1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شرک کا لُغوی معنی

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از جنید آذر, ‏22 فروری 2016۔

  1. جنید آذر
    آف لائن

    جنید آذر ممبر

    شمولیت:
    ‏9 فروری 2016
    پیغامات:
    17
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    ملک کا جھنڈا:
    حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی امت کے شرک میں مبتلا ہونے کا خدشہ ظاہر نہیں فرمایا، اس کا معنی یہ ہر گز نہیں کہ کوئی فرد شرک نہیں کرے گا بلکہ من حیث الکل شرک جیسے ظلمِ عظیم سے امت محفوظ رہے گی۔ (انشاء الله )

    لفظِ ’’شرک‘‘ شرکت سے بنا ہے جس کے معنی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی ذات یا اس کی صفات میں اوروں کو شریک مانا جائے۔

    صاحبِ لسان العرب لکھتے ہیں:
    ’’شِرْکَۃٌ اور شَرِکَۃٌ کا معنی دو شریکوں کا ایک چیز میں ملنا ہے۔ جیسے کہا جاتا ہے کہ ہم شریک ہوئے یعنی آپس میں ہماری شراکت ہوئی اور دو شخص باہم شریک ہوئے یعنی دونوں میں شراکت ہوگئی اور ایک دوسرے کے ساتھ شریک بن گیا۔‘‘
    1. ابن منظور، لسان العرب، 10: 448
    شرک کا شرعی اور اصطلاحی مفہوم
    ائمہ علم الکلام اور ائمہ لغت نے شرک کا شرعی و اصطلاحی مفہوم درج ذیل الفاظ میں بیان کیا ہے:

    1۔ علامہ سعد الدین تفتازانی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:
    ’’مجوس کی طرح کسی کو واجب الوجود سمجھ کر الوہیت میں شریک کرنا یا بتوں کی پوجا کرنے والوں کی طرح کسی کو مستحق عبادت سمجھنا، اشراک کہلاتا ہے۔‘‘
    1. تفتازانی، شرح عقائد نسفی: 61
    2۔ صاحبِ لسان العرب علامہ ابنِ منظور افریقی لکھتے ہیں:
    ’’جب یہ کہا جاتا ہے کہ فلاں نے اللہ تعالیٰ سے شرک کیا تو اس کا معنی یہ ہوتا ہے کہ اس نے کسی اور کو اللہ تعالیٰ کے ملک اور سلطنت میں شریک بنا دیا جبکہ اللہ تعالیٰ اس سے بلند وبرتر ہے، اور شرک کے معنی یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت میں کسی کو شریک ٹھہرایا جائے حالانکہ اللہ تعالیٰ کی ذات شریکوں اور ہمسروں سے پاک ہے،. .. کیونکہ وہ ذات واحد ہے نہ اس کا کوئی شریک ہے نہ اس کی کوئی نظیر اور نہ مثل۔ ‘‘
    1. ابن منظور، لسان العرب، 10: 449
    ہمارے عہد میں جہاں اور تصوراتِ دین خلط ملط اور گڈ مڈ ہوئے وہاں بنیادی عقائد اِسلام بھی متاثر ہوئے ہیں۔ ایمانیات کے باب میں توحید اور شرک کے ضمن میں بہت سے ابہام و التباس، مغالطے اور وساوس در آئے ہیں۔ بعض لوگوں نے بہت سی غلط فہمیاں اور عجیب و غریب قسم کے شکوک و شبہات لوگوں کے ذہنوں میں پیدا کئے ہیں۔ اِس لئے امت میں شدید ٹکراؤ اور اُلجھاؤ کی کیفیت پائی جاتی ہے۔ ایسے لوگوں کے ہاں فکری وحدت اور تصوراتی واضحیت کا سخت فقدان پایا جاتا ہے جسے دور کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ چنانچہ اِس کتاب میں اِسی بنیادی ضرورت کو پورا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ ایک بدیہی حقیقت ہے کہ عمل اگر کمزور ہو تو اِس کا علاج آسان ہے لیکن جب عقیدہ میں طرح طرح کے ابہام اور التباس پیدا کر دئیے جائیں تو پھر فکری وحدت کا برقرار رہنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اُمتِ مسلمہ کے خصائص میں سے ایک یہ ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اِس کے لئے یہ خوشخبری دی ہے کہ اُمت مسلمہ کی اصل آزمائش مال و زر کی حرص و ہوس سے ہو گی لیکن یہ شرک میں مبتلا نہیں ہوگی۔ یہی وجہ ہے کہ باقی بگاڑ اور نقائص اپنی جگہ گھمبیر کیوں نہ ہوں مجموعی طور پر اُمت مسلمہ شرک سے محفوظ ہے۔

    حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:۔
    ’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شہداء اُحد کی نمازِ جنازہ پڑھی، پھر آپ نے مبنر پر رونق افروز ہوکر اس طرح نصیحت فرمائی جیسے کوئی زندوں اور مردوں کو نصحیت کر رہا ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں حوض پر تمہارا پیش رو ہوں گا اور اس حوض کا عرض اتنا ہے جتنا مقام اَیلہ سے لے کر جحفہ تک کا فاصلہ ہے، مجھے تمہارے متعلق یہ خدشہ تو نہیں ہے کہ تم (سب) میرے بعد مشرک ہو جاؤ گے لیکن مجھے تمہارے متعلق یہ خدشہ ہے کہ تم دنیا کی طرف رغبت کرو گے اور ایک دوسرے سے لڑکر ہلاک ہو گے۔

    ’’حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے اس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آخری بار منبر پر دیکھا تھا۔‘‘
    1. مسلم، الصحیح،کتاب الفضائل، باب إثبات حوض نبینا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم و صفاتہ، 4: 1796، رقم: 2296
    یہ بات ذہن نشین رکھنے والی ہے کہ حضرت عقبہ بن عامر معروف صحابئ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مروی یہ حدیث دراصل حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آخری خطبہ کی روایت ہے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کوئی خطبہ، کوئی باقاعدہ وعظ اور خطاب منبر پر نہیں فرمایا۔ اس اعتبار سے یہ روایت اور بھی اہمیت اختیار کر جاتی ہے اور اس میں بیان کیے گئے مضامین کی حجیت مزید مسلم ہو جاتی ہے۔

    واللہ عالم
     
    آبی ٹوکول، الکرم اور نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں