1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

صحبتِ غیر میں جایا نہ کرو - ولی دکنی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مبارز, ‏29 اپریل 2010۔

  1. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    غزل
    (ولی دکنی - ولی الدین رحمتہ اللہ علیہ)

    صحبتِ غیر میں جایا نہ کرو
    درد مندوں کو کڑہا یا نہ کرو

    حق پرستی کا اگر ہے دعویٰ
    بے گناہوں کو ستایا نہ کرو

    اپنی خوبی کے اگر ہو طالب
    اپنے طالب کو جلایا نہ کرو

    ہے اگر خاطر عشاق عزیز
    غیر کو شکل دکھایا نہ کرو

    ہم کو برداشت نہیں غصہ کی
    بے سبب غصہ میں آیا نہ کرو

    مجھ کو ترشی کا ہے پرہیز صنم
    چین ابرو کی دکھایا نہ کرو

    دل کو ہوتی ہے صنم بے تابی
    زلف کو ہاتھ لگایا نہ کرو

    نگہِ تلخ سے اپنی ظالم
    زہر کا جام پلایا نہ کرو

    پاکبازوں میں ولی ہے مشہور
    اُس سے چہرے کو چھپایا نہ کرو
     
  2. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: صحبتِ غیر میں جایا نہ کرو - ولی دکنی

    واہ بہت خوب

    بہت شکریہ مبارز جی
     
  3. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: صحبتِ غیر میں جایا نہ کرو - ولی دکنی

    آپ کا بھی بیحد شکریہ خوشی جی۔۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں