1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سسٹم

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از اداس ساحل, ‏28 نومبر 2011۔

  1. اداس ساحل
    آف لائن

    اداس ساحل ممبر

    شمولیت:
    ‏18 اگست 2010
    پیغامات:
    90
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    سسٹم

    کافی عرصے سے محسوس کر رہا تھا کہ آخر کیوں ہر آتا ہوا دن موجودہ اور گزرے ہوئے کل سے کٹھن در کٹھن محسوس ہوتا ہے۔ حالانکہ کل کا تو صرف قدرت کو ہی پتا ہے کہ آنے والا پل کیا پیغام لیکر آئے۔ لیکن آنے والا پر پل یا تو جیب پر بھاری ہوتا ہے یا معشیت پر برچھیاں چلاتا ہے۔ پیٹرول سے لیکر نمک تک کے دام اسقدر ہیں کہ اب زندگی کے ہر پل کو خریدنا پڑتا ہے۔ ایک عام انسان ان مسائل سے سر باہر ہی نہیں نکال سکتا اور اوپر سے روز بروز کے جلسے اور جلوس روزمرّہ کی اس کاوش پر ایسی کلہاڑی مارتے ہیں کہ اس کا اثر اپنے ہی گھر پر پڑتا ہے۔ شمالی علاقہ جات میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور مسائل اس قدر ہیں کہ حیرانگی ہوتی ہے کہ کس طرح سے لوگ اپنی ہر پل کی کوشش کو نظر انداز کر کے، خون کا بازار گرم کیے ہوئے ہیں۔

    ٹی وی کا کوئی بھی چینل ہو، صرف اموات اور ایسی خبریں ملتی ہیں کہ ایک عام سا انسان بھی "بلڈ پریشر" کا مریض بن جاتا ہے۔ آخر، کس چیزی کمی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بازاروں، گلیوں، چوراہوں اور خاص طور پر ٹریفک کو دیکھیں تو لگتا ہے کہ گہما گہمی کے اس عالم میں نقصان صرف اپنی صحت اور جان ہی کا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ان حالات میں سب سے ذیادہ فقدان "سسٹم" کا ہے۔

    "سسٹم" کو کون بنائے گا؟ اس کو بناء کو تشکیل کون دے گا؟ اس کو تشکیل دیکر اس کو "ایمپلیمینٹ" کون کرے گا؟ اور پھر اس سسٹم کا احترام کون کرے گا؟ کیا ان کے لیے ہر کیا ایک کو "ایجوکیٹ" کرنا پڑے گا؟ شاید اس ہی سسٹم سے کچھ دور رس ایسے فوائد حاصل ہو سکیں ، جس سے مہنگائی، دہشت گردی، شدت پسندی، سینہ زوری کو کم سے کم کیا جائے۔

    چلیے، آج آپ سے رائے لیتے ہیں کہ کوئی ایسا سسٹم "تجویز" کیجیے ، انفرادی طور سے جس سے سب سے پہلے مہنگائی پر قابو پایا جا سکے۔ اس کے بعد معاشرے کے دوسرے مسائل پر سسٹم کے بارے میں بات کریں گے۔

    آپ کی تجویز کے لیے انتظار کر رہا ہوں​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں