1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شاہ نیاز بریلوی کا معرفانہ کلام

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏30 اکتوبر 2013۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    عشق میں آ عجب مزا دیکھا
    خویش و بیگانہ آشنا دیکھا

    نکتۂ این ما سے واقف ہو
    چہرۂ یار جا بجا دیکھا

    بلکہ یہ بولنا تکلف ہے
    ہم نے اُس کو سنا ہے یا دیکھا

    دیکھتا آپ ہی سنے ہے آپ
    نہ کوئی اُس کا ماسوا دیکھا

    دید اپنی کی تھی اُسے خواہش
    آپ کو ہر طرح بنا دیکھا

    صورتِ گل میں کھل کھلا کے ہنسا
    شکلِ بلبل میں چہچہا دیکھا

    شمع ہو کر کے اور پروانہ
    آپ کو آپ میں جلا دیکھا

    کر کے دعویٰ کہیں اناالحق کا
    بر سرِ دار وہ کھنچا دیکھا

    تھا وہ برتر شما و ما سے نیاز
    پھر وہی اب شما و ما دیکھا
     
    سین اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    یار کو ہم نے جا بجا دیکھا
    کہیں ظاہر کہیں چھپا دیکھا

    کہیں ممکن ہوا کہیں واجب
    کہیں فانی کہیں بقا دیکھا

    کہیں بولا بلیٰ وہ کہہ کے الست
    کہیں بندہ کہیں خدا دیکھا

    کہیں بیگانہ وش نظر آیا
    کہیں صورت سے آشنا دیکھا

    کہیں وہ بادشاہِ تخت نشیں
    کہیں کاسہ لیے گدا دیکھا

    کہیں عابد بنا کہیں زاہد
    کہیں رندوں کا پیشوا دیکھا

    کہیں رقاص اور کہیں مطرب
    کہیں وہ ساز باجتا دیکھا

    کہیں وہ در لباسِ معشوقاں
    بر سرِ ناز اور ادا دیکھا

    کہیں عاشق نیاز کی صورت
    سینہ بریان و دل جلا دیکھا
     
    سین اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    نیستی ہستی ہے یارو اور ہستی کچھ نہیں
    بیخودی مستی ہے یارو اور مستی کچھ نہیں

    لامکاں کی منزلت پاتا ہے کب کون و مکاں
    "ہُو" کے ویرانے کے آگے "ہے" کی بستی کچھ نہیں

    کچھ نہیں سب کچھ ہے یارو اور سب کچھ، کچھ نہیں
    غیر اس کے معنی رمز الستی کچھ نہیں

    یہ جو کچھ ہونا جسے کہتے ہیں، پستی ہے میاں
    فقر میں پستی یہی ہے اور پستی کچھ نہیں

    بندگی اور حق پرستی کچھ نہ ہونا ہے "نیاز"
    کچھ نہ ہونے کے سوا اور حق پرستی کچھ نہیں

    (شاہ نیاز احمد بریلویؒ)
     
    سین اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں