1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سَحَر گُریز تھے شب سے کلام رَکھتے تھے

'اشعار اور گانوں کے کھیل' میں موضوعات آغاز کردہ از حنا شیخ, ‏16 اکتوبر 2016۔

  1. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    سَحَر گُریز تھے شب سے کلام رَکھتے تھے
    سویرا بانٹتے تھے ، گھر میں شام رَکھتے تھے

    کھڑے ہیں باندِیوں کی صف میں بھی سفارِش سے
    ہمارے جیسے جو سو سو غلام رَکھتے تھے

    کسی نے دِل لگی جانا مگر ہمارا دِل
    خدا کا گھر تھا مسافر قیام رَکھتے تھے

    عجب نہیں کہ اُنہیں دوستی نہ راس آئی
    جو رُخ ہَوا سا بدلنے میں نام رَکھتے تھے

    وُہ رُت بھی بھول گئے پھر بھی محترم ’’ہیں‘‘ مجھے
    کہ میرے دِل میں بہت اِحترام رَکھتے ’’تھے‘‘

    دِئیے تو کچھ بھی نہیں قیس اُس کے رَستوں پر
    چراغِ قلب و نظر صبح و شام رَکھتے تھے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں