شاخ ميں شاخ سے اڑا تھا ستاروں کي آس ميں مرجھا کے آگرا ہوں مگر سرد گھاس ميں سوچو تو سلوٹوں سے بھري ہے تمام روح ديکھو تو اک شکن بھي نہيں ہے لباس ميں صحرا کي بود باش ہے اچھي نہ کيوں لگے سوکھي ہوئي گلاب کي ٹہني گلاس ميں چمکے نہيں نظر ميں ابھي نقش دور کے مصروف ہوں ابھي عمل انعکاس ميں دھوکے سے اس حسيں کو اگر چوم بھي ليا پاؤ گے دل کا زہر لبوں کي مٹھاس ميں تارہ کوئي ردائے شبِ ابر ميں نہ تھا بيٹھا تھا ميں اداس بيابانِ ياس ميں