1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شور کرنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے وصی ظفر کو گرفتار کرنے کا حکم دیدیا ۔

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏4 جولائی 2013۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    شور کرنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے وصی ظفر کو گرفتار کرنے کا حکم دیدیا‘وصی ظفر نے غیر مشروط معافی مانگ کر جان چھڑائی
    اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بچوں کی حوالگی کے مقدمہ کی سماعت دوران عدالتی آداب کو ملحوظ نہ رکھنے پر سابق وفاقی وزیر قانون وصی ظفر کو توہین عدالت کے الزام میں گرفتار کرنے کا حکم جاری کردیا تاہم غیر مشروط معافی مانگنے پر عدالت نے گرفتاری کا حکم واپس لیتے ہوئے انہیں بچے آج عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔ مسماة امبر عابد نے عدالت میں دائر رٹ میں موقف اختیار کیا تھا کہ ان کی شادی سابق وفاقی وزیر قانون وصی ظفر کے بیٹے وقار وصی ظفر سے ہوئی جن سے ان کے تین بچے ہیں۔ وقار وصی ظفر نے 13 جون کو سائلہ کو طلاق دیدی اور ماہ نور اور شرجیل ان سے چھین لئے جبکہ ایک ماہ کی بچی سائلہ کے پاس ہے۔ انہوں نے عدالت عالیہ سے استدعا کی تھی کہ بچے ان کے حوالے کرنے کا حکم دیا جائے۔ ابتدائی سماعت پر فاضل عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے تین جولائی کو دونوں بچے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ بدھ کو سماعت کے موقع پر سابق وفاقی وزیر قانون وصی ظفر عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور بتایا کہ انہیں عدالت کا نوٹس ابھی موصول نہیں ہوا۔ اس پر فاضل عدالت نے ان سے استفسار کیا کہ پھر آپ کیسے آگئے ہیں۔ وصی ظفر نے کہا کہ وہ محض اطلاعات کی بناءپر عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالتی استفسار پر انہوں نے بتایا کہ دونوں بچے اس وقت بہت دور ہیں اس لئے انہیں پیش کرنا ممکن نہیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ ہم نے آپ کو نہیں بچوں کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ آج جمعرات کو بچے عدالت میں پیش کئے جائیں۔ سابق وفاقی وزیر وصی ظفر نے اس موقع پر کہا میں عام شہری کی حیثیت سے عدالت میں پیش ہوا ہوں اور عدالت کا رویہ میرے ساتھ ٹھیک نہیں۔ کوئی حکمنامہ جاری کرنے سے پہلے عدالت میری بات سنے۔ اس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے عدالتی آداب کو ملحوظ خاطر نہ رکھنے پر برہمی کا اظہار کیا اور وصی ظفر کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا تاہم کچھ دیر بعد غیر مشروط معافی مانگنے پر عدالت نے انہیں معاف کرتے ہوئے مذکورہ حکم جاری کردیا۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں