اتنا ستم ڈھا کر وہ بھی تڑپا ہو گا میری یاد نے اسے بھی کتنا رولایا ہوگا دن گزرتا ہو گا دنیا کے کاموں میں رات کو تکیہ پر سر رکھ کر روتا ہو گا اور جب کوئی پوچھتا ہو گا میرے بارے میں نا جانے کتنے بہانوں سے وہ باتوں کو ٹلتا ہو گا اپنے آپ کو صیح ظاہر کرنے کے لئے میرے کردار پر کتنی تہمتیں لگاتا ہو گا دل تو اسکا میری بے وفائی مانتا نا ہو گا وقت ہاتھ سے نکل جانے کا دکھ تو ہوتا ہو گا لوٹ کر پھر کس کو آنا جب در بند ہو جایئں پھر کس آس پر دروازے پر آ کر بیٹھاہو گا شاعری : حناشیخ