یہ اک قول ہے مگر اسکو پڑھنے کے علاوہ اپنانے کی بھی بھرپور کوشش کیجیے گا۔ ‘ بد اخلاق عالم سے با اخلاق جاہل بہتر ہے۔
قرآن مجید میں بھی یہ بات صراحت کے ساتھ بیان ہوئی ہے ۔ اب مجھے آیت یاد نہیں لیکن ترجمہ یہ ہے کہ : “اے ایمان والو ! جب تمھارے پاس کوئی (آدمی) خبر لے کر آئے تو خوب تحقیق کر لیا کرو“ یعنی آنکھ بند کر کے ایک دل بھاتی بات پر یقین کر لینا دانشمندی نہیں جب تک کہ اس کے راوی (بیان کرنے والے) کی صداقت اور دیانت کو نہ پرکھ لیا جائے۔ گذشتہ دنوں میں عالمِ اسلام کے ایک عظیم سکالر کی گفتگو سن رہا تھا جو انہوں نے درسِ حدیث میں بیان کی ۔ وہ یہ تھی کہ صرف جو کہا جا رہا ہے وہی کافی نہیں بلکہ کہنے والے کو بھی دیکھنا چاہیے۔ اور یہی طریقہ صحابہ کرام، تابعین تبع تابعین اور انکے بعد کے آئمہ و محدثین کا تھا۔ وہ روایت لیتے ہوئے اس چیز کا بہت خیال رکھتے تھے کہ کہنے والا کون ہے اور اسکا ایمان، دیانتداری میں کیا درجہ ہے۔