1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سنن نسائي

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏7 فروری 2019۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    سنن نسائي
    كتاب الطهارة
    کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
    1- باب: تاويل قوله عز وجل {إذا قمتم إلى الصلاة فاغسلوا وجوهكم وايديكم إلى المرافق}
    باب: اللہ عزوجل کے فرمان: «إذا قمتم إلى الصلاة فاغسلوا ...» ۔
    حدیث نمبر: 1
    أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ نَوْمِهِ، فَلَا يَغْمِسْ يَدَهُ فِي وَضُوئِهِ حَتَّى يَغْسِلَهَا ثَلَاثًا، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ ".
    ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص نیند سے جاگ جائے تو اپنا ہاتھ اپنے وضو کے پانی میں نہ ڈالے، یہاں تک کہ اسے تین بار دھو لے، کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کا ہاتھ رات میں کہاں کہاں رہا ہے۔

    تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوضوء ۲۶ (۱۶۲)، صحیح مسلم/الطہارة ۲۶ (۲۷۸)، سنن ابی داود/الطھارة ۴۹ (۱۰۳)، سنن الترمذی/الطھارة ۱۹ (۲۴)، سنن ابن ماجہ/الطھارة ۴۰ (۳۹۳)، (تحفة الأشراف: ۱۵۱۴۹)، موطا امام مالک/ فیہ ۲ (۹)، مسند احمد ۲/۲۴۱، ۲۵۳، ۲۵۹، ۳۴۹، ۳۸۲، سنن الدارمی/الطہارة ۷۸ (۷۹۳)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۱۶۱، ۴۴۱ (صحیح)
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    2- باب: السواك إذا قام من الليل
    باب: رات کو سو کر اٹھنے کے بعد مسواک کرنے کا بیان۔
    حدیث نمبر: 2
    أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ يَشُوصُ فَاهُ بِالسِّوَاكِ ".
    حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو (نماز تہجد کے لیے) اٹھتے تو اپنا منہ مسواک سے خوب صاف کرتے ۱؎۔

    تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوضوء ۷۳ (۲۴۵)، الجمعة ۸ (۸۸۹)، التہجد ۹ (۱۱۳۶)، صحیح مسلم/الطہارة ۱۵ (۲۵۵)، سنن ابی داود/فیہ ۳۰ (۵۵)، سنن ابن ماجہ/فیہ ۷ (۲۸۶)، (تحفة الأشراف: ۳۳۳۶)، مسند احمد (۵/۳۸۲، ۳۹۰، ۳۹۷، ۴۰۲، ۴۰۷)، سنن الدارمی/الطہارة ۲۰/۷۱۲، وأعادہ المؤلف في قیام اللیل: ۱۰، رقم: ۱۶۲۳ (صحیح)
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    3- باب: كيف يستاك
    باب: مسواک کس طرح کی جائے؟
    حدیث نمبر: 3
    أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " وَهُوَ يَسْتَنُّ وَطَرَفُ السِّوَاكِ عَلَى لِسَانِهِ وَهُوَ يَقُولُ: عَأْ عَأْ ".
    ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ مسواک کر رہے تھے اور مسواک کا سرا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر تھا، اور آپ: «عأعأ‏» کی آواز نکال رہے تھے ۱؎۔

    تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوضوء ۷۳ (۲۴۴)، صحیح مسلم/الطہارة ۱۵ (۲۵۴)، سنن ابی داود/فیہ ۲۶ (۴۹)، (تحفة الأشراف: ۹۱۲۳) وقد أخرجہ: مسند احمد ۴/۴۱۷ (صحیح)

    وضاحت: ۱؎: یعنی حلق صاف کر رہے تھے۔
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    4- باب: هل يستاك الإمام بحضرة رعيته
    باب: کیا حاکم اپنی رعیت کے سامنے مسواک کر سکتا ہے؟
    حدیث نمبر: 4
    أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: أَقْبَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِي رَجُلَانِ مِنَ الْأَشْعَرِيِّينَ، أَحَدُهُمَا عَنْ يَمِينِي وَالْآخَرُ عَنْ يَسَارِي وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَاكُ فَكِلَاهُمَا سَأَلَ الْعَمَلَ قُلْتُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ نَبِيًّا، مَا أَطْلَعَانِي عَلَى مَا فِي أَنْفُسِهِمَا وَمَا شَعَرْتُ أَنَّهُمَا يَطْلُبَانِ الْعَمَلَ، فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى سِوَاكِهِ تَحْتَ شَفَتِهِ قَلَصَتْ، فَقَالَ: " إِنَّا لَا أَوْ لَنْ نَسْتَعِينَ عَلَى الْعَمَلِ مَنْ أَرَادَهُ، وَلَكِنْ اذْهَبْ أَنْتَ "، فَبَعَثَهُ عَلَى الْيَمَنِ ثُمَّ أَرْدَفَهُ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا.
    ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میرے ساتھ قبیلہ اشعر کے دو آدمی تھے، ان میں سے ایک میرے دائیں اور دوسرا میرے بائیں تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کر رہے تھے، تو ان دونوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کام (نوکری) کی درخواست کی ۲؎، میں نے عرض کیا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو نبی برحق بنا کر بھیجا ہے، ان دونوں نے اپنے ارادے سے مجھے آگاہ نہیں کیا تھا، اور نہ ہی مجھے اس کا احساس تھا کہ وہ کام (نوکری) کے طلب گار ہیں، گویا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسواک کو (جو اس وقت آپ کر رہے تھے) آپ کے ہونٹ کے نیچے دیکھ رہا ہوں اور ہونٹ اوپر اٹھا ہوا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم کام پر اس شخص سے مدد نہیں لیتے جو اس کا طلب گار ہو ۳؎، لیکن (اے ابوموسیٰ!) تم جاؤ“ (یعنی ان دونوں کے بجائے میں تمہیں کام دیتا ہوں)، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو یمن کا ذمہ دار بنا کر بھیجا، پھر معاذ بن جبل رضی اللہ عنہم کو ان کے پیچھے بھیجا۔

    تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الإجارة ۱ (۲۲۶۱)، المرتدین ۲ (۶۹۲۳) مطولا، الأحکام ۷ (۷۱۴۹) ۱۲ (۷۱۵۶) مختصرا، صحیح مسلم/الإمارة ۳ (۱۷۳۳)، سنن ابی داود/الأقضیة ۳ (۳۵۷۹)، الحدود ۱ (۴۳۵۴)، (تحفة الأشراف: ۹۰۸۳)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۴/۳۹۳، ۴۰۹، ۴۱۱) (صحیح)

    وضاحت: ۱؎ نسخہ نظامیہ میں «يستاك» کا لفظ ہے، بقیہ تمام نسخوں میں «يستن» کا لفظ موجود ہے۔ ۲؎: یعنی اس بات کی درخواست کی کہ آپ ہمیں عامل بنا دیجئیے یا حکومت کی کوئی ذمہ داری ہمارے سپرد کر دیجئیے۔ ۳؎: کیونکہ اللہ کی توفیق و مدد ایسے شخص کے شامل حال نہیں ہوتی، وہ اپنے نفس کے سپرد کر دیا جاتا ہے، جیسا کہ عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا تھا: لا تسال الإمارة فإنك إن اعطيتها عن مسالة وكلت إليها ” حکومت کا سوال نہ کرنا اس لیے کہ اگر تمہیں مانگنے کے بعد حکومت ملی تو تم اس کے حوالے کر دئیے جاؤ گے “ (صحیح البخاری: ۷۱۴۶)۔
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    5- باب: الترغيب في السواك
    باب: مسواک کی ترغیب کا بیان۔
    حدیث نمبر: 5
    أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَتِيقٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " السِّوَاكُ مَطْهَرَةٌ لِلْفَمِ مَرْضَاةٌ لِلرَّبِّ ".
    ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسواک منہ کی پاکیزگی، رب تعالیٰ کی رضا کا ذریعہ ہے“۔

    تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: ۱۶۲۷۱)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم ۲۷ (تعلیقا: ۱۹۳۴)، مسند احمد ۶/۴۷، ۶۲، ۱۲۴، ۲۳۸، سنن الدارمی/الطہارة ۱۹ (۷۱۱) (صحیح)
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    6- باب: الإكثار في السواك
    باب: مسواک کثرت سے کرنے کا بیان۔
    حدیث نمبر: 6
    أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ وَعِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ الْحَبْحَابِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَدْ أَكْثَرْتُ عَلَيْكُمْ فِي السِّوَاكِ ".
    انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے مسواک کے سلسلے میں تم لوگوں سے بارہا کہا ہے“ ۱؎۔

    تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجمعة ۸ (۸۸۸) (تحفة الأشراف: ۹۱۴)، مسند احمد (۳/۱۴۳، ۲۴۹)، سنن الدارمی/الطہارة ۱۸ (۷۰۹) (صحیح)

    وضاحت: ۱؎: «أكثرت» بصیغہ مجہول بھی منقول ہے یعنی مجھے بارہا یہ حکم دیا گیا کہ میں تمہیں باربار مسواک کرنے کی تاکید کروں۔
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    7- باب: الرخصة في السواك بالعشي للصائم
    باب: روزہ دار کے لیے شام کے وقت مسواک کی رخصت کا بیان۔
    حدیث نمبر: 7
    أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ ".
    ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں اپنی امت کے لیے باعث مشقت نہ سمجھتا تو انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا“ ۱؎۔

    تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجمعة ۸ (۸۸۷)، موطا امام مالک/الطھارة: ۳۲ (۱۱۴)، (تحفة الأشراف: ۱۳۸۴۲)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الطہارة ۱۵ (۲۵۲)، سنن ابی داود/ فیہ ۲۵ (۴۶)، سنن الترمذی/ فیہ ۱۸ (۲۲)، سنن ابن ماجہ/فیہ ۷ (۲۸۷)، موطا امام مالک/فیہ۳۲ (۱۱۴)، مسند احمد ۲/۲۴۵، ۲۵۰، ۳۹۹، ۴۰۰، سنن الدارمی/الطہارة ۱۷ (۷۱۰)، یہ حدیث مکرر ہے، ملاحظہ فرمائیں ۵۳۵ (صحیح)

    وضاحت: ۱؎: یعنی وجوبی حکم دیتا، رہا مسواک کا ہر نماز کے وقت مسنون ہونا تو وہ ثابت ہے، اور باب سے مناسبت یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم عام ہے، صائم اور غیر صائم دونوں کو شامل ہے، اسی طرح صبح، دوپہر اور شام سبھی وقتوں کو شامل ہے۔
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    8- باب: السواك في كل حين
    باب: ہر وقت مسواک کرنے کا بیان۔
    حدیث نمبر: 8
    أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ الْمِقْدَامِ وَهُوَ ابْنُ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ " بِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ يَبْدَأُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ بَيْتَهُ؟ قَالَتْ: بِالسِّوَاكِ ".
    شریح کہتے ہیں: میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے گھر میں داخل ہوتے تو کون سا کام پہلے کرتے؟ انہوں نے کہا: مسواک سے (پہل کرتے) ۱؎۔

    تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الطہارة ۱۵ (۲۵۳)، سنن ابی داود/فیہ ۲۷ (۵۱)، سنن ابن ماجہ/فیہ ۷ (۲۹۰)، مسند احمد ۶/۴۱، ۱۱۰، ۱۸۲، ۱۸۸، ۱۹۲، ۲۳۷، ۲۵۴، (تحفة الأشراف: ۱۶۱۴۴) (صحیح)

    وضاحت: ۱؎: اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت میں کس درجہ لطافت تھی کہ منہ میں معمولی تغیر کا پیدا ہونا بھی گوارا نہ تھا۔
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    بہت بہت شکریہ ۔ ۔ ۔ اللہ آپ کو اس کا بہت بہت اجر دے ۔ ۔ ۔
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ خیرا کثیرا

    آمین ثم آمین
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    سنن نسائي
    ذكر الفطرة
    ابواب: فطری (پیدائشی) سنتوں کا تذکرہ
    9- باب: ذكر الفطرة - الاختتان
    باب: ختنہ کرنے کا بیان۔
    حدیث نمبر: 9
    أَخْبَرَنَا الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَع، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْفِطْرَةُ خَمْسٌ: الِاخْتِتَانُ وَالِاسْتِحْدَادُ وَقَصُّ الشَّارِبِ وَتَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ وَنَتْفُ الْإِبْطِ ".
    ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”فطری (پیدائشی) سنتیں پانچ ہیں، ختنہ کرنا، زیر ناف کے بال صاف کرنا، مونچھ کترنا، ناخن تراشنا، اور بغل کے بال اکھیڑنا“۔

    تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/اللباس ۶۳ (۵۸۸۹)، ۶۴ (۵۸۹۱)، الاستئذان ۵۱ (۶۲۹۷)، صحیح مسلم/الطہارة ۱۶ (۲۵۷)، سنن ابی داود/الترجل ۱۶ (۴۱۹۸)، سنن الترمذی/الأدب ۱۴ (۲۷۵۶)، سنن ابن ماجہ/الطہارة ۸ (۲۹۲)، (تحفة الأشراف: ۱۳۳۴۳)، موطا امام مالک/صفة النبی ﷺ ۳ موقوفا (۴)، مسند احمد ۲/۲۲۹، ۲۴، ۲۸۴، ۴۱۱، ۴۸۹ (صحیح)

    وضاحت: فطرت سے مراد جبلت یعنی مزاج و طبیعت کے ہیں جس پر انسان کی پیدائش ہوتی ہے، یہاں مراد قدیم سنت ہے جسے انبیاء کرام علیہم السلام نے پسند فرمایا ہے اور تمام قدیم شریعتیں اس پر متفق ہیں، گویا کہ یہ پیدائشی معاملہ ہے۔ یہاں «حصر» یعنی ان فطری چیزوں کو ان پانچ چیزوں میں محصور کر دینا مراد نہیں ہے، بعض روایتوں میں «عشر من الفطرة» کے الفاظ وارد ہیں۔ (یعنی دس چیزیں فطری امور میں سے ہیں)۔ ایک حدیث کی رو سے چالیس دن سے زیادہ کی تاخیر اس میں درست نہیں ہے۔ مونچھ کترنا، اس سے مراد لب (ہونٹ) کے بڑھے ہوئے بالوں کا کاٹنا ہے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ بڑی اور لمبی مونچھیں ناپسندیدہ ہیں۔ (یعنی فطری چیز کو ان پانچ چیزوں میں محصور کر دینا)۔
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    سنن نسائي
    ذكر الفطرة
    ابواب: فطری (پیدائشی) سنتوں کا تذکرہ
    10- باب: تقليم الاظفار
    باب: ناخن کاٹنے کا بیان۔
    حدیث نمبر: 10
    أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ مَعْمَرًا، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَةِ: قَصُّ الشَّارِبِ وَنَتْفُ الْإِبْطِ وَتَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ وَالِاسْتِحْدَادُ وَالْخِتَانُ ".
    ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ چیزیں فطرت میں سے ہیں: مونچھ کترنا، بغل کے بال اکھیڑنا، ناخن تراشنا، زیر ناف کے بال صاف کرنا، اور ختنہ کرنا“۔

    تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الأدب ۱۴ (۲۷۵۶)، مسند احمد ۲/۲۲۹، ۲۸۳، ۴۱۰، ۴۸۹، (تحفة الأشراف: ۱۳۲۸۶)، یہ حدیث مکرر ہے، ملاحظہ ہو: (۵۲۲۷) (صحیح)
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    سنن نسائي
    ذكر الفطرة
    ابواب: فطری (پیدائشی) سنتوں کا تذکرہ
    11- باب: نتف الإبط
    باب: بغل کے بال اکھیڑنے کا بیان۔
    حدیث نمبر: 11
    أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَةِ: الْخِتَانُ وَحَلْقُ الْعَانَةِ وَنَتْفُ الْإِبْطِ وَتَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ وَأَخْذُ الشَّارِبِ ".
    ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ چیزیں فطرت میں سے ہیں: ختنہ کرنا، زیر ناف کے بال مونڈنا، بغل کے بال اکھیڑنا، ناخن تراشنا، اور مونچھ کے بال لینا (یعنی کاٹنا) “۔

    تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأدب ۶۳ (۵۸۸۹)، ۶۴ (۵۸۹۱)، الإستئذان ۵۱ (۶۲۹۷)، صحیح مسلم/الطہارة ۱۶ (۲۵۷)، سنن ابی داود/الترجل ۱۶ (۴۱۹۸)، سنن ابن ماجہ/الطہارة ۸ (۲۹۲)، مسند احمد ۲/۲۳۹، (تحفة الأشراف: ۱۳۱۲۶) (صحیح)
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    بہت بہت شکریہ ۔ ۔ ۔ اللہ آپ کو اس کا بہت بہت اجر دے ۔ ۔ ۔
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بہت بہت شکریہ
     
  16. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    سنن نسائي
    ذكر الفطرة
    ابواب: فطری (پیدائشی) سنتوں کا تذکرہ
    12- باب: حلق العانة
    باب: زیر ناف کے بال مونڈنا۔
    حدیث نمبر: 12
    أَخْبَرَنَا الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْفِطْرَةُ قَصُّ الْأَظْفَارِ وَأَخْذُ الشَّارِبِ وَحَلْقُ الْعَانَةِ ".
    عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ناخن تراشنا، مونچھ کے بال لینا، اور زیر ناف کے بال مونڈنا فطری (پیدائشی) سنتیں ہیں“۔

    تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/اللباس ۶۳ (۵۸۸۸)، ۶۴ (۵۸۹۰)، (تحفة الأشراف: ۷۶۵۴)، مسند احمد ۲/۱۱۸ (صحیح)
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    سنن نسائي
    ذكر الفطرة
    ابواب: فطری (پیدائشی) سنتوں کا تذکرہ
    13- باب: قص الشارب
    باب: مونچھ کترنا۔
    حدیث نمبر: 13
    أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ لَمْ يَأْخُذْ شَارِبَهُ فَلَيْسَ مِنَّا ".
    زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنی مونچھ کے بال نہ لے وہ ہم میں سے نہیں“ ۱؎۔

    تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/ الأدب ۱۶ (۲۷۶۱)، (تحفة الأشراف: ۳۶۶۰)، (مسند احمد ۴/۳۶۶، ۳۶۸) یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے (۵۰۵۰) (صحیح)

    وضاحت: ۱؎:

    یعنی ہماری روش پر چلنے والوں میں سے نہیں، یہ تعبیر تغلیظ و تشدید کے لیے ہے، اسلام سے خروج مراد نہیں اس لیے اس میں غفلت و سستی نہ کریں۔
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    سنن نسائي
    ذكر الفطرة
    ابواب: فطری (پیدائشی) سنتوں کا تذکرہ
    14- باب: التوقيت في ذلك
    باب: ان چیزوں کو چھوڑے رکھنے کی مدت کی تحدید۔
    حدیث نمبر: 14
    أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ هُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: " وَقَّتَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَصِّ الشَّارِبِ وَتَقْلِيمِ الْأَظْفَارِ وَحَلْقِ الْعَانَةِ وَنَتْفِ الْإِبْطِ، أَنْ لَا نَتْرُكَ أَكْثَرَ مِنْ أَرْبَعِينَ يَوْمًا ". وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَى: أَرْبَعِينَ لَيْلَةً.
    انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مونچھ کترنے، ناخن تراشنے، زیر ناف کے بال صاف کرنے، اور بغل کے بال اکھیڑنے کی مدت ہمارے لیے مقرر فرما دی ہے کہ ان چیزوں کو چالیس دن سے زیادہ نہ چھوڑے رکھیں ۱؎، راوی نے دوسری بار «أربعين يومًا» کے بجائے «أربعين ليلة» کے الفاظ کی روایت کی ہے۔

    تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الطہارة ۱۶ (۲۵۸)، سنن ابی داود/الترجل ۱۶ (۴۲۰۰)، سنن الترمذی/الأدب ۱۵ (۲۷۵۸)، سنن ابن ماجہ/الطہارة ۸ (۲۹۵)، (تحفة الأشراف: ۱۰۷۰)، مسند احمد ۳/۱۲۲، ۲۰۳، ۲۵۶ (صحیح)

    وضاحت: ۱؎: یہ تحدید اکثر مدت کی ہے مطلب یہ ہے کہ چالیس دن سے انہیں زیادہ نہ چھوڑے۔
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    سنن نسائي
    ذكر الفطرة

    ابواب: فطری (پیدائشی) سنتوں کا تذکرہ
    15- باب: إحفاء الشارب وإعفاء اللحى
    باب: مونچھ کو خوب کترنے اور داڑھیوں کو چھوڑ دینے کا بیان۔
    حدیث نمبر: 15
    أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَحْفُوا الشَّوَارِبَ وَأَعْفُوا اللِّحَى ".
    عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مونچھوں کو خوب کترو ۱؎، اور داڑھیوں کو چھوڑے رکھو“ ۲؎۔

    تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الطہارة ۱۶ (۲۵۹)، (تحفة الأشراف: ۸۱۷۷)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/اللباس ۶۴ (۵۸۹۲)، ۶۵ (۵۸۹۳)، سنن ابی داود/الترجل ۱۶ (۴۱۹۹)، سنن الترمذی/الأدب ۱۸ (۲۷۶۳)، ط: الشعر ۱ (۱)، مسند احمد ۲/۱۶، ۵۲، ۱۵۷ یہ حدیث مکرر، دیکھئے: ۵۰۴۸، ۵۲۲۸)، «ولفظہ عند أبي داود ومالک: أمر بإحفاء الشوارب وإعفاء اللحی» (صحیح)

    وضاحت: ۱؎: «أحفو» کے معنی کاٹنے میں مبالغہ کرنے کے ہیں۔ ۲؎: داڑھی کے لیے صحیحین کی روایتوں میں پانچ الفاظ استعمال ہوئے ہیں: «اعفوا، أو فوا، أرخو» اور «وفروا» ان سب کے معنی ایک ہی ہیں یعنی: داڑھی کو اپنے حال پر چھوڑے رکھو، البتہ ابن عمر اور ابوہریرہ وغیرہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے عمل سے یہ ثابت ہے کہ وہ ایک مٹھی کے بعد زائد بال کو کاٹا کرتے تھے، جب کہ یہی لوگ «إعفاء اللحیۃ» کے راوی بھی ہیں، گویا کہ ان کا یہ فعل لفظ «إعفائ» کی تشریح ہے، اسی لیے ایک مٹھی کی مقدار بہت سے علماء کے نزدیک فرض ہے اس لیے ایک مٹھی سے کم کی داڑھی خلاف سنت ہے۔
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    ماشاء اللہ ۔ ۔ ۔ اللہ آپکا بھلا کرے ۔ ۔ ۔
     
  21. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    آمین
    بہت بہت شکریہ

    جزاک اللہ خیرا ً کثیراً
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ۔ ۔ ۔ یہ تفسیر و احادیث کی یہ لڑیاں رک کیوں گئی ہیں ؟
     
  23. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    میں سمجھی اسلام سیکشن فعال نہیں ہے اور کچھ طبیعت بھی ناساز تھی
     
  24. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ آپ کو صحت کاملہ عطا فرمائے ۔ ۔ ۔ وہ لڑیاں کہ جن کی نظامت میں کر سکتا ہوں وہ میں کر رہا ہوں مگر کچھ معاملات میں اپنی کم علمی کے سبب مجبور ہوتا ہوں اس لیے ایسی لڑیاں کہ جن میں موجود تحریروں سے متعلق میرا علم کم یا سرے سے ہی نہ ہو ، میں ان کی نظامت کیسے کر سکتا ہو؟ سو انتظامیہ کوشش کر رہی ہے کہ کسی ایسے دوست کو اسلام سیکشن کا کل وقتی ناظم مقرر کیا جائے جو کماحقہ علم رکھتا ہو ، بس اس لیے اسلام سیکشن کی لڑیوں کی نظامت میں کسی حد تک مسائل پیش آ رہے ہیں ۔ ۔ ۔ اپنا بہت بہت خیال رکھئے ۔ ۔ ۔
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں