1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سمجھدار بھولا ۔۔۔۔۔ عمران علی

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏6 فروری 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    سمجھدار بھولا ۔۔۔۔۔ عمران علی

    ایک چور، اچکے، بدمعاش اور ماں کے نافرمان کو جب پولیس پکڑ کر تھانے میں لے گئی تو بیٹے کی محبت میں ماں بھی تھانے جا پہنچی، ماں جس وقت تھانے میں داخل ہوئی تو اس وقت لٹیرے کی جوتوں سے تواضع کی جا رہی تھی۔ ماں کو دیکھتے ہی وہ بے اختیار پکار اٹھا، ماں جی. میں صدقے تھانیدار کے جس نے تجھے ماں جی کہنے پر مجبور کردیا، ماں یہ جملہ سنتے ہی بولی۔

    یہ لطیفہ گذشتہ دور حکومت میں خان صاحب کے دھرنے کے دوران جناب اعتزاز احسن صاحب نے اس وقت سنایا جب میاں نواز شریف کو بھولی بسری پارلیمنٹ کی یاد آئی ۔ان دنوں تاریخ ایک بار پھر خود کو دہرانے جارہی ہے ، جی ہاں ٹوٹ پھوٹ ، اختلافات کا شکار پی ڈی ایم کی ایک بظاہر ناقابل عمل تحر یک عدم اعتماد کی تجویز کی بدولت صرف چار ووٹوں کی برتری سے قائم پی ٹی آئی سرکار کو ایک بار پھر پارلیمنٹ اور اتحادیوں کی یاد آگئی ہے، کرپٹ لوگوں کی پارلیمنٹ میں موجودگی (ان کے بقول) کے باعث پارلیمنٹ کے اجلاسوں سے غائب رہنے والے وزیر اعظم کو اب قانون ساز ادارے کی اہمیت کا احساس ہوچلا ہے،قانون ساز اسمبلی کے ممبران کو کروڑوں روپے کے ترقیاتی فنڈز دینے کی منصوبہ بندی ہورہی ہے۔ناقدین اسے اگرچہ سیاسی رشوت کا نام دے رہے ہیں۔

    بہرحال خان صاحب نےیہ ثابت کردیا ہے کہ وہ بھولے ضرور ہیں مگر اتنے بھی بھولے نہیں یا یوں کہہ لیں کہ سمجھدار بھولے ہیں۔اگر ہم ماضی کا جائزہ لیں تو خان صاحب نے گزشتہ اڑھائی سال اپنی سادگی کا رونا روتےہوئے گزار دئیے ، خان صاحب کےحکومت میں آنے کے ابتدائی دنوں میں جب ڈالر نے پہلی بار اڑان بھری تو خان صاحب نے یہ کہتے ہوئے اپنی سادگی کا اظہار فرمایا کہ انہیں تو ٹی وی کے ذریعے یہ خبر ملی، مہربانوں نے چینی پر سبسڈی کے ذریعے مال بنایا یا پھر یوں کہہ لیں اپنے اخراجات پورے کیے تو آپ نے کمیشن بنا کر عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگادیا،آٹا مہنگا ہوا تو آٹے کے ٹرکوں کے ذریعے سپلائی کرکے آٹا بحران ختم کردیا گیا، چینی سستی ہوئی تو اسے اپنی حکومت کی کارکردگی کے طور پر پیش کردیا، مہنگائی ہوئی تو خاموشی اختیار کرلی، پٹرول ڈیزل کبھی 5 روپے سستا کردیاتو کبھی مہنگا کردیا، آپ سے اڑھائی سالہ کارکردگی پر سوال کیا گیا تو آپ نے سادگی کے ساتھ اپنی ناتجربہ کا ری کا رونا رو دیا۔

    غور طلب امر یہ ہے کیا واقعی خان صاحب اتنے سادہ ہیں ، اگر ہم ماضی کے دریچوں میں جھانکیں تو معلوم پڑتا ہے کہ خان صاحب بوقت ضرورت سادگی اور سمجھداری کا مظاہر ہ فرماتے رہتے ہیں، ماضی قریب میں آپ جناب چوہدری شجاعت کی عیادت کے لیے اس وقت تک تشریف نہیں لے گئے جب تک پنجاب حکومت کو خطرات لاحق نہ ہوگئے، حج اخراجات پر حکومت کی جانب سے دی جانے والی مالی معاونت آپ نے حکومتی مشکلات کی آڑمیں واپس لے لی، آپ کو چونکہ میڈیا کی طاقت کا احساس تھا، اس لیے آپ نے میڈیا پر سنسر شپ تو عائد نہ کی البتہ اشتہارات کی بندش سے بہت سے چینلز کو بند ہونے پر مجبور کردیا، آپ کی سمجھداری کی بدولت خبر دینے والے خود خبر بنے ہوئے ہیں۔

    ضرروت اس امر کی ہے کہ خان صاحب ایسی ہی عقل مندی کا مظاہر ہ عوام کی خاطر بھی کریں ، امید ہے کہ ان کا وزیر اعظم بننے کا شوق پور ا ہوچکا ہوگا، اب برائےکرم کرپشن کے خاتمے کی طرف توجہ مرکوز کریں، بڑے چوروں کے ساتھ درمیانے درجے اور چھوٹے چوروں کی طرف توجہ دی جائے، مافیاز کو جڑ سے اکھاڑ پھینکاجائے، امن و امان کی بحالی کو اولین ترجیح بنایا جائے تاکہ سانحہ ساہیوال، اسلام آباد جیسے واقعات وقوع پذیر نہ ہوں، غیر ترقیاتی منصوبوں کی بجائے ترقیاتی منصوبوں کی طرف توجہ دی جائے ، سی پیک، گوادر جیسے منصوبوں میں ملکی ہنرمندوں کو موقع دینے کے لیے مربوط حکمت عملی ترتیب دی جائے، بیرون ملک سفارتی عملے کو متحرک کرکے ملکی افرادی قوت کے ذریعے زرمبادلہ میں اضافہ کیا جائے ۔فنی تعلیمی اداروں کے ذریعے ہنر مندی کو فروغ دیا جائے تاکہ بعد ازاں یہ ملک کی ترقی میں مثبت اور تعمیر ی کردار ادا کرسکیں ۔ بصورت دیگر اگر خان صاحب بھی بقدر ضرورت اپنے اقتدار کے دوام کے لیے اتنی ہی عقلمندی کا مظاہر ہ کرتے رہے تو عین ممکن ہے پانچ سال تو پورے ہوجائیں مگر ان پانچ سالو ں کے بعد کہیں ایسا نہ ہو،” *کانٹے ہوں کلیاں اور نیب کی گلیاں ہوں* ”۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں