1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سیدنا غوث الاعظم رض کا فیض مختلف سلاسلِ طریقت میں ۔۔۔

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از برادر, ‏3 اپریل 2009۔

  1. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    بسم اللہ الرحمن الرحیم

    سیدنا غوث الاعظم رضی اللہ عنہ کا فیضانِ ولایت۔۔ مختلف ترک و سلاسلِ طریقت میں
    تلخیص از خطاب : شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری

    حلقہ ارادت میں وسعت کی حکمت​


    اللہ تعالیٰ نے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کثرتِ امت عطا کی۔ حدیث پاک ہے کہ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جنت میں جنتیوں کی 120 صفیں ہو نگیں۔ کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کی اُمتیں ہیں۔ سب نبیوں کی اُمتوں میں کچھ نہ کچھ اُمتی جنت میں جائیں گے ہر ایک کو حصہ ملے گا۔ فرمایا کل انبیاء کی امت کے جنتی لوگوں کی ٹوٹل صفیں 120 ہونگیں اُن 120 صفوں میں 80 صفیں میری اُمت کی ہونگیں اور باقی ایک لاکھ چوبیس ہزار باقی انبیاء کی اُمتوں میں 40 صفیں تقسیم ہونگیں۔ جس طرح کثرتِ امت حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عطا ہوئی اس طرح حضور غوث الاعظم رضی اللہ عنہ کو کثرتِ ارادت کی نعمت ملی یعنی سلسلہ قادریہ میں کثیر تعداد میں مریدین عطا کئے گئے۔ اِس کائنات دُنیا میں جتنے مرید حضور غوثِ پاک کے ہوئے اوّل سے آخر تک کسی ولی کے نہ ہوئے اور نہ کبھی ہونگے۔ یہ بات ذہن نشین رہے کہ جنہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کلمہ پڑھا وہ بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت ہیں اور جو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے ہو گزرے، ایمان لانے کے خواہشمند تھے مگر کلمہ نہ پڑھ سکے وہ بھی امت میں سے ہیں اور جملہ انبیاء بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اُمت میں سے ہیں۔ اِسی طرح جنہوں نے حضور غوثِ پاک رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر ان کے سلسلہ میں بیعت کی وہ بھی اُن کے مریدوں میں اور جو اس سلسلے میں بیعت نہ کر سکے مگر گردن جھکا لی وہ بھی مرید ہو گئے۔ جو زبان سے کہہ دے یا غوث میں آپ کا مرید ہوں وہ غوث پاک کا مرید ہو گیا اور پھر وہ لاج رکھ لیتے ہیں۔ سلسلہ قادریہ سے تعلق رکھنے والے تو حضور غوث پاک رحمۃ اللہ علیہ کے مرید ہیں ہی مگر جملہ سلاسل سلسلہ چشتیہ، نقشبندیہ، سہروردیہ وغیرہ کے مربی و رہنما اور مریدین بھی حضور غوث الاعظم کے مرید اور فیض یافتہ ہیں۔

    آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا قَدَمِیْ هٰذِه عَلٰی رَقَبَةِ کُلِّ وَلِيَّ اﷲ ’’میرا قدم ہر ولی کی گردن پر ہے‘‘۔ ۔ ۔ یہ نہیں فرمایا کہ مرید کی گردن پر۔ ۔ ۔ یا میرے سلسلے کے ہر ولی کے کندھوں پر ہے۔ ۔ ۔ یہ نہیں کہا۔ ۔ ۔ بلکہ فرمایا ہر ولی کی گردن پر ہے۔ گویا جو حضور غوثِ پاک کو نہ مانے وہ ولی ہو ہی نہیں سکتا اور جو ولی حضور غوثِ پاک کے زیرِ قدم ہونے کا انکار کر دے اگلے ہی لمحے اس سے ولایت سلب ہو جائے گی۔

    سلسلہ چشتیہ اور فیضانِ غوث الاعظم رضی اللہ عنہ​


    خواجہ ہند حضور خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمۃ اللہ علیہ خراسان کے پہاڑوں میں محوِ مراقبہ ہیں۔ آپ نے عالم کشف میں دیکھا اور حضور غوثِ پاک کا یہ فرمان سن کر اپنی گردن اور سر جھکا لیا اور عرض کیا یا سرکارِ غوث الاعظم رضی اللہ عنہ آپ کا قدم مبارک میری گردن پر ہی نہیں بلکہ میرے سر اور میری آنکھوں پر ہے۔ صاحب قلائد الجواہر بیان کرتے ہیں جب آپ نے یہ اعتراف کر لیا تو آپ حضور غوثِ پاک کی بارگاہ میں حاضر ہوئے۔ 50 دن سے زائد حضور غوثِ پاک کی صحبت میں اکتساب فیض کے لئے رہے۔ جب فیض پا لیا تو عرض کیا حضور اب عراق مجھے دے دیں، فرمایا : معین الدین عراق میں شہاب الدین سہروردی (سلسلہ سہروردیہ کے امام صاحب عوارف المعارف حضرت شیخ شہاب الدین عمر سہروردی) کو دے چکا ہوں۔ تمہیں ہندوستان عطا کرتا ہوں۔ بس حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ کے مرید قیامت تک حضور غوثِ پاک کے مرید ہیں۔ اس فیض کی لطافت سے سلسلۂ چشتیہ حضور غوثِ پاک کی شاخ اور فیضانِ غوثیتِ مآب کی برانچ ہو گئی۔

    سلسلہ سہروردیہ اور فیضان غوث الاعظم رضی اللہ عنہ​


    اسی طرح سلسلہ سہروردیہ کے امام حضرت خواجہ شہاب الدین عمر سہروردی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میری عمر 14 سال تھی۔ تمام عقلی ونقلی علوم میں نے پڑھ لئے۔ علمِ ظاہری میں جو کچھ تھا وہ میں نے پڑھ لیا تو میرے شیخ حضرت ابو نجیب عبدالقاھر سہروردی رحمۃ اللہ علیہ مجھے حضور غوثِ پاک رضی اللہ عنہ کی بارگاہ میں لے کر گئے اور عرض کیا۔ حضور میرے اس بیٹے نے تمام علوم پڑھ لئے ہیں اب فیض کے لئے آپ کی بارگاہ میں لایا ہوں۔ حضرت شیخ شہاب الدین رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور غوث پاک نے اَپنا دستِ مبارک میرے سینے پر پھیرا اور سارے علوم کا صفایا ہوگیا۔ اس کے بعد چند سوالات کئے کہ ان کا جواب دو، میں نے جو کچھ پڑھا تھا کچھ بھی پاس نہ رہا لہذا جواب نہ دے سکا۔ آپ مسکرا پڑے، فرمایا : پریشان نہ ہو۔ تختی پر کچھ لکھنا ہو تو پہلا لکھا ہوا صاف کرنا پڑتا ہے۔ ۔ ۔ پہلے علم تھا اب معرفت لکھیں گے۔ ۔ ۔ اُس کے بعد دوبارہ دستِ اقدس رکھا تو سینہ معرفت کے سمندروں سے موجزن کر دیا پس سہروردی سلسلے میں غوث بہاء الدین زکریا ملتانی رحمۃ اللہ علیہ سے لے کر قیامت تک جس کو حضرت شیخ سہرورد رحمۃ اللہ علیہ کا فیض ملے گا۔ وہ فیض دراصل دستِ غوثیتِ مآب کا فیض ہے۔ وہ حضور غوثِ پاک کا فیض ہے اور اسی طرح سب ان کے مرید ہو گئے۔ گویا سلسلہ سہروردیہ بھی شجرِ غوثیت کی باثمر شاخ ہے۔

    سلسلہ نقشبندیہ اور فیضان غوث الاعظم رضی اللہ عنہ​


    تیسرا سلسلہ نقشبندیہ ہے جس کے بانی حضرت خواجہ شاہ بہاء الدین نقشبند رحمۃ اللہ علیہ ہیں۔ صاحب قلائد الجواہر نے لکھا ہے۔ حضور غوثِ پاک رضی اللہ عنہ ایک سفر کے دوران شہر بخارا کے قریب سے گزرے تو اِس طرف چہرۂ مبارک کیا اور کھڑے ہو کے فرمایا میرے بعد شہر بخارا میں میرا بیٹا بہاء الدین پیدا ہو گا جو میرے فیض کا امین ہوگا۔ شاہِ نقشبند رضی اللہ عنہ 157 سال بعد آئے اور حضور غوثِ پاک کے فیض سے مامور ہوئے۔ گویا سلسلۂ نقشبندیہ میں بھی حضور غوث پاک کا فیض ہے اور یہ سلسلہ نقشبندیہ بھی حضور غوثِ پاک کے شجرِ ولایت کی سرسبز شاخ ہے۔ اس لئے کیوں نہ کہیں ’’پکارو ہر گھڑی یا غوثِ اعظم رضی اللہ عنہ‘‘۔

    حضرت شیخ مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ شیخ احمد سرہندی رحمۃ اللہ علیہ جو سلسلہ نقشبندیہ کے امام ہیں۔ مکتوبات شریف میں فرماتے ہیں کہ طریقہ ولایت پر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اُمت میں حضور سیدنا مولا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کو اﷲ نے پوری ولایت کا منبع اور فاتح بنایا۔ حضرت سیدۂ کائنات خاتونِ جنت ولایت کا منبع ہوئیں۔ حسنین کریمین رضی اللہ عنہ ہوئے۔ بعد ازاں زین العابدین رضی اللہ عنہ، امام محمد باقر رضی اللہ عنہ، جعفر صادق، امام موسیٰ کاظم اور یکے بعد دیگرے گیارہ امام آئے۔ اِن کے ہاں سے ولایتِ عظمیٰ کا فیض آتا رہا اور جب حضور سیدنا غوث الاعظم رضی اللہ عنہ کی باری آئی تب سے لے کر آج تک اور امام مہدی رضی اللہ عنہ کی آمد تک اب ہر ولی غوث پاک کا محتاج ہے۔ اب سب کو غوثِ پاک کے فیض کی ضرورت ہے۔

    حضرت شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے پوتے شاہ اسماعیل دہلوی لکھتے ہیں کوئی ولی اس وقت تک ولی نہیں بن سکتا جب تک دفتر رسالت میں اس کی ولایت پر حضور سیدنا غوث الاعظم اور حضرت مولا علی شیر خدا مہر نہ لگا دیں۔ گویا سب ولیوں کا مرجع غوث پاک ہوئے۔


    سلسلہ شاذلیہ اور فیضان حضور غوث الاعظم رضی اللہ عنہ​


    عالم عرب میں اور مشہور سلسلے بھی ہیں، ان میں سے ایک سلسلہ شاذلیہ ہے ان کے امام حضرت امام ابوالحسن شاذلی ہیں جن کا وظیفہ حزب البحر کا بڑا اہم مقام ہے اور بڑے بڑے اولیاء و عرفاء پڑھتے ہیں۔ حضرت امام ابوالحسن شاذلی رضی اللہ عنہ مغرب میں ہوئے ہیں ان کا مزار مبارک مصر میں ہے، ان کے شیخ ابو مدین غوث المغربی ہیں۔ ابو مدین غوث المغربی ملک مغرب کے گاؤں فاس میں اپنے منصب پر بیٹھے تھے جب حضور غوث پاک نے قدمی ھذہ علی رقبۃ کل ولی اللہ کا اعلان فرمایا ادھر بغداد میں اعلان ہوا، غوث المغربی نے وہیں گردن کو جھکادیا اور اطاعت غوث میں آگئے۔ پس سلسلہ شاذلیہ بھی حضور غوث پاک کے فیض کا ایک طریق ہے۔

    سلسلہ رفاعیہ اور فیضان حضور غوث الاعظم رضی اللہ عنہ​


    اسی طرح سلسلہ رفاعیہ بھی حضور غوث پاک کے فیض کا سرچشمہ ہے۔ اس سلسلہ کے بانی شیخ السید احمد الرفاعی ہیں آپ مصر میں ایک سفر پر تھے کہ اچانک ایک مقام آیا کہ آپ نے گردن زمین تک جھکالی اور کہا بل علی راسی وعینی میرے سر اور آنکھوں پر بھی ہے۔ سب نے پوچھا حضور یہ ماجرا کیا ہے فرمایا تمہیں کیا خبر آج بغداد کے منبر پر حضرت غوث الاعظم رضی اللہ عنہ نے یہ فرمان جاری کیا ہے۔ ہر ولی کی گردن پر میرا قدم ہے۔ میں نے گردن جھکائی ہے تاکہ ولایت رہ جائے۔ ولایت غوث پاک کے قدموں کی محتاج ہے پس سلسلہ رفاعیہ بھی شجر ولایت غوث الاعظم رضی اللہ عنہ کے فیض کی شاخ ہے۔

    مرتبہ نبوت ہو تو ہر طرف فیض رحمۃ اللعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اور مرتبہ ولایت ہو تو ہر طرف فیض غوث العالمین کا ہے۔ لوگ تو فقط غوث الثقلین کہتے ہیں، میں کہتا ہوں وہ تو سب جہانوں کے غوث ہیں، جن و انس کے غوث ہیں، سب ولیوں کے غوث ہیں، تمام انسانوں کے غوث ہیں کیونکہ ان کا فیض حقیقت میں فیض رحمۃ اللعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔ ۔ ۔ بات تو ساری حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان کی ہے۔ جب کل عالم میں حضور غوث پاک کا فیض ہے پھر کیوں نہ کہیں غوث پاک مرتبہ ولایت میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سب سے بڑی شان ہیں۔ اللہ نے حبیب کو رحمۃ اللعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بنایا اور رحمۃ اللعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اولاد میں سے اِس بیٹے کو کائنات ولایت میں غوث العالمین بنایا۔

    بعض اولیاء اللہ نے تو یہاں تک لکھا ہے جب کسی کے لئے ولایت کا فیصلہ ہونے لگتا ہے تو سب سے پہلے اس کی فائل بارگاہ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں پیش کی جاتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں میرے بیٹے عبدالقادر کے پاس لے جاؤ جس منزل پہ چاہے گا فائز کردے گا۔ حضور غوث الاعظم رضی اللہ عنہ کے دستخط سے ولی Appoint ہوتا ہے اور توثیق کے لئے پھر فائل بارگاہ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں جاتی ہے، حضور غوث پاک کے دستخطوں کو دیکھ کر آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دستخط ثبت ہوتے ہیں۔

    حضور پیر سیدنا طاہر علاؤالدین الگیلانی البغدادی رحمۃ اللہ علیہ کا مقام و مرتبہ​


    کائنات نبوت میں اللہ کی مثلِ اعلیٰ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات ہے کائنات ولایت میں حضور کی مثل اعلیٰ حضور غوث پاک کی ذات ہے۔ اس دور میں، پورے زمانے میں، پورے عالم کے اندر غوث پاک کی مثل اعلیٰ حضور قدوۃ الاولیاء سیدنا ومرشدنا طاہر علاؤالدین القادری الگیلانی رحمۃ اللہ علیہ ہیں۔ قدوۃ الاولیاء سیدنا طاہر علاؤالدین رضی اللہ عنہ جیسا کوئی نہیں ہے۔ یہ دعویٰ میں اس لئے نہیں کر رہا کہ میں ان کا مرید ہوں، ان کا غلام ہوں، ان کے در کا منگتا ہوں، ان کی خیرات پر پلنے والا ہوں۔ اس وجہ سے نہیں بلکہ قدوۃ الاولیاء حضور سیدنا طاہر علاؤالدین جیسا میں نے کسی کو نہ دیکھا نہ ظاہر میں، نہ باطن میں، نہ حسن میں، نہ جمال میں، نہ ولایت میں، نہ کمال میں، نہ تقویٰ میں اور نہ طہارت میں، نہ اتباع سیرت میں، نہ پاکیزگی کردار میں۔ ان کو جس طرف سے دیکھتے حضور غوث پاک کی مثل اعلیٰ نظر آتے۔ ان کی عزت نفس دیکھ کر غوث پاک کی عزت نفس یاد آجاتی، وہ کسی دنیا کے در کے محتاج نہ تھے، سائل نہ تھے ہر کوئی ان کا سائل تھا، ساری زندگی میں نے اپنے شیخ قدوۃ الاولیاء حضور سیدنا طاہر علاؤالدین الگیلانی البغدادی رضی اللہ عنہ کو جس پہلو سے بھی دیکھا ان کو پہاڑ پایا اور خود کو ذرہ پایا۔ ۔ ۔ ان کو سمندر پایا۔ ۔ ۔ خود کو قطرہ۔ ۔ ۔ حضور قدوۃ الاولیاء اپنی سولہ پشتوں میں کسی کی بات نہ کرتے مگر جب بولتے تو غوث پاک کی بات کرتے یا سیدنا سلطان الانبیاء محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بات کرتے۔

    آپ نے کبھی دنیا والوں سے کچھ بھی طلب نہ کیا۔ کوئٹہ میں شروع شروع میں جب خدا داد روڈ پر حضور قدوۃ الاولیاء آباد ہوئے تو ایوب خان کا دور تھا۔ ایوب خان نے خصوصی نمائندے کو بھیجا، عرض کیا : آپ پاکستان تشریف لائے ہیں، ہمارے مہمان ہیں، جو حکم کریں آپ کے لئے حاضر ہے۔ آپ نے فرمایا : اللہ کا ہم فقیر ہے، اس کا خیرات بہت ہے جب اس کا ختم ہوجائے گا تو آپ سے مانگ لے گا۔ یہ اولیاء کاملین اور سلف صالحین کا کردار تھا، آپ مقام تکوین پر فائز تھے۔ ۔ ۔ وہ کیا تھے۔ ۔ ۔ میں نے بات اس لئے یہ کہہ کر ختم کردی کہ حضور غوث پاک کے مثل اعلیٰ تھے۔ ۔ ۔ حضور غوث پاک کی شان تھے۔ ۔ ۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ان کے دامن سے وابستگی، ان کی نوکری اور ان کی خیرات پر پلتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔


    (اقتباس خطاب : شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری)
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔
    سبحان اللہ ۔ کیا ایمان افروز مضمون ہے۔
    برادر بھائی ۔ اللہ تعالی آپکو جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین
     
  3. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    :salam: بہت خوبصورت اور ایمان تازہ کرنے والے مضمون شئیر کیا ہے ماشاءاللہ جزاک اللہ

    برادر بھائ اللہ آپ کو جزا دے۔آمین
     
  4. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    :salam:
    میرے اوتار میں درج شعر اسی مضمون کی تلخیصاً عکاسی کرتا ہے۔
    محترم برادر بھائی ۔ جزاک اللہ ۔
     
  5. عاصم خان
    آف لائن

    عاصم خان ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    السلام علیکم
    اللہ پاک ہم سب کو ایسے نیک کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
     
  6. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    السلام علیکم۔
    سب بہن بھائیوں کا مضمون کو پسند فرمانے کے لیے بہت شکریہ ۔
    طالب دعا

    آپ سب کا برادر
     

اس صفحے کو مشتہر کریں