1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

صحت عطا کرنے والے ۴۰ نسخے

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از صدیقی, ‏10 جنوری 2012۔

  1. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    صحت عطا کرنے والے 40 نسخے



    ڈاکٹرسلیم اختر



    صرف پانچ منٹ میں​


    ہم میں سے بیشتر مردوزن سمجھتے ہیں کہ اپنی صحت برقرار رکھنا پہاڑ کھودنے کے مترادف ہے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ چند بنیادی نکات پر عمل کیا جائے، تو انسان خوب اچھی صحت پاسکتا ہے۔ اور یہ نکات آج کی مصروف زندگی میں کچھ زیادہ وقت بھی نہیں مانگتے۔ ذیل میں کچھ ایسے ہی نسخے دیئے جا رہے ہیں جو آپ بہت کم مدت میں انجام دے سکتے ہیں۔ یہ نسخے قدیم و جدید کا بہترین ملاپ اور اس قابل ہیں کہ سنبھال کر رکھے جائیں۔

    ان مفت نسخوں سے فائدہ اٹھائیے اوربیماریاں کوسوں دور بھگادیجیے

    قدرت سے مدد لیجیے

    (۱) ابتدائی طبی امداد لینے کے بعد جلد پر لگے کٹ، جلنے کے زخم اور گھائو جڑی بوٹیوں اور نباتات سے بنے تیل سے جلد بھر جاتے ہیں۔ بہتر یہ ہے کہ ایسے تیلوں میں دس بارہ قطرے میٹھے باداموں کا تیل ملا لیا جائے، یوں ان کی افادیت بڑھ جاتی ہے۔ تاہم اسطوخودوس (لیونڈر) کا خالص تیل براہ راست جلد پر لگایا جا سکتا ہے۔

    (۲) اگر آپ جل جائیں یا جلد پر چوٹ لگے، تو اس پرگھیکوار پیس کر لگایئے۔ اسطوخودوس کا تیل لگانا بھی مفید ہے۔ یہ دونوں قدرتی تحفے زخم جلد بھر دیتے ہیں۔

    (۳) اگر سورج کی تپش سے جلد متاثر ہو، تو گیندے کے پھول کی پنکھڑیاں پیس کر لگائیے۔ گھیکوار کا آمیزہ بھی خوب رہتا ہے۔ چند بار استعمال سے جلد قدرتی حالت میں پلٹ آئے گی۔

    (۴) گرم پانی سے تادیر غسل کرنا جلد کو نقصان پہنچاتا ہے۔ چنانچہ سردیوں میں بھی نیم گرم پانی سے نہایئے اور جلد فارغ ہویئے۔ دراصل گرم پانی نہ صرف جلد کی نمی اڑا دیتا بلکہ قدرتی محافظ خلیے بھی مار ڈالتا ہے۔ لہٰذا زیادہ سے زیادہ دس منٹ نہایئے اور پانی زیادہ گرم نہ کیجیے۔

    (۵) جلد چکنی اور چمک دار بنانے کے لیے زیتون کا تیل لگایئے۔ اس میںشامل نا سیرشدہ (مونو ان سیچو ان ریٹڈ) چکنائی جلد کو دوبارہ نمی فراہم کرتی ہے اور یوں فضول مادہ بھی جنم نہیں لیتا۔ مزید براں یہ آرایشِ حسن کے لیے مستعمل بیشتر تیلوں سے سستا پڑتا ہے۔ جلد ہموار بنانے کے لیے چند قطرے سونے سے قبل چہرے، کہنیوں، گھٹنوں اور ہاتھوں کی پشت پر لگایئے۔

    (۶)بازارمیں کئی کریمیں دستیاب ہیں جو چہرے اور ہاتھوں کی جلد پر نمودار ہونے والی جھریاں سکیڑ دیتی ہیں۔ تاہم ڈرامائی نتیجہ پانے کے لیے ایسی کریم استعمال کیجیے جس میں ریٹینویڈز (Retionoids) شامل ہو۔ یہ وٹامن اے سے ا خذکردہ ایک مادہ ہے جو امریکہ میں کئی کریموں مثلاً ریٹن۔اے (Retin.A) اور رینووا (Renova) میں ملتا ہے۔ یہ مادہ دراصل ہماری جلد کے ایک مادے، کولاجن کی افزائش کرتا ہے۔ کولاجن کے باعث ہی ہماری جلد جھریوں سے نجات پا کر چست اور چمک دار ہوتی ہے۔

    حُسن میں اضافہ کیجیے

    جسمانی و ذہنی انحطاط سے نجات پایئے

    (۸) جدید تحقیق سے یہ دلچسپ انکشاف ہوا ہے کہ اگر کوئی مردوزن کسی باعث ایک رات نہ سو سکے، تو وہ ایک ماہ تک جسمانی و ذہنی انحطاط سے محفوظ رہتا ہے۔ گویا اگر آپ شدید ڈیپریشن سے نجات چاہتے ہیں، تو ایک رات جاگ کر گزاریئے۔ اس عجوبے کی اصل حقیقت محقق نہیں جان سکے لیکن ان کا خیال ہے کہ جاگنے کے باعث انسان کی جسمانی گھڑی نئے سرے سے چل پڑتی ہے ۔ چنانچہ لوگ جسمانی وذہنی انحطاط( ڈیپریشن) سے چھٹکارا پا کر سکون سے سونے لگتے ہیں۔

    (۹) بعض اوقات صبح اٹھتے ہوئے طبیعت سست اور کسلمند ہوتی ہے۔ تب آپ سانس کی مخصوص ورزش کرکے یہ کیفیت ختم کیجیے۔ سب سے پہلے بستر پر یوں لیٹیے کہ سرکنارے پر آجائے۔ پھر ۲ تا ۴ ؍ک لو وزنی کوئی شے مثلاً کتاب یا چینی کا تھیلا دونوں ہاتھوں میں پکڑیئے اور بازو پیچھے لے جایئے، یوں کہ وہ لٹکتے ہوئے فرش سے جا لگیں۔ اب دس بارہ گہرے سانس لیجیے۔ کوشش کیجیے کہ زیادہ سے زیادہ گہرا سانس لیں اور آپ کا سینہ خوب پھول جائے۔ بعد ازاں معمول کے مطابق بستر پر لیٹیے اور پھر دس بار گہرے سانس لیجیے۔ یہ عمل تین بار کیجیے۔ یوں آپ کی پسلیوں اور سینے میں موجود کھینچائو دور ہوجائے گا اور پھیپھڑے آکسیجن سے بھر جائیں گے۔دراصل کئی خواتین و حضرات اس لیے ہلکے جسمانی و ذہنی انحطاط کا نشانہ بنتے ہیں کہ ان کی پسلیاں اور سینہ کھنچائو کا شکار ہوتا ہے۔چنانچہ وہ بذریعہ سانس مناسب آکسیجن نہیں لے پاتے اور وہ انحطاط کاشکار ہوجاتے ہیں۔ مزید براں یاد رکھیئے کہ کمرے میں تازہ ہوا وافر ہونی چاہیے۔

    (۱۰) کبھی آپ گھبراہٹ اور بے چینی میں مبتلا ہوں، تو اپنے پیٹ کے عضلات بھینچیں اور پھر ڈھیلا چھوڑ دیں۔ یہ عمل کئی بار دہرایئے۔ اس کے دو فائدے ہیں۔ اوّل، آپ جس گھبراہٹ کا شکار ہیں، اس (۱۱)

    مختصر مدت کی مالش بھی جسمانی و ذہنی انحطاط (ڈیپریشن) کا شافی علاج ہے۔ ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ جو لوگ ہفتے میں تین بار مختصر مالش کرائیں، وہ جسمانی و ذہنی انحطاط کا کم ہی نشانہ بنتے ہیں۔ مزید براں ضروری نہیں کہ مالشیا تجربے کار ہو، آپ کا کوئی بھی ساتھی مالش کرسکتا ہے۔ ایک بار محض بارہ منٹ کی مالش بھی عمدہ نتیجہ دیتی ہے۔ چناچہ ڈیپریشن زدہ مردوزن ہفتے میں تین بار کم وقتی مالش کرنا معمول بنا لیں۔سردیوں میں اگر دھوپ میں مالش کی جائے ، تو انسان کی ساری تھکن دُور ہو جاتی اور وہ چاق و چوبند ہو جاتا ہے۔یہ ایک آزمودہ نسخہ ہے، تاہم یاد رہے کہ دھوپ تیز (۱۲)گھروں میں دودھیا بلبوں کا استعمال بڑھ رہا ہے اور سورج جیسی شعاعیں خارج کرنے والے ۶۰ و ۱۰۰ واٹ کے بلب متروک ہوچکے، لیکن ان کا کم از کم ایک بڑا فائدہ اب بھی ہے۔ یہ آفتابی بلب دراصل موسم سرما میں سورج کا بہترین نعم البدل ہیں جب دھوپ کا یہ منبع کم ہی نکلتا ہے۔ چنانچہ سورج کی زندگی بخش کرنوں سے محروم ہو کر کئی لوگ جسمانی و ذہنی انحطاط کی ایک قسم، سیڈ (سیزینل ایفکٹیو ڈس آڈر یعنی موسمیاتی اثرانداز خلل) میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ لیکن وہ صبح سویرے، کوئی بھی کام شروع کرنے سے قبل چند منٹ آفتابی بلب کے سامنے گزارلیں تو سیڈ سے محفوظ رہتے ہیں۔مزید براں تحقیق سے یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ موسم سرما میں حاملہ خواتین کچھ وقت آفتابی بلب تلے بیٹھی رہیں، تو وہ جسمانی و ذہنی انحطاط سے محفوظ رہتی ہیں۔ بلکہ ڈیپریشن توڑ ادویہ کا استعمال اور آفتابی بلب تلے بیٹھنا ایک جیسے نتائج دیتا ہے۔ہونی چاہیے۔سے ذہن ہٹ جاتا ہے۔ دوم، یہ پیٹ کی اچھی ورزش ہے۔

    (۱۳) جب کھانا کھا لیں اور پیٹ اچھی طرح بھر جائے، تب خریداری کرنے نکلیے۔ وجہ یہ ہے کہ تب انسان زیادہ کاربوہائیڈریٹ اور چکنائی رکھنے والی غذائوں کی طرف کم ہی متوجہ ہوتا ہے۔ یوں وہ مٹاپا پیدا کرنے والی غذائوں سے بچا رہتا ہے۔

    (۱۴) یہ بڑا کٹھن کام ہے کہ باہر سے کوئی کھانا خرید کر نہ کھایا جائے۔ جو لوگ باہر کے کھانے نہیں کھاتے، کبھی کبھی ان کا بھی بہت جی چاہتا ہے کہ آج گھر کا پکا کھانا نہ کھایا جائے۔ ایسی صورت میں بہترین حکمت عملی یہ ہے کہ ایسا کھانا کھایئے جس میں کم سے کم مسالا جات، تیل اور چینی استعمال ہوئے ہوں۔

    (۱۵) بعض لوگ ڈبا بند غذائیں بصد شوق خریدتے ہیں۔ ان کے لیے مشورہ ہے کہ منجمد پھل، سبزیاں اور گوشت خریدیئے۔ وجہ یہ ہے کہ ڈبا بند غذائیں جلد ہی اپنی غذائیت کھو بیٹھتی ہیں، جبکہ منجمد اشیائے خورونوش پگھلنے تک اپنے وٹامن، معدنیات وغیرہ برقرار رکھتی ہیں۔

    (۱۶) کھانا ہضم کرنے کا ایک سہل طریقہ یہ ہے کہ کھانے کے بعد معقول دبائو سے شکم پر ہاتھ پھیریئے۔ طریق کار یہ ہے کہ پیٹ پر ایک یا دونوں ہاتھ رکھیئے، پھر درمیانی رفتار سے بہ اندازِ گھڑی انھیں دائرے میں گھمایئے۔ دراصل ہماری آنتوں میں کھانا اِسی سمت چکر کھاتے ہوئے سفر کرتا ہے۔

    17جسم انسانی میں کمر ایک اہم جسمانی حصہ ہے کیونکہ اسی میں ریڑھ کی ہڈی واقع ہے۔ لہٰذا اس کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔ صبح سویرے درج ذیل تین ورزشیں کرنے سے کمر صحت مند رہتی ہے۔

    (۱۹) فرش پر یوں بیٹھیں کہ گھٹنے اوپر ہوں لیکن پیر زمین پر جمائے رکھیں۔ اب پیروں کی انگلیاں اس طرح اٹھائیں کہ صرف ایڑی ہی زمین پر رہے۔ اس دوران بالکل سیدھے بیٹھے رہیں۔ کمر بھی سیدھی ہونی چاہیے۔ اس کے بعد اپنی ہتھیلیاں پنڈلیوں کی ہڈیوں پر رکھیں پھر ٹھوڑی اپنے سینے سے لگائیں اور کوشش کریں کہ کولھوں کے مقام سے کمر کو آگے جھکائیں۔ اس حالت میں سعی کیجیے کہ اپنا بالائی جسم زیادہ سے زیادہ گھٹنوں کی سمت جھکا دیں۔ یہ عمل دس بار کریں۔ اگر آپ کی کمر میں درد ہو، تو دن میں ایک بار یہ ورزش کیجیے تاکہ اسے آرام آسکے۔ یہ ورزش خصوصاً ان لوگوں کے لیے مفید ہے جو سارا دن دفتر میں کرسی پر بیٹھے گزارتے ہیں۔

    (۲۰) فرش پر گھٹنے اٹھا کر لیٹ جایئے۔ پائوں زمین پر جمے ہوں۔اب اپنا دایاں گھٹنا سینے کی طرف کیجیے اور پائوں کے گرد کسی پٹی یا ورزشی بینڈ کا حلقہ دیجیے۔ پٹی بائیں ہاتھ میںتھام لیں۔ اس کے بعد ٹانگ بالکل سیدھی اٹھایئے۔ تب پائوں کا رخ چھت کی طرف ہو۔ پھر دائیں ہتھیلی اٹھی ٹانگ کی ران پر رکھیئے اور اسے دبایئے۔ اسی دوران پٹی کھینچ کر ٹانگ پر دبائو بڑھایئے۔ اسی حالت میں ۳ ۰؍سیک نڈرہیے۔ پھر ڈھیلا چھوڑ دیں۔ یہ عمل تین باردہرایئے۔ بعدازاں بائیں ٹانگ کے ساتھ بھی یہی عمل کیجیے۔

    (۲۴) اگر آپ کو سردی کے باعث فلو ہو جائے، تو فوراً ایک پورا پیاز کھا لیجیے۔ یہ فلو کو ابتدا ہی میں روک دے گا۔ دراصل پیاز میں ایک خاص مادہ، ایسین ہوتا ہے، یہ نظام مامون کو تقویت پہنچاتا اور فلو کے اثرات کی شدت کم کرتا ہے۔مزیدبراں پیاز کاٹتے وقت خارج ہونے والے تیز مادے ہماری آنکھوں اور ناک سے پانی جاری کردیتے ہیں۔ یوں نہ صرف جما ہوا مواد نکلتا ہے بلکہ فلو کے وائرس بھی جڑ پکڑنے سے قبل باہر نکل جاتے ہیں۔ اگر آنکھوں سے آنسو نکالنا مقصود نہیں، تو لہسن یا اس کا کیپسول کھالیجیے۔

    (۲۵) اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کی خوراک غذائیت سے بھرپور نہیں، تو روزانہ ملٹی وٹامن کی گولی کھا لیجیے۔

    (۲۶) موسم سرما میں مالٹا، کینو، مسمّی وغیرہ استعمال کیجیے۔ ان میں بائیو فلاونوئیڈز مادہ ملتا ہے۔ یہ نظام مامون مضبوط کرتا اور جلد صحت یاب ہونے میں مدد دیتا ہے۔ یہ پھل وٹامن سی بھی خوب زیادہ رکھتے ہیں۔

    (۲۷) وٹامن سی، ای اور بیٹاکیروٹین ضدتکسیدی (Antioxidants) مادے بھی ہیں یعنی وہ ہمارے جسم میں جنم لینے والے زہریلے خلیے مارتے ہیں۔ یہ مادے کئی پھلوں اور سبزیوں میں ملتے ہیں۔ لیکن ضروری ہے کہ سبزیاں ہلکی حرارت میں پکائی جائیں تاکہ یہ قیمتی مادے ضائع نہ ہوں۔

    (۲۸) گلوٹیتھون (Gluetathione) وہ اہم ضدتکسیدی مادہ ہے جو امراض کے خلاف نظام مامون کا دفاع قوی کرتا ہے۔ یہ ساگ، گوبھی، کرم کلا اور اسی قبیل کی سبزیوں اور تربوز میں ملتا ہے۔

    (۲۹) کوریسٹن (Quercetin) بائیو فلاونویڈ کی ایک قسم ہے۔ یہ سست نظام مامون کو متحرک کرتا ہے۔ یہ مادہ بندگوبھی، ترنجی پھلوں اور پیاز میں پایا جاتا ہے۔

    (۳۰) نظام مامون کو تقویت پہنچانے والا ایک اہم معدن جست بھی ہے۔ یہ بیماریوں کے خلاف ڈھال بنتا ہے۔ جست سے بھرپور غذائوں میں کستورا مچھلی، انڈے، مغز اور سالم اناج شامل ہیں۔

    (۳۱) سگریٹ نوشی چھوڑ دیجیے۔ ابھی اور اسی وقت! کیا آپ موت کا انتظار کررہے ہیں؟

    (۳۲) تیز پیدل چلیے۔ روزانہ ۳۰؍منٹ تیز پیدل چلنا صحت پر خوشگوار اثر مرتب کرتا ہے۔

    (۳۴) چائے پیجئے لیکن معتدل مقدار میں۔ چائے ہماری یادداشت کی قوت بڑھاتی اور ہمارے ارتکاز میں اضافہ کرتی ہے۔

    (۳۵) دوست سے گفتگو کیجیے۔ ٹیلی فون یا آمنے سامنے باتیں کرنے سے انسان ہلکا پھلکا ہوجاتا ہے۔

    (۳۶) ہفتے میں دو بارمچھلی کھایئے۔

    (۳۷) دن میں پانچ منٹ تنہائی میں بیٹھیے۔ اس دوران آنکھیں بند کرکے گہرے سانس لینے کی مشق کیجیے۔

    (۳۸) کوشش کیجیے کہ تازہ خوراک کھائیں۔ خصوصاً ڈبوں میں محفوظ غذا سے احتراز کیجیے۔

    (۳۹) رات کو بھرپور نیند لیجیے۔ اچھی طرح سونے سے ہمارے بدن میں ہوئی توڑپھوڑ کی مرمت ہوجاتی ہے۔

    (۴۰) ہاتھ دھویئے۔ دن میں اکثر ہاتھ دھونے سے انسان کئی جراثیم سے بچا رہتا ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں