1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سی آئی اے کی خفیہ جیلوں میں قید اڑتیس افراد لاپتہ

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏2 مارچ 2007۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    38 قیدی لاپتہ : امریکہ پر نیا الزام​



    حقوق انسانی کے گروپ ہیومن رائٹس واچ کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی ادارے سی آئی اے کی خفیہ جیلوں میں قید اڑتیس افراد لاپتہ ہو گئے ہیں۔
    ہیومن رائٹس واچ نے نہ صرف اِن اڑتیس گمشدہ افراد کے بارے میں پوچھا ہے بلکہ یہ تفصیل بھی بتائی ہے کہ کس طرح ایک مشتبہ فرد کو، جسے دو سال سے زیادہ پوشیدہ مقام پر رکھا گیا تھا، تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    حقوق انسانی گروپ نے صدر بش سے کہا ہے کہ ان مقامات کا انکشاف کریں جہاں ان اڑتیس افراد کو حراست میں رکھا گیا ہے اور ان تمام تاریک عقوبت خانوں کو بند کریں۔

    گزشتہ سال ستمبر میں صدر بش نے یہ تسلیم کیا تھا کہ چودہ قیدیوں کو سی آئی اے کے پوشیدہ قید خانوں میں بند کیا گیا تھا لیکن ساتھ ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ ان پر تشدد نہیں کیا گیا اور ’میں اس کی اجازت بھی نہیں دونگا کیونکہ تشدد ہماری قومی اقدار کے خلاف ہے‘۔ صدر کا بیان تھا کہ ان چودہ کو اب گوانتانامو کے حراستی کیمپ میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

    اب ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ مزید اڑتیس افراد اسی طرح کے پوشیدہ قید خانوں میں کہیں بند ہیں۔

    ایک فلسطینی انتہا پسند مروان الجبور نے ہیومن رائٹس واچ کو بتایا کہ میں نے ان کئی افراد سے بات کی ہے جن کے نام اس رپورٹ میں ہیں کیونکہ مجھے بھی سی آئی اے نے دو سال تک بند کیے رکھا تھا۔

    مروان الجبور نے کہا کہ مجھے لاہور سے پکڑا گیا تھا اور اٹھائیس مہینے کی حراست میں پاکستانی پولیس نے مجھے کبھی بالکل ننگا رکھا اور کبھی چھت سے لٹکی ہوئی زنجیر سے لٹکا دیا جاتا۔ مروان کا کہنا ہے کہ مجھے ماراگیا، جلایا گیا اور تکلیف دہ حالت میں ہتھکڑیاں پہنا کر بٹھایا گیا۔

    انہوں نے بتایا ہے کہ اس دوران سی آئی اے کے لوگوں نے گھنٹوں ان سے پوچھ گچھ کی لیکن امریکیوں کی موجودگی میں تشدد نہیں کیا جاتا تھا۔

    مروان الجبور کا کہنا ہے کہ انہوں نے 1998 میں افغانستان میں اس امید میں ٹریننگ لی تھی کہ وہ چیچنیا کی لڑائی میں جائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2003 میں جو عرب افغانستان سے بھاگ کر پاکستان پہنچے تھے انہوں نے ان کی مدد کی تھی۔ تاہم مروان نے کہا کہ ’القاعدہ سے میرا کوئی تعلق نہیں تھا‘۔

    بشکریہ : بی بی سی اردو
     

اس صفحے کو مشتہر کریں