1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سب سے بڑا دہشت گرد اسرائیل

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از گھنٹہ گھر, ‏27 اگست 2006۔

  1. گھنٹہ گھر
    آف لائن

    گھنٹہ گھر ممبر

    شمولیت:
    ‏15 مئی 2006
    پیغامات:
    636
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    سب سے بڑا دہشت گرد اسرائیل​

    یہودیوں نے امریکہ،برطانیہ اور یورپ کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکانے کیلئے اپنی خفیہ ایجنسیوں اور جاسوسوں کو خوب خوب استعمال کیا ہے اور اس طرح انہوں نے جس قدر امریکہ، برطانیہ اور یورپ کو نقصان پہنچایا ہے اتنا نقصان مسلمانوں کے ہاتھوں ان ممالک کو نہیں اٹھانا پڑا ۔ یہودی سازشوں اور دہشت گردی کا نہ ختم ہونے والا ایک سلسلہ ہے جو اسرائیل کے قیام سے اب تک جاری ہے۔یہودی اپنے منصوبوں کو ساری دنیا میں پھیلانے کیلئے امریکہ کو استعمال کرتے ہیں امریکہ کی حساس ترین وزارتیں وزارت داخلہ، وزارت دفاع اور سی آئی اے وہاں یہودی ہی موثر قوت کے مالک بنے بیٹھے ہیں۔امریکی سینیٹ کی کمیٹی برائے خارجہ کے چیئر مین ولیم فلبرائیٹ نے یہی بات مختصر طور پر پہلے ہی کہہ دی ہے انہوں نے ایک براڈ کاسٹ میں15/اپریل2001کو بیان دیتے ہوئے اس امر کا اقرار کیا کہ اسرائیل امریکی سینیٹ کو کنٹرول کرتا ہے۔ایک فلبرائیٹ ہی نے یہ اہم بیان نہیں دیا بلکہ جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سابق چیئرمین جارج براؤن نے بھی یہی بات کہی ہے۔ ان کے علاوہ اور بھی دوسرے ذمہ دار حضرات ہیں جو اس بیان کی تائید کرتے ہیں۔ امریکی ذرائع ابلاغ پر یہودیوں کا کنٹرول ہے۔ یہ لوگ امریکہ کے سب سے زیادہ بااثر اخبارات کو کنٹرول کرتے ہیں۔اس کے علاوہ ان کی ملکیت میں مشہور عالی جریدے بھی شامل ہیں۔تاہم اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ یہ یہودی ٹیلی ویژن اور ریڈیو نشریات پر بھی ہر پہلو سے حاوی ہیں۔ان کی سلطنت اتنی وسیع ہے کہ تین اہم نیٹ ورکس کی خبروں کی اہم شخصیات بھی انہی اداروں سے وابستہ ہیں ان کے علاوہ بھی دوسرے”یہودی حامی“ذرائع ابلاغ بھی موجود ہیں۔اسرائیلی حمایت کے یہی وہ طاقتور اثرات ہیں جن کی وجہ سے اسرائیل کی ننگی جارحیت،سازشیں اور دہشت گردی سے اکثر وبیشتر امریکی ناواقف رہتے ہیں۔ اسرائیل ہی وہ پہلی قوم ہے جس نے خطوط بمLetter Bombکا جدید طریقہ دنیا میں رائج کیا اس طریقہٴ واردات کے ذریعے اسرائیلیوں نے ساری دنیا میں اپنے سیکڑوں دشمنوں کو ہلاک کیا۔اینتھراکس والے لفافے بھی انہی خطوط بم کی ایک دوسری شکل ہیں۔برطانوی تسلط سے اسرائیل کو آزاد کرانے کی خاطر صیہونیوں نے خوفناک کارروائیاں کیں جس میں ایک کنگ ڈیوڈ ہوٹل پر بمباری تھی اس بمباری سے93/افراد ہلاک ہوگئے تھے اس کے علاوہ انہوں نے برطانوی سپاہیوں اور افسران کو بھی بے رحمی کے ساتھ قتل کیا تھا۔صیہونیوں نے اپنے راستے میں آنے والے ہر فرد کو ٹھکانے لگا دیا خواہ وہ اقوام متحدہ کا ثالث ہی کیوں نہ ہو۔ واضح رہے کہ اس ثالث نے جس کا نام کاؤنٹ فوک برنا ڈوٹ تھا دنیا کو یہودیوں کی بدمعاشی اور دہشت گردی کے بارے میں بتانے کی جرات کی تھی۔ان بے رحم اور سخت دل یہودیوں کا ایک طریقہ واردات یہ تھا کہ وہ برطانوی سپاہیوں کو اغوا کرلیتے اور انہیں آہستہ آہستہ سزادیتے یہاں تک کہ وہ اپنی زندگی سے نجات پاجاتے۔ایک سابق اسرائیلی ایجنٹ وکٹر اوسٹروسکی نے اپنی کتابThe other side of Deceptionمیں انکشاف کیا ہے کہ وہ فلسطینی جوروزگار کی تلاش میں غیرقانونی طور پر اسرائیلی سرحدیں پارکرتے ہیں اس طرح کے ہزاروں فلسطینی نوجوان جب اسرائیلی سپاہیوں اور فوجیوں کے ہاتھوں گرفتار ہوتے ہیں تو پھر ان کے بارے میں کچھ سننے کو نہیں ملتا ان میں سے کچھ کواے بی سی ریسرچ مراکز میں لے جایا جاتا ہے جہاں وہ کیمیائی،نیوکلیائی اور جراثیمی ہتھیاروں کے ناقابل بیان عذاب سے گزرتے ہیں۔اے بی سی کا مطلب ایٹمی بیکٹریائی اور کیمیائی ہے یہ وہ جگہ ہے جہاں چھوت سے پھیلنے والے امراض کے ماہر اسرائیلی سائنسدان دنیا کو ختم کرنے کیلئے مختلف مشینیں ایجاد کررہے ہیں ان فلسطینیوں کو وہ بطور تجرباتی جانور(چوہے،چھپکلی،چھچھوندر وغیرہ کی مانند)استعمال کرتے ہیں۔اپنے مذکورہ ہتھیار کو استعمال کرکے وہ یقین حاصل کرتے ہیں کہ تباہی کا جو کچھ وہ تجربہ کر رہے ہیں وہ کس قدر موثر ہے اور کتنے عرصے میں ہتھیار اپنا کام سرانجام دے لیتے ہیں۔1954میں اسرائیلی حکومت نے امریکہ کے خلاف ایک خفیہ دہشت آپریشن متعارف کیا جس کا نام انہوں نے”آپریشن سوزنا“رکھا منصوبہ یہ تھا کہ امریکیوں کو قتل کیا جائے اور مصر میں امریکی تنصیبات کو دھماکے سے اڑادیا جائے۔ان کا منصوبہ یہ تھا کہ ایسی جھوٹی گواہیاں لائی جائیں جس سے محسوس ہو کہ یہ کارروائی مصریوں نے کی ہے۔اس طرح امریکہ کا براہ راست ٹکراؤ مصر کے ساتھ ہو جائے گا۔یہودی ایجنٹوں نے قاہرہ اور اسکندریہ میں ڈاک خانے اور امریکی لائبریریاں دھماکے سے اڑانے کی کامیاب کارروائیاں کیں بدقسمتی سے ایک امریکی سینما گھرکو دھماکے سے اڑانے سے قبل ہی اسرائیلی ایجنٹ کے ہاتھوں میں بم پھٹ گیا۔یہ پیشگی دھماکہ امریکہ اور مصر کے حق میں تھا کیونکہ سارا منصوبہ طشت ازبام ہو گیا تھا۔لہٰذا اسے پہلے ہی مرحلے پر ختم کرنا پڑا۔اسرائیلی ایجنٹوں کے اس طرح پکڑے جانے کی وجہ سے دنیا کو اسرائیلی بربریت کا اندازہ ہوا اور اسی کے باعث اسرائیلی وزیرخارجہ کو مجبوراً استعفیٰ دینا پڑا۔1976ء کی چھ روزہ جنگ کے دوران اسرائیل نے امریکہ کے خلاف مزید ایک ہولناک کارروائی کی۔8جون کو اسرائیل نے امریکی بحری جہاز”یو ایس لبرٹی“پر ڈیڑھ گھنٹے کے ایک حملے کیلئے غیر نشان شدہ فائٹرز اور تارپیڈو کشتیاں استعمال کیں جس کے باعث34/امریکی زندگیاں گل ہو گئیں اور171/امریکی زخمی ہوئے۔اسرائیلیوں نے سب سے پہلے لبرٹی کے ریڈیو ٹاور پر حملہ کیا تاکہ امریکہ کا چھٹا بحری بیڑا واقف نہ ہو سکے کہ حملہ آور اسرائیل خود ہے غیر نشان شدہ فائٹر طیاروں کی خوفناک بمباری اور جہاز کی بربادی کے بعد اسرائیل نے تارپیڈو کشتیوں کے ذریعے بقیہ کام کر دیا تاکہ معاملے کو بالکل انجام تک پہنچادیا جائے۔حفاظتی کشتیوں کے ذریعے فرار ہونے والے بقیہ سپاہیوں کو بھی اسرائیل نے مشین گن چلاکر تہہ تیغ کر دیا تاکہ دنیا کو باخبر کرنے کیلئے کوئی بھی فرد زندہ نہ بچ سکے۔یہ صرف جہاز کے کپتان اور اس کے عملے کی جرات مندی اور ذہانت تھی کہ اسرائیل اپنے مقاصد میں مکمل طور پر کامیاب نہیں ہوسکا۔یہ عملہ اپنے جہاز کو کسی نہ کسی انداز میں چلاتا رہا تاکہ بحری بیڑے کوبتا سکے کہ اس پر حملہ مصر نے نہیں بلکہ اسرائیل نے کیا تھا۔یہ دیکھ کر کہ ان کا منصوبہ طشت ازبام ہوگیا ہے اسرائیل نے سرسری انداز میں یہ کہہ کر معذرت کر لی کہ یہ حملہ شناخت کی غلطی کے باعث ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ وہ یہ سمجھے تھے کہ یہ کوئی مصری جہاز ہے لیکن اس وقت کے امریکی وزیرمملکت ڈیں رسک اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ایڈمرل تھومس مورر نے واضح بیان دیا کہ یہ حملہ ہرگز اتفاقی نہیں تھا بلکہ یہ کہ اسرائیل نے جان بوجھ کر یو ایس لبرٹی پر حملہ کیا تھا۔مثلاً حملے کے وقت دن بہت روشن تھا اور یہ کہ لبرٹی پر امریکی پرچم لہرارہا تھا جبکہ جہاز پر بین الاقوامی شناخت کے نمبر واضح لکھے ہوئے تھے۔جہاز پر حملے کی ایک سچی داستان(جیمس ایم انینس1979ء)
    اسرائیل نے گزشتہ نصف صدی میں دنیا کی کسی بھی قوم کی نسبت دہشت گردی کی زیادہ کارروائیاں کی ہیں اور وہ یہ کارروائیاں آج بھی اسی انداز سے جاری و ساری ہیں اور ان دہشت گردانہ کارروائیوں کے پیچھے اسرائیل کا یہ مقصد پنہاں ہے کہ امریکہ اور یورپ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت اور اسرائیل کیلئے ہمدردیاں پیدا کی جائیں۔11ستمبر کے واقعے میں بھی اسرائیل ہی تھا جس نے دانستہ طور پر ہزاروں امریکیوں کو ہلاک کیا تھا۔ واشنگٹن ٹائمز نے10ستمبر والے شمارے میں یو ایس آرمی اسکول برائے ایڈوانسڈ ملٹری اسٹیڈیز(SAMS)کی جاری کردہ68صفحات کی طویل داستان شائع کی ہے۔اعلیٰ فوجی افسران کے اسکول کے جاری کردہ مطالعے نے مشرق وسطیٰ میں امریکی فوج کی موجودگی کے باعث ممکنہ خطرات کا تفصیلی جائزہ لیا تھا۔اسرائیلی انٹیلی جنس سروس موساد کے بارے میںSAMSافسران رائے دیتے ہیں کہ صلاحیتوں سے عاری،بے رحم اور مکار،امریکی افواج کو نشانہ بنانے والے اور پھر اسے فلسطینی یا عربی کارروائی ظاہر کرنے میں ماہر ۔ سوئے اتفاق کہ اس داستان کے شائع ہونے کے صرف24گھنٹوں کے اندر ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور پینٹاگون پر حملہ ہوگیا۔مضبوط شہادتوں سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ پر11ستمبر کے حملے کا اسرائیلیوں کو پیشگی پتہ تھا اور اگر فی الحقیقت انہیں دہشت گردی کی اس قاتلانہ کارروائی کا پتہ تھا اور اس کے باوجود انہوں نے اپنی بے رخی کی وجہ سے امریکہ کو آگاہ کرنا ضروری نہ سمجھا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے نزدیک امریکہ کے ہزاروں شہریوں کا ہولناک قتل خود اسرائیل کے اپنے مفاد میں تھا اور انہیں اس سے کوئی پریشانی نہیں ہوئی کہ وہ اس کو ہوا دیں اور دہشت گردی کے اس منصوبے کو اشتعال دلانے والے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے مزید تقویت دیں۔11ستمبر کے حملے کے بارے میں موساد کے پیشگی علم کے مکمل ثبوت کی گواہی دیکھیں۔ ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کے اگلے دن یروشلم پوسٹ نے جو دنیا میں سب سے زیادہ پڑھا جانے والا اسرائیلی اخبار ہے رپورٹ شائع کی کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے والے دن چار ہزار یہودی غائب تھے۔اسرائیلی پیغام رساں ادارے”اوڈیگو“نے جس کے دفاتر ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور اسرائیل دونوں مقامات پر ہیں حملے سے صرف دوگھنٹے پہلے کئی تنبیہیں وصول کی تھیں۔ )نیوزہائٹس7ستمبر2001ءInstanat Messages to Israel Warned of WTC Attack) بروقت اطلاع دینے والی فرم اوڈیگو کے افسران نے آج تصدیق کی کہ ان کے دو ملازمین نے نیویارک کے علاقے میں جہازوں کے ٹکرانے اور ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے سے دوگھنٹے پہلے تنبیہی پیغامات وصول کئے تھے۔(ہارٹیز29ستمبر2001ء) ایف بی آئی نے جڑواں ٹاور کی قریبی چھت سے پانچ اسرائیلیوں کو گرفتار بھی کیا تھا کیونکہ وہ واقعے کی ویڈیو بنا رہے تھے اور اس سے محظوظ ہورہے تھے۔اس سے بھی زیادہ اہم بات سابق اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نتن یاہوکا وہ بیان ہے جو انہوں نے نیویارک ٹائمز کے رپورٹر کے ایک سوال کے جواب میں دیاتھا۔اس سابق وزیراعظم کا خوشی سے بھرا ہوا بیان یہ تھا”جب ان سے پوچھا گیا کہ اس حملے کی وجہ سے امریکہ اور اسرائیل کے تعلقات پر کیا اثر پڑے گا تو سابق وزیراعظم نتن یاہو نے جواب دیا ”بہت اچھا ہوا“پھر انہوں نے اس میں ترمیم کرلی خیر بہت اچھا تو نہیں لیکن اس کی وجہ سے ہمارے لئے فوری ہمدردی پیدا ہوگی اور بالآخر یہودیوں کا وہ مقصد پورا ہوا جس کی وجہ سے ساری دنیا میں مسلمانوں پر دہشت گردی کی چھاپ لگا دی گئی اور امریکہ نے اس حادثے کو جواز بنا کر افغانستان پر فوج کشی کی اور بے تحاشا بمباری کر کے پورے ملک کو کھنڈر بنادیا گیا اور ہزاروں انسان موت کے منہ میں چلے گئے۔اسرائیلی دہشت گردی کی وجہ سے لبنان کے خوبصورت مناظر تباہی کی تصویر بن چکے ہیں اور فلسطین کی وادیاں اداس ہیں مگر اسرائیل کی تمام تردہشت گردیوں کے باوجود امریکہ اس کا سرپرست بنا ہوا ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں