1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سرمد سلطان نے بتایا

'کالم اور تبصرے' میں موضوعات آغاز کردہ از ساتواں انسان, ‏14 اگست 2019۔

  1. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    اکتوبر 1988 میں جنرل صبیح امریکہ کےدورے پرگئے ۔ وہاں تین ایسی کمپنیوں کے پتے لائے جو Fregmentation vests تیار کرتی تھیں ۔ نو کروڑ روپے کا ٹینڈر تیار ہوا ۔ جنرل صبیح ایک مخصوص کمپنی کو ٹینڈر دینے کا ارادہ رکھتے تھے ۔ اس دوران ایک اور کمپنی سے 20 گنا کم قیمت پر یہی اشیاء فراہم کرنے کا یقین دلایا ۔ مگر پیشکش رد کردی گئی ۔
    1988میں یہ ٹینڈر PACA کو دیا گیا ۔ جس سےجنرل صبیح وعدہ کرچکے تھے ۔ بعد میں اس مواد کی کوئی انسپکشن نہیں کروائی گئی ۔ مگرحیرت یہ ہے امریکی کمپنی نے مال وقت پرنہیں دیا ۔ جب یہ مال آیا تو سب گودام کی نذر ہوا ۔ اس سارے عمل کی وجہ جنرل صبیح کا کمیشن حاصل کیا ۔ مگراس کا آڈٹ ہوا یا نہیں ۔۔ ؟
    ۔
    ۔
    ۔ ۔ ۔
    [​IMG]
     
  2. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    مئی 1990 میں رومانیہ نے 6 ہزار ینموک راکٹوں کی خریداری کا آڈر دیا ۔ ہر راکٹ کی قیمت 780 ڈالر تھی ۔ اس دوران جنرل صبیح نے شمالی کوریا کے اکنامک کونسلر مسٹرکینی سے خفیہ ڈیل کی ۔ جون 90 میں شمالی کوریا سے یہ راکٹ پاکستان آئے تو پتہ چلا کہ یہ راکٹ بیکار تھے ۔ اس دوران پتہ چلا رومانیہ کا راکٹ خریدنے والا منصوبہ جعلی تھا ۔
    دسمبر 88 میں جنرل صبیح نے ارجنٹائن سے مارٹر فیوژ درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ۔ فیوژغیرمعیاری تھے ۔ فیوژ کی مارکیٹ قیمت 34 ڈالر تھی ۔ ٹکیسز کے بعد 39-40 ڈالر تک پہنچ جاتی تھی ۔ جب فیوژ پاکستان آئے تو پتہ چلا یہ ناکارہ ہیں ۔ ارجنٹائن کی کمپنی نے واپسی سے انکار کیا ۔ اس سودے میں چارلاکھ ڈالر کا نقصان ہوا ۔ اس میں جنرل صبیح کا کمیشن تھا ۔
    ۔
    ۔
    ۔ ۔ ۔
    [​IMG]
     
  3. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    POF میں اعلی خدمات کے بعد جنرل صبیح کو چیرمین سٹیل مل تعینات کیا گیا ۔ مگر اس دوران سٹیل مل کو 7 ارب کا نقصان ہوا ۔ دسمبر 1997 کو نئے چیرمین جنرل سکندرحیات آئے ۔ خسارہ دس ارب کا ہو گیا ۔ احتساب سیل نے جنرل صبیح پرکیس کیا ۔ 81 صفحات پر مشتمل رپورٹ عدالت میں پیش ہوئی ۔ جنرل صبیح نےسپریم کورٹ سے ضمانت حاصل کرلی ۔
    جنرل صبیح پرکیس ثابت بھی ہوا ۔ مشرف مارشل لا کے بعد وہ عدالت سے باعزت بری ہوئے ۔ اس دوران ان کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل کا مطالبہ ہوا ۔ آخرکار 11 ستمبر ، 2008 بروز بدھ کو نیب نے ان کی رہائی کے خلاف درخواست واپس لے لی ۔ کیس ختم ہوا ۔ سٹیل مل تباہ ۔ پتہ نہیں اب کس سیاستدان کے نام یہ نقصان باندھا گیا ہے ۔۔
    ۔
    ۔
    ۔ ۔ ۔
    [​IMG]
    ۔
    ۔
    ۔ ۔ ۔
    [​IMG]
    ۔
    ۔
    ۔ ۔ ۔
    [​IMG]
     

اس صفحے کو مشتہر کریں