1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شانِ علی رض آئمہ حدیث و مفسرین کی نظر میں اور فتنہء خارجیت

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏25 جولائی 2008۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بسم اللہ الرحمن الرحیم

    مناقبِ علی رضی اللہ عنہ پر چند احادیث

    علی (رض) ہر مومن کا ولی ہے
    علی (رض) کا دوست اللہ کا دوست
    علی (رض) کا دشمن اللہ کا دشمن
    (دعائے رسول صلی اللہ علیہ وسلم )​

    عَنْ زَيْدِ بْنِ ارْقَمَ رضی اللہ عنہ قَالَ : لَمَّا رَجَعَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم مِنْ حَجَّۃِ الْوِدَاعِ وَ نَزَلَ غَدِيْرَ خُمٍّ، امَرَ بِدَوْحَاتٍ، فَقُمْنَ، فَقَالَ : کَانِّي قَدْ دُعِيْتُ فَاجَبْتُ، اِنِّيْ قَدْ تَرَکْتُ فِيْکُمُ الثَّقَلَيْنِ، احَدُھُمَا اکْبَرُ مِنَ الْآخَرِ : کِتَابُ اﷲِ تَعَالٰی، وَعِتْرَتِيْ، فَانْظُرُوْا کَيْفَ تُخْلِفُوْنِيْ فِيْھمَا، فَاِنَّھُمَا لَنْ يَتَفَرَّقَا حَتَّی يَرِدَا عَلَيَّ الْحَوْضَ. ثُمَّ قَالَ : إِنَّ اﷲَ عزوجل مَوْلَايَ وَ انَا مَوْلَی کَلِّ مُؤْمِنٍ. ثُمَّ اخَذَ بِيَدِ عَلِيٍَّ، فَقَالَ : مَْن کُنْتُ مَوْلَاہُ فَھَذَا وَلِيُہُ، اللّٰھُمَّ! وَالِ مَنْ وَالَاہُ وَ عَادِ مَنْ عَادَاہُ.
    رَوَاہُ الْحَاکِمُ. وَ قَالَ ھَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ عَلٰی شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ. (البخاری و المسلم)

    ’’حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حجۃ الوداع سے واپس تشریف لائے اور غدیر خم پر قیام فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سائبان لگانے کا حکم دیا، وہ لگا دیئے گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’مجھے لگتا ہے کہ عنقریب مجھے (وصال کا) بلاوا آنے کو ہے، جسے میں قبول کر لوں گا۔ تحقیق میں تمہارے درمیان دو اہم چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں، جو ایک دوسرے سے بڑھ کر اہمیت کی حامل ہیں : ایک اللہ کی کتاب اور دوسری میری عترت (آل پاک)۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ میرے بعد تم ان دونوں کے ساتھ کیا سلوک روا رکھتے ہو اور یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گی، یہاں تک کہ حوضِ کوثر پر میرے سامنے آئیں گی۔‘‘ پھر فرمایا : ’’بے شک اللہ میرا مولا ہے اور میں ہر مومن کا مولا ہوں۔‘‘ پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا : ’’جس کا میں مولا ہوں، اُس کا یہ ولی ہے،
    اے اللہ! جو اِسے (علی کو) دوست رکھے اُسے تو دوست رکھ اور جو اِس سے عداوت رکھے اُس سے تو بھی عداوت رکھ۔‘‘
    اس حدیث کو امام حاکم رحمۃ اللہ نے روایت کیا ہے اور وہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث امام بخاری اور امام مسلم رحمھما اللہ ، کی شرائط پر صحیح ہے۔‘‘
    الحاکم فی المستدرک، 3 / 109، الحديث رقم : 4576،
    والنسائی فی السنن الکبریٰ، 5 / 45، 130، الحديث رقم : 8148، 8464،
    والطبرانی فی المعجم الکبير، 5 / 166، الحديث رقم : 4969.


    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    حضرت علی رض کم سنی میں پہلے ایمان لانے والے ہیں​



    عَنْ أَبِيْ حَمْزَةَ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ : سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ يَقُوْلُ : أَوَّلُ مَنْ أَسْلَمَ عَلِيٌّ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.
    وَ قَالَ هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.
    ’’ایک انصاری شخص ابو حمزہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ سب سے پہلے حضرت علی رضی اللہ عنہ ایمان لائے۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔‘‘

    الترمذی فی الجامع الصحيح، ابواب المناقب، باب مناقب علی، 5 / 642، الحديث رقم : 3735،
    و الطبراني في المعجم الکبير، 11 / 406، الحديث رقم : 12151،
    والہيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 102.


    سوچنے کی بات ہے کہ آجکل کے ماڈرن ڈاکٹر مولانا صاحب کے بقول کیا ( معاذاللہ) اس قدر بچپن کی عمر میں‌ ایمان لا کر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت سے شراب پینا ہی سیکھا تھا ؟ (استغفراللہ العظیم)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    حضرت علی رض، حضور نبی اکرم ص سے ہیں اور ہر مومن کے ولی ہیں​


    عن عمران بن حصين رضي الله عنه، قال، قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ما تريدون مِن علي؟ ما تريدون مِن علي؟ ما تريدون مِن علي؟ إنّ علياً مِني و أنا منه، و هو ولي کل مؤمن من بعدي.

    عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’تم لوگ علی کے متعلق کیا چاہتے ہو؟ تم لوگ علی کے متعلق کیا چاہتے ہو؟ تم لوگ علی کے متعلق کیا چاہتے ہو؟‘‘ پھر فرمایا : ’’بیشک علی مجھ سے ہے اور میں علی سے ہوں اور وہ میرے بعد ہر مؤمن کا ولی ہے‘‘۔

    1. ترمذي، الجامع الصحيح، 6 : 78، ابواب المناقب، رقم : 3712
    2. نسائي، خصائص امير المؤمنين علي بن ابي طالب رضي اللہ عنہ : 77، 92، رقم : 65، 86
    3. نسائي، السنن الکبریٰ، 5 : 132، رقم : 8484


    یعنی جس علی رض کو حضور اکرم :saw: اپنی ذات کا جزو قرار دیں تو اس علی :rda: پر "گھٹی میں شراب پڑی ہو" جیسا شرابی قرار دینا کیا براہ راست تربیتِ نبوی اور بصیرتِ نبوی :saw: پر اعتراض نہیں بن جاتا ؟

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    محبتِ علی (رض) علامتِ ایمان، بغضِ علی رض ، علامتِ منافقت​


    عَنْ زِرٍّ قَالَ : قَالَ عَلِيٌّ : وَالَّذِيْ فَلَقَ الْحَبَّۃَ وَ بَرَہَ النَّسْمَاَ اِنَّہُ لَعَھْدُ النَّبِيِّ الْاُمِّيِّ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم اِلَيَّ اَنْ لَا يُحِبَّنِيْ اِلاَّ مُؤْمِنٌ وَّ لَا يُبْغِضَنِيْ اِلَّا مُنَافِقٌ. رَوَاہُ مُسْلِمٌ.’’

    حضرت زر بن حبیش رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس نے دانے کو پھاڑا (اور اس سے اناج اور نباتات اگائے) اور جس نے جانداروں کو پیدا کیا، حضور نبی امی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مجھ سے عہد ہے کہ مجھ (علی رض) سے صرف مومن ہی محبت کرے گا اور صرف منافق ہی مجھ (علی رض) سے بغض رکھے گا۔
    اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

    مسلم في الصحيح، کتاب الايمان، باب الدليل علي ان حب الانصار و علي من الايمان، 1 / 86، الحديث رقم : 78،
    و ابن حبان في الصحيح، 15 / 367، الحديث رقم : 6924،
    والنسائي في السنن الکبري، 5 / 47، الحديث رقم : 8153،
    وابن ابي شيبۃ في المصنف، 6 / 365، الحديث رقم : 32064،


    اگر انسان مومن کے درجے پر فائز ہو کر واقعی حضرت علی :rda: سے اس درجہ کی محبت حاصل کرلے تو کیا پھر ایسی ہستی کے لیے " گھٹی میں شراب پڑی ہو" جیسے الفاظ استعمال کرے گا ؟

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    غریب و ناقابلِ اعتبار روایت اور خارجی فتنہ کی حقیقت​


    امام ترمذی (رح) کی روایت کردہ حدیث پاک جسے خود انہوں نے بھی " غریب " کہہ کر اپنی براءت کا اعلان کردیا۔ اور جس کے راوی عطاء بن صائب کے ضعفِ حافظہ و شدید واہمہ پر سارے آئمہ حدیث اجماعاً متفق ہیں۔ اور جس روایت کو غلط طور پر حضرت علی رض کے شراب پینے اور نماز پڑھانے کا پراپیگنڈہ کرنا گستاخانِ اہلبیت اطہار اور دشمنانِ علی کی سازش قرار دی گیا (گو حوالہ جات میری پچھلی پوسٹ میں موجود ہیں۔ تاہم پھر دہرائے دیتا ہوں)

    امام حاکم المستدرک، جلد 2،صفحہ 336، الرقم 3199
    امام طبری کی تفسیر طبری : جلد 5، صفحہ 95
    علامہ شوکانی (اہلحدیث مکتبہ فکر) نیل الاوطار، جلد 9، صفحہ 57
    علامہ شمس الحق عظیم آبادی، کتاب عون المعبود، جلد 3، صفحہ 365
    علامہ شبیر احمد عثمانی، فتح الملھم، جلد 1، صفحہ 239


    احادیث و تفاسیر کہ جن سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا شراب نہ پینا اور امامت نہ کروانا ثابت ہوتا ہے۔​


    تفسیر طبری۔ جلد 2 ، صفحہ 362،
    الحاکم المستدرک، جلد 4، صفحہ 158، رقم، 7219
    الحاکم المستدرک، جلد4، صفحہ 159، رقم، 7221

    امام ابوداؤد اپنی سنن ابی داؤد ،کتاب الاشربہ، جلد 3، صفحہ 325، رقم 3670،
    اور
    امام حاکم المستدرک، جلد 4، صفحہ 159، حدیث نمبر 7224، پر بڑی ایمان افروز روایت لائے ہیں۔ فرماتے ہیں

    "حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے شراب کی حرمت پر پہلی آیت کے اترنے پر دعا کی "اللھم بیّن لنا فی الخمر" اے اللہ ! ہم پر شراب کے بارے میں مزید واضح فرما دے۔ تو پھر آیت اتری " لاتقربو الصلوۃ وانتم سکری" کہ جب تم نشہ کی حالت میں ہوتو نماز کے قریب مت جاؤ۔ حضرت عمرفاروق نے پھر دعا کی یا اللہ اور واضح فرما تو پھر قطعی حکمِ حرمت نازل ہوگیا۔"

    سبحان اللہ۔ اگر کسی اہلِ ایمان کو قرآن مجید کی آیت کا شانِ نزول بیان کرنا ہی مقصود ہو تو یہ روایت بھی پڑھی جاسکتی ہے کہ جس سے سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ کی بارگاہِ الہی میں قرب و قدر و منزلت بھی واضح ہوجائے اور مولانا صاحب کا تفسیرِ قرآن کا شوق بھی پورا ہوجائے۔ لیکن لگتا ہے کہ انہیں تفسیر سے زیادہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو معاذاللہ شرابی ثابت کرنے کی زیادہ فکر تھی جو اتنی ایمان افروز اور صحیح احادیث چھوڑ کر ایک ضعیف، ناقابل اعتبار اور خارجیوں کی طرف سے اچھالی گئی روایت کو بیان کرڈالا۔

    تفسیر ابنِ کثیر، جلد 1 ، صفحہ 501، حضرت سفیان ثوری ، حضرت عبداللہ بن عباس، حضرت جریر اور امام مجاہد (رض) کے حوالے سے بیان کیا کہ کسی اور شخص نے امامت کروائی ۔
    امام احمد بن حنبل المسند، جلد 2، صفحہ 351 حضرت ابو ہریرہ رض سے روایت کرتے ہیں جس میں حضرت علی رض کا نام تک نہیں ہے۔
    امام بزار، المسند، جلد 2، صفحہ 211، رقم 598،
    الہیثمی ، مجمع الزوائد، جلد 5، صفحہ 51
    ابنِ حجر عسقلانی، الاصابۃ فی التمیز الصحابۃ، جلد 5، صفحہ 224
    امام طبری، کتاب، تخریج الاحادیث والآثار، جلد 1، صفحہ 131،
    تفسیر ابن ابی حاتم الرازی، جلد2، صفحہ 388
    تفسیر ابن ابی حاتم الرازی، جلد3 صفحہ 958۔
    انہوں نے حضرت شعبہ اور حضرت سعد بن وقاص رضی اللہ عنھما سے روایت نقل کی جس میں حضرت علی رض کا ذکر بھی نہیں۔
    امام ابوالحسن الواحدی النیشاپوری، اسباب النزول، صفحہ 112، 113 ۔ حضرت علی رض کا ذکر بھی نہیں۔
    امام بغوی، تفسیر بغوی، جلد1، صفحہ 431 فرماتے ہیں کہ "اکثر آئمہ کا اتفاق و اجماع " کہہ کر اپنا مذہب مختار اور اعتماد بیان کرتے ہوئے فرماتے وہ وہ روایت لاتے ہیں جس میں حضرت علی رض کے علاوہ کسی کے شراب پینے اور امامت کروانے کا ذکر ہے۔
    امام قرطبی، تفسیر قرطبی ، جلد 5، صفحہ 200،
    پہلا شانِ نزول فرماتے ہیں کہ کچھ لوگوں‌کے شراب پینے پر آیت اتری۔
    دوسرا شانِ نزول سیدنا عمر فاروق رض کی دعا والا بیان کیا۔
    تیسرا شانِ نزول میں بھی " کسی شخص " کی امامت کا ذکر کیا
    امام فخرالدین الرازی : تفسیر الرازی، تفسیرالکبیر،جلد 10، صفحہ 107پہلے شانِ نزول میں حضرت علی رض کے علاوہ کسی شخص کی امامت کی روایت کی
    دوسرے شانِ نزول میں حضرت عمر فاروق رض کی دعا والی روایت نقل کی
    تیسرے شانِ نزول میں حضرت عبداللہ بن عباس رض سے روایت کی اور حضرت علی کا ذکر تک نہیں
    امام ابوحیان اندلسی، البحر المحیط، جلد3، صفحہ 254
    فرماتے ہیں کہ عندالجمور علما، محکم روایت حضرت عمر رض کی دعا والی ہے۔
    قاضی بیضاوی، تفسیر البیضاوی، جلد 1، صفحہ 347
    زمخشری، الکشاف، جلد 1، صفحہ 513،
    قاضی ثناءاللہ پانی پتی، تفسیر المظہری، جلد2، صفحہ 398


    مندرجہ بالا کتبِ احادیث و تفاسیر کو بنظرِ ایمان کھنگالنے سے یہ حقیقت اظہر من الشمس ہوجاتی ہے کہ اس آیت کے شانِ‌ نزول کے حوالے سے شراب پینے یا امامت کروانے والے واقعے میں حضرت علی رض قطعاً شامل نہ تھے بلکہ عطا بن سائب نامی ضعیف حافظے اور وہم کے شکار ایک راوی کے بیان کو پکڑ کر، دشمنانِ علی اور دشمنانِ اہلبیت خارجیوں نے اس میں سازش کے تحت حضرت علی رض کا نام شامل کردیا تھا۔ جسے ۔۔۔۔

    آج کم و بیش 14 سو سال بعد ڈاکٹر اسرار صاحب کو اس ضعیف روایت کو بنیاد بنا کر دامادِ رسول اور بابائے سید الشباب اہل الجنۃ سیدنا امام حسن و حسین رضوان اللہ عنھما کو "گھٹی میں شراب پڑے ہونے" والا جیسا (معاذاللہ) شرابی بیان کر کے آخر کس "خدمتِ اسلام" کا شوق چڑھ گیا ۔
    انا للہ وانا الیہ راجعون


    اب بھی وقت ہے ۔ اللہ تعالی کی بارگاہ میں توبہ کر لی جائے تو وہ یقیناً بخشنے والا غفورالرحیم ہے۔ لیکن اگر اپنی غلطی یا بغضِ علی رض پر اصرار اور اسکی تائید میں دلائل دیتے جانا کوئی معذرت نامہ نہیں ہوسکتا۔ بقول آبی بھائی یہ معذرت ایسے ہی ہے جیسے آپ کسی کے سر پر ہتھوڑا دے ماریں ، سر پھاڑ دیں ، بعد میں‌کہہ دیں "سوری آپ کو جو درد ہوا یا خون نکلا، اس پر معذرت۔ لیکن ہتھوڑا مار کر آپکا سر پھاڑنے کا میرا عمل بالکل درست تھا کیونکہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور آگے دلائل دینا شروع کردیں" ۔ اللہ تعالی کی بارگاہ میں معافی مانگنے والے اپنی صفائیاں نہیں دیتے۔

    اللہ تعالی ہم سب کو وہ ہدایت عطا فرمائے جو اس نے اپنے انعام یافتہ بندوں کو عطا کی تھی ۔ اور ایسی بات سے بچائے جس سے غضب الہی بھڑک اٹھے۔ کیونکہ آقائے کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا ہے ۔ یا اللہ اسکا دوست بن جو علی رض کا دوست ہے۔ اور اسکا دشمن بن جو علی رض کا دشمن ہو۔(الحاکم فی المستدرک، 3 / 109، الحديث رقم : 4576،
    والنسائی فی السنن الکبریٰ، 5 / 45، 130، الحديث رقم : 8148، 8464،
    والطبرانی فی المعجم الکبير، 5 / 166، الحديث رقم : 4969.
    )


    والسلام علیکم
     
  2. جیریز
    آف لائن

    جیریز ممبر

    شمولیت:
    ‏23 جولائی 2008
    پیغامات:
    8
    موصول پسندیدگیاں:
    0
  3. آبی ٹوکول
    آف لائن

    آبی ٹوکول ممبر

    شمولیت:
    ‏15 دسمبر 2007
    پیغامات:
    4,163
    موصول پسندیدگیاں:
    50
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ نعیم بھائی اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ہمیں حق بات سمجھنے اور پھر اس پر استقامت اور ڈٹ جانے کی توفیق عطا فرمائے آمین :dilphool:
     
  4. فرخ
    آف لائن

    فرخ یک از خاصان

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2008
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    عابد بھائی
    جیسا کہ پہلے آپ سے بات ہوئی، اب اس معاملے کو مزید آگے نہیں بڑھایا جائیگا۔ کیونکہ نعیم بھائی کی اس تھریڈ میں یکطرفہ جذبات کا جس طریقے سے اظہار کیا گیا ہے وہ دوبارہ ایک پرانی بحث کو ابال دے گی۔

    اب جبکہ دوسرے طرف کے دلائل وحوالاجات منظر عام پر لائے جا چکے، اس تھریڈ کو یہیں روک دیا جائے تو بہتر ہوگا۔

    برائے مہربانی آپ یا نعیم بھائی خود ہی اس بات کی تصدیق یہاں‌کردیں
    والسلام
     
  5. آبی ٹوکول
    آف لائن

    آبی ٹوکول ممبر

    شمولیت:
    ‏15 دسمبر 2007
    پیغامات:
    4,163
    موصول پسندیدگیاں:
    50
    ملک کا جھنڈا:
    اسلام علیکم فرخ بھائی میں آپ سے 100فیصدی اتفاق کرتا ہوں :dilphool:
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم فرخ صاحب !
    گو کہ میرے اور آپ کے درمیان ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہوا ۔ لیکن پھر بھی ہماری اردو پیاری اردو کے ماحول کو مزید تکرار و مباحث کے ماحول سے بچانے کی خاطر میں بھی آپ سے اتفاق کرتا ہوں

    لیکن آپ کے پیغام سے اتنا ضرور واضح ہوگیا ہے کہ آپ "غیرجانبدار" نہیں بلکہ " کسی " طرف والے ہیں۔ :suno: :hasna: :suno:

    والسلام
     
  7. فرخ
    آف لائن

    فرخ یک از خاصان

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2008
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    وعلیکم السلام
    محترم نعیم بھائی
    میں نے کب کہا کہ آپکے اور میرے درمیان کوئی ایسا معاہدہ ہوا ہے؟ شائید آپ نے غور نہیں‌کیا کہ میں‌نے اپنی پوسٹ میں‌کس کو مخاطب کیا تھا؟‌ذرا غور سے پڑھ لیں۔
    عابد بھائی سے ایک دوسرے تھریڈ میں یہ بات چیت ہوئی تھی اور صرف ہم نے ہی نہیں، اور ساتھیوں‌نے بھی اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ اب اس بحث کو ختم کرنا چاہیئے اور اسکی جو وجہ اوپر بیان ہوئی ہے، اس سے ہم لوگ اتفاق کرتے ہیں۔

    رہ گئی میری غیر جانبداری کی بات۔۔ تو بھائی میرے، میں‌نے تو پوری کوشش کی کہ غیر جانبدار ہی رہا جائے، لیکن آپ نے پھر ایک دفعہ بد گمانی والی بات کہہ دی۔۔
    اب میں‌آپ سے مزید کچھ نہیں‌کہنا چاہتا۔
    السلام و علیکم
     
  8. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    معلوم نہیں یہ غیر جانبداری ہوتی کیا ہے اور نعیم بھائی غیر جانبدار کسے سمجھتے ہیں۔ نعیم بھائی سے گزارش ہے کہ غیر جانبداری کی شرائط سے آگاہ فرمائیں ۔ ۔ کم از کم میں تو ان پر عمل کرنے کی کوشش کروں گا تاکہ نعیم بھائی کی بد گمانی دور ہو سکے۔
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم
    کئی ماہ کے طویل انتظار کے بعد علامہ ابن تیمیہ اور اہلحدیث عالم ، مولانا البانی کے اقوال کو برحق اور انہیں بطور حوالہ و سند پیش کرکے آپ نے مجھ ناچیز کی بقول آپکے ساری بدگمانیاں (اگر کوئی تھیں) دور کردیں ہیں۔
    اب مجھے شرحِ صدر ہوگیا ہے الحمد للہ تعالی :hands:
    آپ کا شکریہ

    نوٹ: واضح رہے کہ میں نے کوئی تنقید نہیں کی بلکہ میں بحمد اللہ تعالی خود حنفی، اہلسنت والجماعت ہوں۔ اور ہر ذی شعور مسلمان کے کسی بھی مسلک، مشرب، نکتہء نظر کا قائل ہونے کا بھی قائل ہوں۔ خواہ وہ اعلانیہ ہوں یا پوشیدہ)۔

    والسلام
     
  10. کنعان
    آف لائن

    کنعان ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جولائی 2009
    پیغامات:
    729
    موصول پسندیدگیاں:
    977
    ملک کا جھنڈا:

    السلام علیکم برادر

    ماشا اللہ آپ نے بہت خوب لکھا ھے جزاک اللہ خیر

    والسلام
     
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم کنعان بھائی ۔
    آپ کا بہت شکریہ ۔ دعاؤں میں یاد رکھیے گا۔ جزاک اللہ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں