1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شاہ محمود قریشی کی تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از سہیل اقبال, ‏27 نومبر 2011۔

  1. سہیل اقبال
    آف لائن

    سہیل اقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏27 نومبر 2011
    پیغامات:
    128
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    تحریک انصاف کی سیاست میں بہت بڑی تبدیلی رونما ہوچکی ہے۔ معروف سیاست دان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نےاندرون سندھ کے علاقہ گھوٹکی میں ایک بہت بڑے جلسے میں‌شمولیت کا باقاعدہ اعلان کیا ہے۔جلسہ میں عمران خان نے بھی شریک تھے جنہوں نے شاہ محمود قریشی نے اپنے خطاب کے دوران تحریک انصاف میں‌باقاعدہ شمولیت کی دعوت دی ہے۔شاہ محمود قریشی ایک ہائی پروفائل سیاستدان ہیں اور حالیہ ریمنڈ ڈیویس کیس کے دوران ان کو استعفیٰ دینے کے حوالے سے کافی شہرت حاصل ہوئی ہے۔ان کی شمولیت سے تحریک انصاف کے وزن میں یقینی اضافہ ہوگا۔
    [​IMG]
     
  2. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاہ محمود قریشی کی تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان

    شاہ جی تھیلے سے باہر آہی گئے
     
  3. سہیل اقبال
    آف لائن

    سہیل اقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏27 نومبر 2011
    پیغامات:
    128
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاہ محمود قریشی کی تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان

    اس سے شاہ محمود قریشی کو اتنا فائدہ نہیں ہو گا جتنا تحریک انصاف کو ۔۔۔
     
  4. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاہ محمود قریشی کی تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان

    بلکل سچ کہا
     
  5. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    جواب: شاہ محمود قریشی کی تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان

    ملتان کی سیاست ن لیگ، پیپلزپارٹی کے گرد گھومتی ہے۔ ملتان کے اہم سیاسی شخصیات میں شاہ محمود قریشی کے علاوہ یوسف رضا گیلانی کی فیملی، جاوید ہاشمی، سکندر حیات بوسن، طاہررشید، ابراہیم خان، رانا محمود الحسن، لیاقت علی خان، دیوان یوسف ہیں۔

    طاہررشید، لیاقت علی خان، ابراہیم خان، دیوان یوسف، شاہ محمود قریشی تحریک انصاف میں چلے گئے ہیں۔ سکندر حیات بوسن جو یوسف رضاگیلانی کا روایتی حریف ہے اور دو بار یوسف رضا گیلانی کو شکست دے چکا ہے۔ وہ بھی تحریک انصاف میں شامل ہورہا ہے۔
    شاہ محمود قریشی کے شامل ہونے کے بعد ملتان سے مزید افراد تحریک انصاف میں شامل ہوں گے اور اس کا نقصان پیپلزپارٹی اور ن لیگ کو ہوگا۔
     
  6. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاہ محمود قریشی کی تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان

    مینار پاکستان کا جلسہ عمران خان کے لئے پوں بہاراں یا تین کانے جیسا مسئلہ تھا جو پوں بہاراں ثابت ہوا ۔ اب سیاستدانوں کا حال اس گانے جیسا ہے " میں اُڈی اُڈی آواں "۔
     
  7. خوبصورت
    آف لائن

    خوبصورت ممبر

    شمولیت:
    ‏9 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    6,517
    موصول پسندیدگیاں:
    35
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاہ محمود قریشی کی تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان

    عمران خان وہی لوگوں کو اپنی پارٹی میں لئے جا رہے ہیں جو پہلے سے ملک کو لوٹ چکے ہیں۔۔ میری تو سمجھ میں نہیں آتا کیا ہو گا۔۔ مجھے لگتا ہے عمران خان جیت بھی گئے تو ان لوگوں‌میں ہی پھنس جائیں گے۔۔ :(
     
  8. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاہ محمود قریشی کی تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان

    میں نے بھی فیس بک پر کہیں ایسے 50 لوگوں کی لسٹ دیکھی تھی جو تحریک انصاف کو جواین کرنے سے پہلے دو دو بار پارٹیاں بدل چکے ہیں۔
     
  9. خوبصورت
    آف لائن

    خوبصورت ممبر

    شمولیت:
    ‏9 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    6,517
    موصول پسندیدگیاں:
    35
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاہ محمود قریشی کی تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان

    یہ تو بہت غلط ہو گا پھر۔۔ ایک عمران خان کیسے سب کو ٹھیک کریں گے؟؟ یہ تو انہیں کا حصہ بننے پر مجبور ہو جائیں گے۔۔
     
  10. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاہ محمود قریشی کی تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان

    اس کے جواب کے لیے تحریک انصاف کے کسی ساتھی کا انتظار کرتے ہیں۔
     
  11. خوبصورت
    آف لائن

    خوبصورت ممبر

    شمولیت:
    ‏9 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    6,517
    موصول پسندیدگیاں:
    35
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاہ محمود قریشی کی تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان

    آصف ٹھیک بتا سکتے ہیں۔۔ ان کے پاس تحریک انصاف کا کوئی عہدہ بھی ہے۔۔
     
  12. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    جواب: شاہ محمود قریشی کی تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان

    یہ سچ ہے کہ عمران‌خان کے ساتھ زیادہ تر وہ لوگ شامل ہورہے ہیں جو پہلے بھی دو یا تین پارٹیاں بدل چکے ہیں اور عمران خان نے یہ بھی کہہ دیا ہے کہ جو پارٹی میں شامل ہونا چاہے، شامل ہوجائے لیکن ایک کارکن کی حیثیت سے۔ الیکشن کا ٹکٹ ایک سکروٹنی بورڈ امیدوار کی سکروٹنی کرکے دے گا۔ عمران‌خان نے اس سے پہلے راوالپنڈی کے اعجاز خان جازی کو ٹکٹ دیا اور بعد میں ٹی وی پر آکر اعتراف کیا کہ یہ اس کی بہت بڑی غلطی تھی۔ اس وقت تحریک انصاف میں کرپٹ لوگ کم شامل ہورہے ہیں زیادہ تر لوگ دوسری پارٹیوں سے شامل ہورہے ہیں جنہوں نے مشرف، ضیاء الحق کا ساتھ دیا تھا۔ میاں اظہر، شاہ محمود قریشی، چوہدری اصغر، ظہیر عباس کھوکھر، میاں محمودالرشید، فاروق امجد میر، مسعود شریف خٹک، ابراہیم خان نئے پارٹی میں‌آئے ہیں ان پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں، یہ لوگ پیپلزپارٹی، ق لیگ، ن لیگ، اے این پی سے آئے ہیں۔

    پارٹی بدلنا تو ہماری سیاست کی روایت ہے۔ ہمارے ہاں‌بھٹو نے بھی کنونشن مسلم لیگ چھوڑ کر پیپلزپارٹی بنائی، نواز شریف نے تحریک استقلال چھوڑ‌کر ضیاء الحق کو جوائن کیا اور بعد ازاں آئی جے آئی، ن لیگ بنالی، چوہدریوں کی روایت بھی ایسی ہی ہے۔ جاوید ہاشمی کا تعلق پہلے جماعت اسلامی سے تھا۔

    اب مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں ایسے ادارے بننے ہی نہیں دئیے گئے جو نئے سیاستدان پیداکرسکیں۔ نئے سیاستدان سٹوڈنٹ یونین، ورکر یونین، بلدیاتی نظام سے پیدا ہوتے ہیں۔ ہمارے پاس خیر سے یہ نہیں ہیں۔
     
  13. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    جواب: شاہ محمود قریشی کی تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان

    عمران خان پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں۔ اس میں اچھے مینیجر کی خوبیاں‌موجود ہیں۔ اگر اوپر بیٹھا شخص ٹھیک ہوجائے تو نیچے والے خود ہی ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ اچھے اوربرے لوگ ہر پارٹی میں موجود ہیں۔

    لیکن عمران خان کا کیس ذرا مختلف ہے، وہ دو بڑی جماعتوں کے لئے خطرہ بن رہا ہے اور دونوں جماعتیں اسے دل سے قبول نہیں کریں گی۔ اس لئے اس پر تنقید بھی سب سے زیادہ ہوگی، اس کی چھوٹی چھوٹی باتوں کو اچھالا جائے گا اس لئے اسے محتاط رہنے کی ضرورت ہے اور یقیننا وہ محتاط رہے گا۔
     
  14. سہیل اقبال
    آف لائن

    سہیل اقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏27 نومبر 2011
    پیغامات:
    128
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاہ محمود قریشی کی تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان

    عمران خان کا کیریئر بطور کپتان کامیاب ضرور رہا مگر وہ بہت ہی آمر رہے ہیں۔ اس لئے برائے مہربانی کوئی بہت بڑی تبدیلی کی ان سے امید رکھنا ان سے زیادتی ہوگی۔ کیونکہ اا رکنی ٹیم کو چلانا اور ایک سیاسی جماعت کو چلانے میں‌بہت فرق ہوتا ہے۔خدا کرے کہ وہ یوتھ کی امیدوں پر پورا اتر سکیں
     
  15. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاہ محمود قریشی کی تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان

    عمران خان اس کرپٹ نظام کے ساتھ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔۔۔۔
    کیونکہ یہ نظام سراسر طاغوتی نظام ہے۔۔۔
    اور وہ جو لوگ شامل ہوئے ہیں وہ سب آزمائےہوئے ہیں اُن کا حساب کتے کی دم والا ہے ۔۔۔یہ لوگ صرف مفاد کی سیاست کو دیکھتے ہوئے چلتے ہیں ۔۔۔
    یہاں مفاد نظر آیا ساتھ ہو لئیے لیکن یہ محب وطن نہیں بن سکتے کبھی۔۔۔۔
     
  16. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاہ محمود قریشی کی تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان

    عمران خان بطور شخص، بطور پاکستانی ، بطور کرکٹر، بطور بانی کینسر ہسپتال اور بطور کھرا انسان ایک عظیم شخصیت ہے۔ ہر سچا پاکستانی عمران خان کی حب الوطنی اور ملک کے لیے کچھ کرگذرنے کی خواہش کی قدر کرتا ہے۔ اور میری دلی دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمارے وطن کو ایک ایسا نجات دہندہ ضرور عطا کرے جو ملک کو موجودہ بھنور سے نکال کر ترقی و فلاح کی منزل کی جانب گامزن کرسکے۔

    لیکن سوال موجودہ نظام کا ہے ۔۔۔ عمران خان کے ساتھ جتنے بھی ایماندار ہوں۔ دیانتدار اور حق حلال کی آمدنی رکھنے والے ہوں
    میرا سوال ہے کہ موجودہ سسٹم میں ایک حلقے سے الیکشن لڑنے کے لیے محتاط اندازے کے مطابق 5تا8کروڑ روپے تو کم از کم درکار ہوتے ہیں۔۔۔ موجودہ مہنگائی کا تناسب بھی یہی بتاتا ہے۔
    اب پورے پاکستان سے ہر حلقے سے الیکشن کے امیدوار کھڑے کرکے کم و بیش 4سو سے زائد ایسے ایماندار ، دیانتدار امیدواران اکٹھے کرنا جو کہ اپنی "حق حلال " کی کمائی سے 5تا8 کروڑ روپے فی حلقہ لگا کر اسمبلی میں‌پہنچ سکیں۔۔ کوئی آسان کام نہیں۔۔ اور اگر کوئی دوست مجھے سمجھا سکے کہ عمران خان یا اسکی پارٹی یہ کام کیسے کر پائے گی تو بڑی مہربانی ہوگی ۔
    نمبر2۔ اگر پارٹیاں بدلنے والے عمران کے ٹکٹ پر کامیاب ہوکر پہنچ بھی گئے تو کیا گارنٹی ہے کہ عمران خان کے عادلانہ و منصفانہ اور کرپشن سے پاک پالیسیوں سے بغاوت کرکے وہ پھر کسی اور پارٹی کے ساتھ نہ جا ملیں گے؟
    نمبر3۔۔۔ جو آدمی 5تا8 کروڑ روپے خرچ کرکے اسمبلی پہنچے گا۔۔ کیا وہ یہ رقم وطنِ عزیز یا عمران خان کو صرف عطیہ دے کر اسے واپس لینے کی کوشش نہیں کرے گا ؟ اور جان جوکھوں میں ڈال کر اگر 5یا8 کروڑ کی انویسٹمنٹ کی جائے تو پھر اتنی ہی اصل زر تو کوئی واپس نہیں لیتا۔۔ ہر کوئی منافع لینے کی بھی فکر کرے گا تو کم از کم اپنے اسمبلی دورانئیے کے دوران کامیاب ممبران اسمبلی 15تا16 کروڑ کم از کم واپس نکلوانے کی کوشش بھی کریں‌گے۔۔۔
    اگر کوئی ایسا نہیں‌کرے گا تو وہ کوئی فرشتہ ہی ہوگا۔۔۔ اور اللہ کرے عمران خان کے پاس ایسے سینکڑوں فرشتہ صفت ایماندار، دیانتدار اور "حق حلال" کمانے والے "کروڑ پتی" موجودہوں۔
    ورنہ تو کیکر کے درخت پر گلاب کے پھولوں کی آرزو سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

    والسلام
     
  17. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاہ محمود قریشی کی تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان

    عمران کے متعلق ایک فورم پر میں نے تجزیہ پیش کیا تھا اسی کو یہاں پوسٹ کر رہا ہوں ۔
    مینار پاکستان اقبال پارک میں سیاسی جلسہ کرنا کسی بھی سیاسی پارٹی کے لئے کڑے امتحان سے کم نہیں ہوتا ۔ اسی لئے بڑی سیاسی جماعتیں بھی موچی دروازہ اور ناصر باغ میں جلسہ کرنے کو ترجیح دیتیں ہیں ۔ تاکہ کم جگہہ میں گھمسان کا رن دکھا کر بلند و بانگ دعوے کئے جاتے ہیں ۔
    لیکن اسمبلیوں حتی کہ بلدیاتی نظام سے باہر رہنے والی جماعت کا یہ جلسہ ناکامی کی صورت میں عوامی پزیرائی کے سالوں کے انتظار کی سولی پر لٹک جاتا ۔ اس میں کوئی شک نہیں اتنا بڑا رسک عمران جیسا لیڈر ہی لے سکتا تھا ۔ جو اس نے لیا ۔ مینار پاکستان کو انسانوں سے بھرنا تربیلا ڈیم کو پانی سے بھرنے کے مترادف ہے ۔
    آج کے بعد یہ کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان کا مستقبل اب ہمارے جیسے جانبدار"دانشوروں "کے تبصروں کی محتاجی سے آزاد ہو چکا ہے ۔
    تاریخ برصغیر پاک و ہند کا ایک طالب علم ہونے کے ناطے ایک انقلاب کو دستک دیتا دیکھ رہا ہوں ۔ جو خاموش نہیں بلکہ آندھی کی مانند ہے ۔ جسے نظمیں ترانے پڑھنے اور مائیک گرانے سے شائد روکا نہ جا سکے ۔
    جس ملک میں ووٹ کاسٹ ہونے کی ریشو 35 فیصد ہو اور 15 فیصد ووٹ لینے والا مخلوط حکومت بنانے کے قابل ہو ۔ وہاں 15فیصد مزید ووٹ کاسٹ ہو کر 50 فیصد ہو جائیں تو فیصلہ ہونے میں کتنی دیر ہے ۔
    تجزیہ نگار ووٹ بینک کی بات ایسے دعوی سے کرتے ہیں جیسے 49 فیصد اور 51 فیصد کا معاملہ ہو ۔ 65 فیصد عوام ووٹ ڈالنے گھروں سے نہیں نکلتے ۔ اور تجزیہ نگار بھی ایسی عوام کو کسی کھاتے میں نہیں ڈالتے ۔ کیونکہ سیاسی بصیرت کی پسند اور نا پسند کے کھاتے وہ خود نہیں کھولتے ۔
    سیاسی جماعتوں کی ریلیوں اور جلسوں میں‌ غریب عوام کی شرکت یقینی ہوتی ہے ۔ مگر اس بار پوش علاقوں سے نوجوان مرد و خواتین کی شرکت نے نئی امید پیدا کی ہے ۔
    دوسروں کی رائے کیا ہے اور کیوں ہے ۔ اس بات سے قطع نظر جو میں دیکھ رہا ہوں وہ الیکشن و سیاست سے ہٹ کر تبدیلی کی آندھی آگے بڑھ رہی ہے ۔ جو الیکشن میں ہار جیت سے کم پڑنے والی نہیں ہے ۔ اگلا لیکشن عمران خان نہ بھی جیتے تو کوئی فرق نہیں پڑنے والا ۔ کیونکہ یہ ایک جماعت کا سیاسی جلسہ یا سیاسی طاقت کا مظاہرہ نہیں بلکہ قوم میں پھیلی بے چینی بے اعتمادی کی فضا میں امید کی ایک نئی امید کا سورج طلوع ہونے جا رہا ہے ۔ جس کا عَلم دوسروں کی نااہلی کی وجہ سے عمران کے ہاتھ میں آ گیا ہے ۔
    تمام لوگوں کی نظریں عمران پر ہیں مگر میری نظر ان پر ہے جو اس وراثتی سیاسی کرپٹ سسٹم سے تنگ ہیں ۔
    میری باتوں سے اختلاف کا حق سب کوحاصل ہے ۔
    مگر فیصلہ وقت آنے پر ہو گا ۔الیکشن کے رزلٹ آنے پر نہیں ۔
    جو اگر یہ سمجھتے ہیں کہ اگلے الیکشن میں تحریک انصاف کہاں کھڑی ہو گی ۔ وہ کہیں بھی کھڑی ہو ۔ مگر اسے پڑنے والا ووٹ ضرور اس سسٹم میں تبدیلی کا خواہاں ہو گا ۔
    میری نظر میں اب الیکشن دو سوچوں کے درمیان ہو گا ۔ ایک وہ جو اس کرپٹ سسٹم کے تابع رہنے کو اہمیت دیتے ہیں ۔ دوسری جو اس سسٹم سے تنگ ہے ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں