت بھی کم نہیں۔ افریقہ کا بلند ترین پہاڑی سلسلہ (Mount Kilimanjaro) تنزانیہ کے شمال مشرق میں واقع ہے۔
    تاریخی حوالہ دیکھیں تو یہاں 60لاکھ برس قدیم فاسلز بھی ملے ہیں۔پتھر کے زمانے میں یہاں موجودہ ایتھوپیا سے بھی لوگوں نے نقل مکانی کی یوں یہ قدیم تہذیب کاگھر ہے۔ ترکانا (Turkana) چشمے کے اردگرد رہائش اختیار کی ان کے دو ہزار سے چار ہزار سال پرانے آثار آج بھی ملتے ہیں۔ یہاں سے ملنے والے قدیم ترین آثار برطانوی عجائب گھر میں بھی رکھے گئے ہیں۔دلکش چشموں سے مالا مال یہ ملک سیاحوں کے لئے بڑی کشش رکھتا ہے۔
    اقتصادی ماہرین نے انہیںآئرن اینڈ سٹیل کی پیداوار کو ترقی دینے کا مشورہ دیا ہے۔مقامی باشندوں نے 1500 برس قبل سٹیل انڈسٹری کے لئے 3310ایف درجہ حرارت بنانے کی ترکیب سیکھ لی تھی۔شمال مشرقی تنزانیہ میں سٹیل انڈسٹری کی ترقی میں کافی گنجائش ہے۔خیال کیا جاتا ہے کہ نئی صدر سوگ ختم ہوتے ہی اقتصادی پلان کا اعلان کریں گی ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں