1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شمالی علاقےمکمل خودمختار۔نیانام گلگت بلتستان

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏30 اگست 2009۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    شمالی علاقوں کو مکمل خودمختاری، نیا نام گلگت بلتستان، پوری صوبائی حیثیت نہیں دے سکتے، وزیراعظم


    اسلام آباد(نمائندہ جنگ )شمالی علاقوں کو مکمل سیاسی خود مختاری دے دی گئی ہے اور شمالی علاقوں کا نیا نام گلگت بلتستان ہو گا۔ وفاقی حکومت آرٹیکل 55 کے تحت گلگت بلتستان کو فنڈز دے گی۔ وفاقی کابینہ نے نئے گلگت بلتستان امپاورمنٹ اینڈ سیلف گورننس آرڈیننس 2009 کی متفقہ طو رپر منظوری دیدی۔ وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو وزیراعظم سیدیوسف رضا گیلانی کی صدارت میں ہوا، وزیراعظم نے بعد میں وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ اور اطلاعات کے وزیر مملکت صمصام علی بخاری کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب کیا۔اس موقع پر وزیر اعظم نے واضح کیا کہ علاقے کو پوری صوبائی حیثیت نہیں دی جا سکتی۔ اُنہوں نے آرڈیننس کی خاص خاص باتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شمالی علاقوں کا نیا نام گلگت بلتستان ہو گا۔ اُنہوں نے کہاکہ گلگت بلتستان کا ایک گورنر ہو گا جس کا تقرر صدر مملکت کریں گے۔ ابتدائی طور پر وفاقی وزیر برائے امورکشمیر اور شمالی علاقہ جات قمرالزماں کائرہ کو گورنر مقرر کیا گیا ہے، وہ نومبر میں علاقے کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات تک کشمیر اور شمالی علاقوں کے قائم مقام گورنر کے فرائض سر انجام دیں گے۔ گلگت بلتستان میں ایک وزیر اعلیٰ بھی ہو گا جس کا انتخاب گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کرے گی۔ چھ وزراء اور دومشیر ان کی کابینہ میں شامل ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ قانون ساز اسمبلی 24ارکان پر مشتمل ہو گی جن کا انتخاب براہ راست ہو گا اِس کے علاوہ چھ نشستیں خواتین اور تین نشستیں ٹیکنوکریٹس کیلئے مخصوص ہوں گی۔اس طرح ایوان میں ارکان کی مجموعی تعداد33 ہوجائیگی،گلگت بلتستان کونسل اور قانون ساز اسمبلی کو مالی طور پر باختیار بنایا جائے گا اور اس کیلئے ایک فنڈ قائم کیا جائے گا۔ علاقے کے بجٹ کی گلگت بلتستان اسمبلی منظوری دے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ گلگت بلتستان کیلئے الگ چیف الیکشن کمشنر اور آڈیٹر جنرل مقرر کیا جائے گا اور سرکاری ملازمتوں کی بھرتی کیلئے علیحدہ پبلک سروس کمیشن قائم ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ فیصلے سے پہلے میں نے تمام متعلقہ فریقین اور بڑی سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ چیف جج کی تقرری چیئرمین کونسل‘ وزیراعظم‘ گورنر کی ایڈوائس پر کریں گے۔ چیف کورٹ میں تین سے پانچ جج ہوں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ آئین کے تحت گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ نہیں دیا جا سکتا۔ آئین کے اندر رہتے ہوئے ہم نے انہیں مکمل بااختیار بنا دیا ہے اوراس فیصلے کی کابینہ نے متفقہ منظوری دے دی ہے۔ اسے پارلیمنٹ میں لے جانے کی ضرورت نہیں ہے ۔ وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہاکہ کابینہ کے بعض فیصلوں پر فوری عمل در آمد ہو گا اور تمام فیصلے صدر کی منظوری کے بعد نافذ العمل ہوں گے۔ صدر آرڈیننس کی منظوری دیں گے جو 1994 کے ایل ایف او کی جگہ لے گا۔


    بحوالہ : جنگ نیوز ۔
     
  2. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    اچھا فیصلہ ہے۔ شمالی علاقہ جات پر حکومتوں کی توجہ بہت کم رہی ہے۔ بہتر تھا کہ اسے ایک صوبہ بنادیا جاتا۔

    شمالی علاقہ جات خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہیں لیکن یہاں سیروسیاحت کے فروغ کے لئے کچھ خاص اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    راشد بھائی ۔ اس لحاظ سے تو فاٹا ، سرائیکی خطہ وغیرہ کے لوگ بھی عرصہ دراز سے اپنے حقوق کی آواز اٹھا رہے ہیں۔ صوبائی تقسیم کا حق تو ان سب کو ملنا چاہیے۔

    صرف ایک خاص خطے پر نظر کرم کیوں ؟؟؟؟؟
     
  4. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    سرائیکی علاقہ کا حق ہے کہ اسے صوبہ بنادیا جائے لیکن اصل مسئلہ یہ ہے کہ اس علاقے میں جاگیرداری نظام موجود ہے اگر یہ صوبہ بن بھی گیا تو پھر بھی ترقی نہیں کرسکے گا۔ کیونکہ وہاں جاگیردار، وڈیرے، سردار ہی وزیر اور گورنر بنیں گے جس سے یہ علاقہ مزید بدحالی کا شکار ہوگا۔ میں خود راجن پور اور ڈیرہ غازیخان میں دیکھ چکاہوں کہ وہاں سکولوں میں جاگیرداروں کی بھینسیں اور بکریاں بندھی ہوئی ہیں۔ پہلے اس علاقے میں کچھ ڈویلپمنٹ کرواکر پھر صوبہ بنایا جائے۔

    اسی طرح فاٹا کو بھی صوبہ بنانا چاہئے یہ بھی‌ضروری ہے۔
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    راشد بھائی ۔ بلتستان کے جس علاقے کو صوبہ بنایا گیا ہے وہاں کیا ایسا معاملہ نہیں ہے ؟
    خود پنجاب کے دیہی علاقوں میں جاگیردارانہ نظام ہے، سرحد، سندھ ہر جگہ پر ہی ہے۔ میرا خیال ہے اگر پاکستانی عوام کے اندر " قومیت " اور "ملی یکجہتی" ہو تو پھر 20 صوبے بنا دینے میں بھی کوئی حرج نہیں ہونا چاہیے۔
     
  6. عباس حسینی
    آف لائن

    عباس حسینی ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2009
    پیغامات:
    392
    موصول پسندیدگیاں:
    23
    ملک کا جھنڈا:
    سلام نعیم بھائ۔ ۔ ۔ ۔سب سے پھلے آپ جناب کا شکریہ ادا کروں گا کہ آپ نے ھمارے گلگت بلتستان کی خبر کو یھاں بزم میں جگہ دی اور مناسب اپنے تجزئیوں سے بھی آگاہ فرمایا۔

    اتفاق ایسا ھوا کی آپ کی یہ شرکت آج پڑھ رھا ھوں۔

    میرا ذاتی تعلق بلتستان کے شھر سکردو سے ھے۔ اس علاقے کے بارے جو پوچھنا ھو آپ مجھ سے پوچھیے!!!

    پاکستان کے باقی تمام لوگوں کے برعکس اس علاقے کے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت 1948 میں اس علاقے کو ڈوگرہ راج سے آزاد کرایا تھا اور بغیر کسی شرط کے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا تھا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ورنہ شاید یہ علاقہ بھی آج بھارت کے قبضے میں ھوتا۔۔۔۔۔۔۔۔

    لیکن افسوس کے ساتھ کھنا پڑتا ھے کہ اتناعرصہ گزرنے کے باوجود پاکستانی حکمرانوں‌ بلکہ عوام تک کی توجہ اس علاقے کی طرف نھیں ھے۔ اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود اس علاقے کے لوگوں کو پاکستان نے اپنا صحیح شھری تسلیم نھیں کیا۔۔۔ آج تک پاکستان کی قومی اسمبلی او سینٹ میں ھم اپنے حقوق کی آواز بلند نھیں کر سکتے۔۔ ۔ ۔ بلکہ پاکستان کے کسی اور علاقے کے وزیر امور کشمیر یا گورنر نامی شخص ھم پر مسلط کیا جاتا ھے ۔۔ ۔ اور سارے اختیارات اس کے ھاتھ میں تھما دیا جاتا ھے۔ ۔ ۔

    نعیم بھائ یھاں کے لوگ بھت پر امن ھے ۔۔ ۔ ۔ ھم پاکستان کے ان علاقے کے لوگوں کی طرح نھیں ھے جو کچھ ھی زیادتی پر ملک سے علحیدگی چاھتے ھٰیں حتی کہ اپنا الگ پرچم لھراتے ھیں اور قومی ترانہ تک پڑھنا چھوڑ دیتے ھیں۔۔۔۔۔۔۔
    ھم ھمیشہ کھتے ھیں کہ ھم پاکستانی ھیں‌اور رھیں‌گے۔ ۔ ۔

    اس علاقے کی اھمیت کے لیے یھی کافی ھے۔۔ ۔
    1۔k2 یھاں ھے۔
    2۔ دفاعی لحاظ سے نھایت اھم محاز سیاچن یھاں ھے۔
    3۔ چین کو پاکستان سے زمینی راستہ اسی علاقے سے جاتا ھے۔
    4۔یہ علاقہ قدرتی حسن اور خوبصورتی سے مالامال ھے۔ ۔ ۔ جن سے حکومت لاکھوں‌ڈالر سالانہ کما سکتی ھے۔
    5۔دریا ئے سندھ یھاں سے گزرتا ھے۔۔ ۔ ۔

    اور آپ کی اس بات کا بھی جواب دینا چاھوں گا کہ یھاں‌گلگت بلتستان میں کوئ جاگیرانہ یا چودھرانہ نظام نھیں۔ ۔ ۔ ۔لوگ آپس میں امن اور بھائ چارہ سے رھتے ھیں۔!!!!
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم عباس حسینی بھائی ۔
    اس پیغام کا بہت شکریہ ۔
    آپ نے واقعی بہت قابل قدر اور اہم باتیں بتائیں۔
    اللہ پاک ہمارے ملک کے چپے چپے کو سلامت رکھے اور ہم سب کو متحد ہوکر اسکی حفاظت کرنے کی توفیق دے۔ آمین
     
  8. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    ساری بات اہلیت کی ہے۔
    اگر قابل اور مخلص قیادت ہو تو گلگت بلتستان، وادی سون سکیسر، سوات، کلر کہار وغیرہ کو سونٹرز لینڈ بناسکتی ہے۔ اگر نااہل قیادت ہوتو سوئٹرزلینڈ کا بیڑہ غرق کرسکتی ہے۔
    شمالی علاقہ جات میں مجھے کافی مرتبہ جانے کا اتفاق ہوا ہے۔ یہاں کے لوگ واقعی مخلص اور خوش اخلاق ہیں
     
  9. عباس حسینی
    آف لائن

    عباس حسینی ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2009
    پیغامات:
    392
    موصول پسندیدگیاں:
    23
    ملک کا جھنڈا:
    اور ھاں نعیم بھائ شاید ایک بات سن کر حیران ھو جائے ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔
    میں نے سنا تھا (البتہ مجھے حقیقی علم نھیں۔ ۔ ۔ ۔کہ بھارت نے اپنی لوک سبھا میں‌گلگت بلتستان کے لیے کچھ سیٹیں‌مختص‌کی ھوئ ھیں۔ ۔ ۔جو کہ 1948 سے آج تک خالی چلی آرھی ھیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔جبکہ پاکستان میں‌ھم شامل ھونے کے باوجود آج تک ھماری اسمبلی میں کوئ جگہ نھیں!!!!!!! بلکہ بعض دفعہ تو ھمارے حکمران پھلے سے وقت دینے کے باوجود ھمارے نمائندوں‌سے ملاقات تک کرنے سے انکار کرتے ھیں!!!
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    یہ معلومات بھی میرے لیے نئی اور حیرت انگیز ہیں۔۔
     
  11. عباس حسینی
    آف لائن

    عباس حسینی ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2009
    پیغامات:
    392
    موصول پسندیدگیاں:
    23
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائ ایک اور اھم بات کی اس علاقے میں کئ ڈیمز بھی بن رھے ھیں‌ جو پاکستان کی پانی اور بجلی کی ضروریات پوری کر سکتے ھیں۔۔
    1۔ دیامر بھاشا ڈیم
    2۔ بونجی ڈیم
    3۔ سدپارہ ڈیم
    ابھی یھاں 12 نومبر کو الیکشن ھونے ھیں جس کے لیئے کاغذات جمع ھو گئے ھیں اور ھر نمائندہ pppکے ٹکٹ کے لیے کوشاں‌ھے کیونکہ انھیں‌معلوم ھے کہ اگلی حکومت یھاں‌ان کی ھی ھونے ھے۔ ۔ ۔البتہ حالیہ پیکیج کی حقیقت کا علم انتخابات کے بعد ھی معلوم ھوگا کہ اس میں‌عوام کو کتنا بااختیار بنایا گیا ھے؟؟؟
     
  12. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اسے بھی آزاد کشمیر کی طرح خودمختاری دینی چاہئے۔ گورنر، وزیراعلٰی، وزراء اسی علاقے سے ہونے چاہئے۔ کائرہ کو گورنر بنانے کا مقصد اس علاقے پر پیپلزپارٹی کا تسلط قائم کرنا ہے۔
     
  13. عباس حسینی
    آف لائن

    عباس حسینی ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2009
    پیغامات:
    392
    موصول پسندیدگیاں:
    23
    ملک کا جھنڈا:
    جی ماھر صاحب آپ واقعی ماھر لگتے ھیں۔۔ ۔
    یھاں کی عوام کا بھی یھی مطالبہ تھا کہ یا تو آزاد کشمیر طرز کا سیٹ اپ دیا جائے یا ملک کا پانچواں صوبہ بنایا جاوے۔ ۔۔ ۔
    لیکن ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ العوام کالانعام کی بات کون سنتا ھے۔ ۔ ۔ ۔
     
  14. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    جب حکومت نے گلگت بلتستان کے لئے نظام تشکیل دیا تھا تو سب سے زیادہ تنقید آزاد کشمیر سے آئی تھی کہ یہ مسئلہ کشمیر سے دستبردار ہونے کی سازش ہے۔ ہمارے ہاں کوئی بھی نظام آتا ہے تو تنقید کی زد میں‌آجاتا ہے۔دوسرا پیپلزپارٹی کی حکومت نے اسے پارلیمنٹ میں‌پیش نہیں‌کیا۔ اگر پارلیمنٹ میں پیش ہوجاتا تو بہت سی اچھی تجاویزآجاتی اور اسے امپرو کیا جاسکتا تھا۔ حکومت پارلیمنٹ کو تو سپریم کہتی ہے لیکن اہم مسائل کو پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا جاتا بلکہ اسے صدر خود ہی منظور کردیتے ہیں۔
     
  15. عباس حسینی
    آف لائن

    عباس حسینی ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2009
    پیغامات:
    392
    موصول پسندیدگیاں:
    23
    ملک کا جھنڈا:
    جی بالکل ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔لیکن حکومت نے تمام پارٹیوں کو اعتماد میں تو لیا تھا۔ ۔ ۔

    جھاں تک تعلق ھے آزاد کشمیر والوں کے اعتراض کا تو یہ بالکل بے جا ھے۔ ۔

    آج ان کو یاد آرھاھے کہ گلگت بلتستان ان کا حصہ ھے ۔ ۔ ۔ جب یہ اسمبلی اور وزارتوں‌ کے مزے لوٹ رھے تھے اس وقت کیوں یاد نھیں آیا۔۔ ۔ ۔

    اس علاقے کو یھاں کی غیور عوام نے اپنی مدد آپ کےتحت آزاد کر کے بغیر کسی شرط کے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا تھا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کشمیریوں نے ھمارے حقوق کے بارے آج تک ایک لفظ نھیں بولا۔ ۔ ۔اور اپنا حصہ ھونے کے جھوٹے دعوے کر رھے ھیں۔۔ ۔ ۔
     
  16. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    میرا خیال ہے کہ اس قانون میں ابھی کئی تبدیلیاں آئیں گی لیکن پیپلزپارٹی کے دور میں نہیں۔۔۔۔
    کیونکہ پیپلزپارٹی نے جو قانون بنایا ہے اپنی مفاد کو سامنے رکھ کر بنایا ہے

    بہت سی تبدیلیاں ہونا ابھی باقی ہے جیسے ق لیگ نے اسے مکمل صوبہ بنانے کی سفارش کی ہے جیسے باقی صوبے ہیں ان کا یہ موقف بھی میری نظر میں تو ٹھیک ہے۔

    لیکن یہ چیز بہت اہم ہے کہ پورے علاقہ میں صرف قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی ہے اس کے علاوہ کوئی یونیورسٹی نہیں جبکہ حکومت نے فنڈز کا رونا روکر پاکستان میں نئی یونیورسٹی بنانے پر پابندی لگادی ہے۔ جبکہ کئی یونیورسٹیاں‌جو مشرف دور میں پلان ہوئی تھیں یا بن رہیں تھیں۔ ان منصوبوں کو روک دیا ہے جیسے ساہیوال یونیورسٹی، یونیورسٹی آف انجینرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ملتان، خواجہ فرید یونیورسٹی راجن پور، یونیورسٹی برائے خواتین بہاولپور وغیرہ۔

    ہونا یہ چاہئے تھا کہ جیسے ہی قانون بنایا تھا ساتھ ہی پیکیج کا اعلان کردیتے جس میں ایک یونیورسٹی ، ٹیکنیکل ٹریننگ کالج، میڈیکل کالج، ایک آدھ ہسپتال وغیرہ۔

    کسی بھی جگہ سیاسی کنٹرول حاصل کرنے کے لئے ترقیاتی کام ضروری ہیں۔ پیپلزپارٹی نے تو اپنے علاقوں نواب شاہ، لاڑکانہ میں بھی کئی ترقیاتی منصوبے ترک کردئیے ہیں جس کا جواز یہ ہے کہ ان کے پاس پیسے نہیں ہیں۔
     
  17. عباس حسینی
    آف لائن

    عباس حسینی ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2009
    پیغامات:
    392
    موصول پسندیدگیاں:
    23
    ملک کا جھنڈا:
    جی ماھر بھائ میں‌آپ کی بات سے اتفاق کرتاھوں ۔ ۔ ۔ ۔کی ترقیاتی کام بھت ضروری ھے۔ ۔

    مشرف دور میں اس علاقے کے اٹھارہ بیس لاکھ باسیوں کے لئے جو بجٹ منظور ھوا تھا وہ صرف چار ارب روپے تھے۔ ۔۔

    اب پیپلز پارٹی نے بڑھا کر آٹھ دس لاکھ تک پھنچا دیا ھے ۔۔ ۔ ۔ ۔لیکن ابھی یہ بھی نا کافی ھے ۔۔۔

    خصوصا سیا حت کے حوالے سے ان علاقوں میں بڑے مواقع ھیں!!
     
  18. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    عباس بھائی میرا نام راشد ہے ماہر میرا ٹائٹل ہے جو ہزار پوسٹ مکمل ہونے کے بعد ملا ہے۔:happy:

    آٹھ دس لاکھ یا‌آٹھ دس ارب؟

    اگر اسے بھی صحیح طریقے سے استعمال کریں اور اللوں تللوں میں‌خرچ نہ کریں تو کافی کام ہوسکتے ہیں۔

    لیکن سیاحت کے لئے بجٹ ضروری ہے۔ میں جب ان مقامات پر جاتا ہوں تو ان کی خوبصورتی دیکھ کر رشک ہوتا ہے لیکن سہولیات نہ ہونے پر افسوس۔ بدقسمتی ہے ہمارا وزیر سیاحت مولانا عطاء الرحمان ہے جسے سیاحت کا کچھ پتہ نہیں۔

    پاکستان میں سیروسیاحت ایک صنعت بن سکتی ہے اور بہت سے مقامات ایسے ہیں جہاں کام کرکے سیروسیاحت کوفروغ دیا جاسکتا ہے۔ ہمارے ملک میں کئی سوئٹرزلینڈ بن سکتے ہیں۔
     
  19. عباس حسینی
    آف لائن

    عباس حسینی ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2009
    پیغامات:
    392
    موصول پسندیدگیاں:
    23
    ملک کا جھنڈا:
    سلام راشد احمد صاحب ۔۔۔ ۔ ۔ معذرت میں آپ کو غلطی سے ماھر لکھتا رھا۔۔۔۔ ۔ ۔لیکن آپ حقیقی معنوں میں ماھر ھی ھیں۔ ۔ ۔

    بات آپ کی بالکل صحیح‌ھے کہ سفری اور رھائشی سھولیات نہ ھونے کے برابر ھیں۔ ۔ ۔اور اس کے علاوہ ان جگھوں‌کی حکومت تشھیر بھی نھیں‌کرتی۔ ۔ ۔ ورنہ۔ ۔ ۔ ۔

    اور واقعی وزیر سیاحت ایسے بندے کو ھونا چاھیے جو ساحت کا ذوق رکھتا ھو۔ ۔ ۔ ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں