1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شاہ اسمٰعیل شہید رحمہ اللہ

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از نورمحمد, ‏9 اپریل 2011۔

  1. نورمحمد
    آف لائن

    نورمحمد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 مارچ 2011
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    ملک کا جھنڈا:
    شاہ اسمٰعیل شہید رحمہ اللہ​

    فقیر نے عالیٰ شان مکان کی طرف ایک نظر دیکھا ۔ پھر اپنے سر کو جھکا لیا ۔ اندر سے طبلہ اور سارنگی کی ملی جلی آواز آ رہی تھی ، فقیر کے چہرے پر کچھ ایسا وقار تھا کہ وہ کسی زاوئیے سے فقیر معلوم نہیں ہوتا تھا ۔ اگر اس کے جسم پر کوئی چیز فقیری کا اعلان کرتی تھی تو وہ اس کا لباس تھا ۔ وہ صدا کرنے والوں کے انداز میں عاجزانہ اس عالی شان مکان کے دروازے پر کھڑا ہوا تھا ۔ یہ طوائفوں کا مکان تھا ۔ پیشہ ور طوائفوں کا جن کا کام عورت کے نسوانی وقار کو خاک میں ملاتے ہوئے جو ہر عصمت کی قربانی دے کر مال وزر اکٹھا کرنا تھا ۔ جو عصمت کے لفظ سے ہی آشنا نہ تھیں ۔ فقیر کو بھی یہ معلوم تھا اس نے جب اپنے استاد کے دروازے پر کھڑے ہوئے کچھ حسین و جمیل عورتوں کو منہ ننگا کئے ہوئے ناز و انداز سے سواریوں پر جاتے دیکھا تو کسی سے پوچھا تھا ۔ یہ کون ہیں تو جواب ملا کہ یہ طوائفیں ہیں اور ایک تقریب میں شرکت کے لیے جا رہی ہیں ۔ اس نے بے ساختہ پوچھا تھا یہ مسلمان ہیں ؟ تو جواب دینے والے نے کہا تھا جی ہاں یہ مسلمان ہیں ۔ تو اس کے دل و دماغ کو سوچوں نے گھیر لیا تھا ۔ اس نے دل میں سوچا تھا کہ یہ تو ہماری مسلمان بہنیں ہیں اگر اللہ نے تم سے یہ پوچھ لیا کہ تم نے انہیں کیوں نہ سمجھایا تو کیا جواب دو گے ۔ پھر وہ کسی نتیجے پر پہنچ گیا تھا ۔ میں ضرور انہیں نصیت کروں گا ۔

    اور اب وہ اس مکان کے دروازے پر کھڑا سوچ رہا تھا ۔ کہ مکان والوں کو کیسے مخاطب کروں ۔ اچانک اس کے لبوں سے درد بھری صدا نکلی اللہ والیو ! اے اللہ والیو ! اس کے لبوں سے پھر صدا نکلی چند لڑکیاں دروازے پر نمودار ہوئیں پردے سے بے پروا ان کے چہرے تمتا رہے تھے ۔ کون ہو ؟ ان میں سے ایک نے پوچھا ، فقیر ہوں ۔ کچھ صدا سناؤں گا ۔ دروازہ کھل گیا اندر آجاؤ ۔ لڑکی کی آواز آئی ۔ وہ فقیرانہ انداز سے چلتا ہوا آگے بڑھا پھر لڑکی کی معیت میں اوپر جا پہنچا ۔ جشن کا سماں تھا ۔ ہر طرف رنگ و نور کے منظر بکھر رہے تھے ۔ بڑی بی نائکہ بڑے وقار سے کرسی پر بیٹھی تھی ۔ اور اس کے گرد پروانوں کی طرح لوگ جمع تھے ۔ فقیر اسی انداز سے چلتا ہوا نائکہ کی طرف بڑھا ، نائکہ اسی طرف بڑے غور سے دیکھ رہی تھی ۔ اچانک وہ گھبرا کر اٹھ کھڑی ہوئی ۔ حضرت ! آپ ! آپ نے کیوں زحمت کی ۔ اس نے فقیر کو پہچان لیا تھا وہ ہندوستان کے ایک بڑے علمی گھرانے کا چشم و چراغ تھا اور پھٹے پرانے لباس میں اس کا پرنور چہرہ اور نورانی حلیہ نہ چھپ سکا تھا ۔ نائکہ دم بخود رہ گئی ۔ حضرت اور یہاں ۔ یہ کیا ماجرا ہے ؟

    تب فقیر بولا گھبراؤ مت ! کچھ صدا سنانے آیا ہوں ۔ اطمینان سے بیٹھو ۔ ان کے مقدر کا ستارہ چمک اٹھا تھا ، فقیر نے کچھ آیات سوز و گداز سے تلاوت کیں ۔ پھر دنیا کی بے ثباتی کا نقشہ کھینچا اور حسن و شباب کی حقیقت بیان کی ۔ پھر موت کی سختیوں اور اذیتوں کا منظر بیان کیا اس کا انداز اور لہجہ ایسا تڑپا دینے والا تھا کہ دنیا کو تماشوں اور رنگینیوں کا مرکز سمجھنے والے چاند چہرے آنسوؤں سے روشن ہوتے جا رہے تھے ۔ نائکہ اور اس کی نازنین مہوشوں کے دل پسیج رہے تھے ۔ اور ان کو خود پر قابو پانا مشکل ہو گیا تھا ۔ اب فقیر قبر کی صعوبتوں اور تنہائیوں کا ذکر کر رہا تھا اور آنسو اس کے چہرے پر پھیلے ہوئے تھے ۔ لڑکیوں میں ایک کہرام مچ گیا تھا اور دل زبان حال سے پکار رہے تھے کہ حضرت ! بس کریں ۔ اس نے قیامت کے دن کی کربناک اور ہولناک تصویر دکھائی تو آہ و بکا سے عمارت گونجنے لگی ۔ اب وہ رقت آمیز انداز میں توبہ و مغفرت پر بات کرتے ہوئے اللہ کی رحمی و کریمی کی بہار دکھانے لگا تو لڑکیوں نے ہاتھ جوڑ دئیے ۔ حضرت ! نائکہ بول رہی تھی ۔ ہم آج سے توبہ کرتی ہیں ۔ ان کی ہچکیاں بندھ گئی تھیں ۔ اسی اثناءمیں عام لوگوں کو بھی فقیر کے اس وعظ کی خبر ہو گئی تھی اور مکان کے باہر لوگوں کے ٹھٹھ کے ٹھٹھ لگ گئے تھے ۔ وہ حیرت ، آنکھوں میں لیے اس عظمت کے مینار کو دیکھنا چاہتے تھے جس نے ظلمت کی اس آماجگاہ کو اپنے عزم و ہمت کے نور سے روشن کر دیا تھا اور اندر فقیر عصمت کی سوداگروں کو توبہ کی توفیق ملنے پر بارگاہ خداوندی میں جھکا ہوا تھا ۔ کچھ دیر بعد جب وہ اس مکان سے نکلا تو وہ تنہا نہ تھا ۔ بدکار جوانیوں کے پچھتاووں اور ندامتوں کا وہ خزانہ اسکے ساتھ تھا جو اس کے روشن چہرے کو ایک نئی چمک اور طمانیت بخش رہا تھا ۔ یہ فقیر حضرت شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ تھے ۔
     
  2. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاہ اسمٰعیل شہید رحمہ اللہ

    نائس شیئرنگ۔۔۔تھینکس
     

اس صفحے کو مشتہر کریں