1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شاہی خاندان کیلئے زیر زمیں شہر ۔۔۔۔ انجینئر رحمیٰ فیصل

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏13 مارچ 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    شاہی خاندان کیلئے زیر زمیں شہر ۔۔۔۔ انجینئر رحمیٰ فیصل

    جان کسے پیاری نہیں،ا ور اگر کسی ملک کے عوام کمزور ممالک کو اپنے غلام بنا کر بیٹھے ہوں ان پر حکومت کر رہے ہوں تو جینے کا مزہ ہی اورہے، ایسی زندگی سے کسے پیار نہیں۔زندگی سے محبت کی ایک اور علامت مغرب میں سامنے آئی ہے۔
    4دسمبر2004 ء کو برطانیہ میں وزرات دفاع نے اپنی ویب سائٹ پر اک مختصر سا بیان جاری کیا ۔لکھا تھا.......''جرمنی اورجاپان کے ممکنہ ایٹمی حملے کے خدشات کے پیش نظر برطانوی حکمرانوں نے پناہ لینے کے لئے ولٹ شائر کے علاقے کورشن (Corsham)کے قریب زیر زمیں شہر بنایا تھا،اس خفیہ شہر کی دستاویزات کو پبلک کر دیا گیا ہے‘‘۔یہ زیر زمیں شہر کم از کم 42برس قبل بنایا گیا تھا تاہم تعمیرات کی مکمل تفصیلات کا علم نہیں ہے۔
    برطانیہ نے پررونق شہر کورشن کے عین مرکز میں واقع دنیا کا سب سے بڑا ''ایٹم بم پروف‘‘ شہربنالیا تھا جہاں شاہی خاندان، وزیر اعظم، کابینہ کے ارکان سمیت کل چار ہزار افراد رہائش اختیار کر سکتے تھے ۔ جنگ عظیم کے دوران برطانوی افواج اس شہر کی بھی حفاظت کرتی رہی۔
    1950کی دہائی میں دنیا پر ایٹمی جنگ کے سائے منڈلا رہے تھے ،خدشہ تھا کہ جاپان اور جرمنی ایٹمی ہتھیار استعمال کرسکتے ہیں۔6اور 9اگست 1945ء کو امریکہ نے جاپان کے دو شہروں پر ایٹمی حملہ کر کے طاقت ور بم گرانے کی روایت قائم کر دی تھی۔سب سے پہلے لیبر پارٹی کے وزیر اعظم کلیمنٹ ایٹلی کے سامنے یہ تجویز پیش کی گئی اور انہیں بتایا گیا کہ ''برطانیہ پر ایٹمی حملے کی صورت میں لاکھوں افراد ہلاک ہو سکتے ہیں ان کی حفاظت کا کوئی انتظام نہیں ،کیوں نہ زیر زمیں بم پروف گھر بنا لئے جائیں؟وہ اس فائل پر کوئی حتمی فیصلہ نہ کر سکے، ان کے بعد چرچل نے اقتدار سنبھال لیا۔چرچل جنگی حکمت عملی کے ماہر تھے، وہ ہر وقت حالت جنگ میں رہنا چاہتے تھے۔ 1952ء میں انہوں نے بھی ممکنہ ایٹمی حملے کے نتائج اور حفاظتی انتظام پر غورکیا۔منصوبے کی باقاعدہ منظوری 1955ء میں دی گئی لیکن ۔1955میں ''سنٹرل گورنمنٹ وار ہیڈ کوارٹر‘‘ نے ترجیحی بنیادوں پر کام شروع کرنے کاحکم دیا ۔ سرکاری کاغذوں میں شہر کی جگہ ''برلنگٹن بنکر‘‘ کا عام سا لفظ استعمال کیا گیا تاکہ دشمن کو اس کی سمجھ نہ آ سکے۔ یہ لفظ ان دنوں کافی عام تھا ، بلکہ بچے بچے کی زبان پر تھا۔
    کنزورویٹیو پارٹی کے وزیر اعظم ہیرلڈ میک میلان (10جنوری 1957ء تا18اکتوبر 1963ء)نے منصوبے پر تیزی سے عمل درآمد کی منظوری دے دی۔ ان کے دور میں ہی کورشن کے سبزہ زار کے دامن میں 240ایکڑ رقبے پر قائم یہ چھوٹا سا شہر مکمل ہو گیا۔ایک سو فٹ گہرائی میں بنائے گئے اس شہر کی فصیلیں کنکریٹ کی تھیں۔ریڈیو سرودف کے لئے بجلی او رکمیونیکیشن کا نظام بھی قائم کیا گیا تھا۔بیڈ رومز فاتر ، بیکری شاپس ،کینٹین ، کیفے ٹیریاز ، خصوصی کمرے اور ہسپتال بھی اندر ہی تھے۔ زیرزمیں پانی کی فراہمی اورنکاسی نظام کے علاوہ 35ایکڑ پر سڑکیں ، گلیاں بنائی گئی تھیں۔ کھانے پینے کا سامان وافر مقدارمیں ذخیرہ کیاگیا تھا۔یہ تمام سامان 90دن کے لئے کافی تھا۔ وہاں شاہی خاندان ،وزیر اعظم ہیرلڈ میک میلان ، اعلیٰ سیاست دان اور افسران ہی رہ سکتے تھے۔ ان کے اہل خانہ کے لئے بھی کوئی جگہ نہ تھی یعنی کابینہ اور شاہی خاندان کے چیدہ چیدہ رہنما اپنی فیملی سے الگ ہوکر وہاں رہ سکتے تھے ،ان کے اہل خانہ کے لئے کوئی جگہ نہیں بنائی گئی تھی۔اس کی خاص بات داخل ہونے کے لئے بنائے گئے متعدد راستے تھے تاکہ اگر ایک جانب بمباری ہو رہی ہو تو دوسرا راستہ اختیار کر لیا جائے۔یہ اس قدر وسیع تھا کہ اندر گھومنے کے لئے 'کاروں‘ کی ضرورت پڑتی تھی۔ یہ بھی اندر ہی رکھی گئی تھیں۔

     

اس صفحے کو مشتہر کریں